چترال لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
چترال لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 24 اکتوبر، 2016

چترال گولین گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا جرمن چیف کنسلٹنٹ احتجاجاً مستعفی

چترال ( رپورٹ 24 اکتوبر 2016)    چترال گولین گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے جرمن  چیف کنسلٹنٹ واپڈا سے اختلافات کے باعث مستعفی ہوگئے ہیں۔  پاکستان کے بڑےاخبار ڈان میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ، واپڈا حکام مسلسل ان کی تجاویز کو نظر انداز کرتے رہے تھے۔  واپڈا اور واپڈا حکام کے ان رویوں کی وجہ سے چیف کنسلٹنٹ   مسٹر جا رج  متعلقہ حلقوں کو اپنا استعفی دے دیا ہے۔    چیف کنسلٹنٹ مسٹر جارج ایک جرمن شہری ہیں ، پن بجلی کی پیداوار کے کام میں مہارت رکھتے ہیں ، جارج کی 2 سال قبل گولین منصوبے پر تعیناتی کے بعد منصوبے کے کام  میں تیزی آئی ہے۔ 

قانونی طور پر پابند ہونے کے باوجود  گولین گول منصوبے پر کام کرنے والے پاکستانی انجینئرز  ان کی تجاویز  کو نظر انداز کرتے تھے، اور منصوبے کی  ناقص میٹریل کے ساتھ تعمیر جاری ہے جس کی وجہ سے ضلع چترال میں تعمیر ہونے والے سب سے بڑے بجلی گھر کا مستقبل  خطرے میں  تھا۔ ان وجوہات کی وجہ سے جرمن کنسلٹنٹ  کی پاکستانی حکام سے اختلافات بڑھ گئے تھے۔  اس کی ایک مثال یہ بھی کہ گزشتہ سال سیلاب سے پاور چینل بری طرح سے تباہ ہوگیا تھا جس میں مذکورہ کنسلٹنٹ کی تجاویز کو یکسر نظر انداز کیا گیا تھا۔  واپڈا اور منصوبے پر کام کرنے والی ایجنسی مسٹر جارج کے تجاویز کو مسلسل نظر انداز کرتے رہے تھے، جس کا مقصد ٹھیکہ داروں کو فائدہ پہنچانا ہوتا تھا۔

مسٹر جارج  ٹرانسمیشن لائن کو لواری ٹاپ کے بجائے لواری ٹنل سے گزارنا چاہتے تھے ، جس سے 25 کلومیٹر   لائن  پر آنے والی لاگت کی بچت ہوجاتی لیکن واپڈا حکام  ٹھیکہ دار کے فائدے کے لئے ان کی  تجویز کو مسترد کردیا۔ اسی بناء پر جرمن کنسلٹنٹ اور حکام کے درمیان اختلافات سنگین ہوگئے اور مسٹر جارج نے استعفیٰ دے گیا۔ 

ڈان کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کو بجلی گھر کی تکمیل کے حوالے سے غلط معلومات دیئے گئے تھے ، بجلی گھر کی جون 2017 میں تکمیل ممکن ہی نہ نہیں، جبکہ دسمبر 2017 میں  بھی منصوبے کے 3 یونٹس ٹیسٹ کے لئے تیار ہوسکتے ہیں۔  (رپورٹ افسر خان) 



خبر کا سورس:  ٹائمز آف چترال

بدھ، 19 اکتوبر، 2016

چترال: غلطی سے بندوق چل گئی، نوجوان جان بحق

چترال (نیوز ڈیسک )  بطخوں کے شکار کے لئے بنائی گئی مصنوعی جھیل میں شکار کے لئے جانے والے نوجوان کی بندوق غلطی سے چل گئی، گولی خود نوجوان کو  لگی، اور جان بحق ہوگیا۔ واقعہ پیر کے روز پیش آیا۔  پولیس کے مطابق نواجون کا نام فہیم الدین ہے اور فہیم انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں سوفٹ ویئر انجینئرنگ کا طالب علم تھا۔  

موسم خزاں کے آغاز سے لیکر موسم بہار کے  آمد تک چترال میں نقل مکانی کرکے آنے والے پرندوں کا بے دریغ شکار کیا جاتا ہے۔ مختلف مقامات پر مصنوعی جھیل بنائے جاتے ہیں جس میں آنے والے موسمی پرندے  قسمت سے ہی بچ کے جاتے ہیں۔ یہ جھیل ہر گاوں میں دریائے چترال کے کنارے بنائے جاتے ہیں۔ حکومت کی سرد مہری اور قانون کی بے چارگی کی وجہ سے سمندری حیات  غیر محفوظ ہے۔

جمعہ، 14 اکتوبر، 2016

چترال: خاتون نے زندگی دریائے چترال کے سپرد کردی

چترال (نامہ نگار)   چترال بونی کے علاقے چار ویلاندہ سے تعلق رکھنے والی مسماۃ  حواہ گل نے اپنی زندگی کا چراع دریا میں پھینک کر گل کردیا۔ حوا گل دختر سلطان رئیس  نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر دریائے چترال میں چھلانگ لگاکر زندگی کا خاتمہ کردیا۔ بعد ازاں ان کی نشان نکال کر ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ۔  30 سالہ خاتون طلاق شدہ تھی اور گھر والوں کے مطابق ذہنی توازن درست نہیں تھی۔  پولیس نے دفعہ 174 کے تحت واقعے کی تحقیقا ت  شروع کردی ہے۔  

پیر، 22 اگست، 2016

چترال سے تعلق رکھنے والے میاں بیوی دیر میں قتل ، تین افراد کےخلاف مقدمہ درج

تیمر گرہ (نیوز ڈیسک) تیمرگرہ چترال کے علاقے ارندو سے تعلق رکھنے والے میاں بیوی کو لوئر دیر کے کندارو پائیں میں قتل کردیا گیا ہے۔ کندارو پائیں بالم بٹ پولیس اسٹیشن کے حدود میں پڑتا ہے۔ واقعہ پیر کے روز پیش آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صبیت اللہ اور اس کی زوجہ کا تعلق چترال کے علاقے ارندو سے تھا اور وہ کندارو پائیں میں رہائش پذیر تھے۔ رات کو سوتے ہوئے دونوں کو قتل کردیا گیا ہے۔ صبیت اللہ کی دو بیویاں ہیں، قتل کے بعد صبیت کی دوسری بیوی ایف آئی آر درج کرانے بالم بٹ تھانے اسٹیشن پہنچی اور تین افراد عبداللہ، یعقوب اور عارف کے خلاف مقدمہ درج کرایا، ان تینوں افراد کا تعلق بھی چترال کے علاقے ارندو سے بتایا جاتاہے۔

ہفتہ، 6 اگست، 2016

چترال میں سیکنڈایئر کی طالبہ کی مبینہ خودکشی کرلی، سکول کے چوکیدار جنسی زیادتی کی کوشش کی تھی

چترال (ویب ڈیسک) چترال کے دور دراز علاقے لاسپور کے ہرچین سے تعلق رکھنے والی طاہرہ دختر شبیر احمد نے دنیا کو بتا دیا کہ اس دنیا میں رہناہے تو عزت سے رہنا ہے ورنہ موت بہتر ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ بچی کو گورنمنٹ ہائی سکول کے ایک کلاس فور اسٹاف نے جنسی حبس کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی جس پر طالبہ طاہرہ نے مذکورہ درندے کے خلاف پولیس میں زیر دفعہ 506، 354 کے تحت پرچہ کٹوایا تھا اور مقدمہ مقامی عدالت میں چل رہا تھا۔ جیسا کہ روایت ہے کہ ہماری عدالتیں کس انداز میں فیصلے کرتی ہیں، عدالت نے مذکورہ طالبہ کو گواہ پیش کرنے کا کہا ۔۔۔۔ 

(ان عدالتوں کو کوئی یہ تو سمجھائے کہ کوئی شخص کسی بچی کو جنسی حبس کا نشانہ بناتا ہے تو وہ کسی کو گواہ بناکر یہ کام کرے گا، یا کیا وہ کسی کے سامنے یہ کام کرے گا۔۔ جب ایک بچی اپنی پوری زندگی اور عزت دائو پر لگاکر کسی کے خلاف مقدمہ کرتی ہے تو اس میں سچائی ضرور ہوتی ہے۔۔۔۔ ) 

ہمارے ذرائع کے مطابق سکول کا پرنسپل اور استاذ بدنامی کے خوف سے بچی کے کیس کو کمزور کیا اور کلاس فور ملازم کی طرفداری کی جس کی وجہ سے بچی کیس ہار گئی تھی۔ بچی کو جب عدالت نے گواہ پیش کرنے کا کہا، تو بے چاری گواہ کہاں سے لاکر پیش کرتی، عدالتی رویے سے دلبرداشتہ ہوکر انصاف نہ ملنے پر اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرکے دنیا سے چلی جانے کو ترجیح دی، کیونکہ ایک لڑکی کے لئے یا تو ایسے معاملات پر مٹی ڈال دینا پڑتا ہے یا اگر معاملہ لوگوں کے سامنے آئے اور انصاف بھی نہ ملے تو کوئی بھی عزت دار لڑکی دنیا میں رہنا نہیں چاہے گی۔

لڑکی کی خود کشی کے بعد پولیس پہنچی، لاش کو بونی کے ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا۔

ہفتہ، 30 جولائی، 2016

چترال پر افغان طالبان کا دھاوا، 5 چرواہوں قتل کرکےسینکڑوں مویشی لوٹ کر لے گئے


چترال (نیوز ڈیسک) چترال کے وادی کیلاش کے علاقے بریر میں افغان طالبان مسلسل دومرتبہ پاکستانی سرحد کے اندر داخل ہوگئے۔  دہشت گردوں نے پہلے حملے کیلاش قبلیے سے تعلق رکھنے 2 چرواہوں کو قتل کرکے سینکڑوں کی تعداد میں مویوشی اپنے ساتھ افغانستان لے گئے تھے، ہفتے کے روز ایک بار پھر کیلاش چرواہوں پر دھاوا بول دیا اور مختلف بریر کیلاش کے علاقوں میں  3 مزید چرواہوں کو جان سے مار کر ہزاروں کی تعداد میں بکریں چھین کے افغانستان لے گئے۔

ذرائع کے مطابق چترال کے وادی کیلاش کے علاقے بریر میں افغان طالبان نے مقامی چرواہوں پر مسلسل دوسرے روز حملہ آور ہوئے، پہلے حملے میں 2 چرواہوں کو جان سے مارکر مویشی لوٹ کر لے گئے تھے دوسرے حملے میں 3 چرواہوں کو قتل کرکے 7 سو سے زائد جانور لوٹ کر لے گئے۔ مقامی پولیس کے مطابق افغان طالبان نے مقامی چرواہوں کو یرغمال بنایا اور کیلاش چروہوں کی جانب سے مزاحمت پر 3 چرواہوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا جبکہ 700 سے زائد بھیٹر اور بکریاں لے کر افغانستان فرارہوگئے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 2 درجن سے زائد تھی اور ہتھیاروں سے لیس تھے۔ دہشت گرد ساتھ گاڑیاں بھی تھیں جن پر جانوروں کو لاد کر فائرنگ کرتے ہوئے افغانستان بھاگ گئے۔

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں