حضرت شیخ سعدی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
حضرت شیخ سعدی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 9 مئی، 2015

شیر بہت بیمار ہے​: شیخ سعدی ؒ کی حکایت


ایک شیر بڑھاپے کی وجہ سے کمزور ہو گیا اور چلنے پھرنے سے معذور ہو گیا۔ بھوک سے جب برا حال ہوا تو کسی لومڑی سے مشورہ کیا۔ اس نے کہا۔" فکر نہ کرو، میں اس کا بندوبست کردوں گا۔"


یہ کہہ کر لومڑی نے پورے جنگل میں مشہور کر دیا کہ شیر بہت بیمار ہے اور بچنے کی کوئی امید نہیں ہے۔

یہ خبر سنتے ہی جنگل کے جانور اس کی عیادت کو آنے لگے۔ شیر غار میں سر جھکائے پڑا رہتا اور عیادت کے لیے آنے والے جانوروں کا شکار کرکے اپنی بھوک مٹاتا رہتا۔

ایک دن لومڑی شیر کا حال احوال پوچھنے کے لیے آئی اور غار کے دہانے پر کھڑی ہو گئی۔ اتفاقاً اس دن کوئی جانور نہ آیا تھا جس کی وجہ سے شیر بھوکا تھا۔ اس نے لومڑی سے کہا۔" باہر کیوں کھڑی ہو، اندر آؤ اور مجھے جنگل کا حال احوال سناؤ۔"

لومڑی نے چالاکی سے جواب دیا۔" نہیں میں اندر نہیں آ سکتی۔ میں یہاں باہر سے آنے والے پنجوں کے نشان دیکھ رہی ہوں لیکن واپسی کے نہیں۔"

اس کلام کا حاصل یہ ہے:

’انجام پر ہمیشہ نظر رکھنے والے ہر قسم کے نقصان سے محفوظ رہتے ہیں۔‘

غیبت گو سے بچو​:شیخ سعدی فرماتے ہیں


کسی عالم سے دریافت کیا گیا۔

"اگر کوئی پارسا شخص انتہائی حسین ہو اور کسی بند کمرے میں کسی حسینہ کے ساتھ محو گفتگو ہو۔ ایسے میں انہیں دیکھنے والا کوئ نہ ہو۔ نفس بھی طلبگار قربت ہو، اور شہوت بھی غالب۔ مقولہ عرب کے مطابق کھجوریں پکی ہیں اور باغبان روکنے والا نہیں۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ایسی حالت میں پرہیز گاری کی وجہ سے بچا رہے۔"

عالم نے جواب دیا۔

" اگر اپنے آپ کو خرمستیوں سے بچا بھی لےتو برائی کرنے والوں کی بدخوئی اور ملامت سے نہ بچ سکے گا۔"

اس کلام کا حاصل یہ ہے 
’انسان اپنے نفس کی برائی سے بچ سکتا ہے مخالف کی بدگمانی سے نہیں‘

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں