کوئٹہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
کوئٹہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 25 اکتوبر، 2016

کوئٹہ حملے میں کمانڈو کیپٹن روح اللہ شہید ہوگئے، شہید کے لئے آرمی چیف #جنرل_راحیل_شریف کا بڑا اعلان

راولپنڈی (نیوز ڈیسک) پاک فوج کے سربراہ  #جنرل_راحیل_شریف نے سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے پاک فوج کے کیپٹن روح اللہ کے لئے تمغہ جرائت کا اعلان کیا ہے۔ روح اللہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں دہشت گرد حملے میں شہید ہوگئے تھے۔  پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق کوئٹہ پولیس ٹریننگ سنٹر میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں آرمی کےکیپٹن روح اللہ بھی شہید ہوئے ہیں۔  کیپٹن روح اللہ ایلیٹ فورس کے کمانڈو تھے اور ان کا تعلق پشاور کی تحصیل شبقدر سے تھا۔ 


آئی ایس پی آر کے مطابق شہید کی میت کو ان کے آبائی گاؤں وجہ ولہ پہنچا دی گئی ہے جہاں شہید کی نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی ہے۔ ISPR  کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کیپٹن روح اللہ کے لئے تمغہ جرأت کا اعلان کیا ہے اور زخمی ہونے والے آرمی کے نائب صوبیدار محمد علی کو پاک فوج کی جانب سے تمغہ بسالت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں جوانوں نے دہشت گردوں کے خلاف بہادری اور جرأت کے ساتھ مقابلہ کیا ایک بمبار کو ایک جانب محدود رکھا اور بڑی تعداد میں پولیس زیر تربیت پولیس اہلکاروں کو نکلنے میں مدد کی۔

کوئٹہ سانحے کے بعد وزراء اور #عینی_شاہدین کیا کہتے ہیں: پڑھئے

کوئٹہ (ویب ڈیسک ) آپریشن مکمل ہونے کے بعد آئی جی فرنٹیئر کور میجر جنرل شیرافگن نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آوروں کو افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں اور ان کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی سے تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے کہا کہ کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملے کی انٹیلی جنس اطلاع موجود تھی اور 3،4 دن پہلے ہائی الرٹ بھی جاری کردیا گیا تھا جب کہ دہشت گردوں کو شہر میں موقع نہیں ملا تو انھوں نے مضافات میں کارروائی کی۔ وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ حملے کے وقت ہاسٹل میں 700 پولیس اہلکار موجود تھے جو تمام کے تمام غیر مسلح تھے جب کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کو محدود رکھا، وگرنہ زیادہ اہلکار شہید ہوتے۔ 


عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تمام حملہ آوروں نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے اور اُن کے ہاتھوں میں کلاشنکوفیں تھیں۔ وہ آپس میں فارسی (افغانی) زبان میں گفتگو کررہے تھے۔ انھوں نے ہمیں دیکھتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

سیکرٹری صحت بلوچستان نورالحق بلوچ کے مطابق سول اسپتال میں 85 جب کہ بی ایم سی اسپتال میں 31 زخمیوں کو لایا گیا تھا جن کو طبی امداد دی جارہی ہے، زخمیوں سے متعلق صورت حال کنٹرول میں ہے، تمام زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ المناک سانحے پر بلوچستان حکومت نے صوبے بھر میں 3 جب کہ پنجاب حکومت نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے تحت صوبے بھر کی تمام سرکاری، نیم سرکاری اور اہم نجی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہیں گے۔

کوئٹہ ایک بار پھر لہولہان: شہید اہلکاروں کی تعداد 61 ہوگئی

کوئٹہ (مانیٹیرنگ ڈیسک)  یہ قابل صد مذمت واقعہ گزشتہ رات پیش اآیا جب رات کی تاریکی فائد اٹھاتے ہوئے مذموم و حبیث پاکستان دشمن عناصر رات 11 بج کر 10 منٹ پر کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر واقع پولیس کے تربیتی مرکز میں 3 مسلح افراد داخل ہوئے، دہشت گردوں نے سب سے پہلے فائرنگ کرکے واچ ٹاور پر موجود اہلکار کو شہید کردیا اور پھر ہاسٹل میں موجود زیر تربیت اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج کی اسپیشل ٹیم، ایف سی اور اے ٹی ایف اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کیا۔ لیکن اس سے قبل ہی دہشت گرد اپنا کام کرچکے تھے۔ پاک فوج اور ایف سی کمانڈوز کی کارروائی میں ایک بمبار مارا گیا جبکہ 2 نے خود کو دھماکوں سے اڑا دیا۔ آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹرز فضائی نگرانی بھی کی ۔ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں نے کامیاب آپریشن کر کے 250 سے زائد اہلکاروں کو صحیح سلامت بازیاب کرا لیا اور 4 گھنٹے کے بعد علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا۔ 

پولیس ٹریننگ سینٹر میں دہشت گردوں کے حملے میں شہید اہلکاروں کی تعداد  61 ہوگئی ہے اور 100 سے زائد اہلکار زخمی ہیں زخمی اہلکاروں میں پاک فوج سمیت فرنٹیئر کور کے اہلکار شامل ہیں، زخمیوں کو سول اسپتال اور بی ایم سی میں طبی امداد دی جاری ہے جبکہ شہر کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔ اس اندوہناک سانحے پر پورا ملک سوگوار ہےاور بلوچستان حکومت نے سانحے پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔  دہشتگردی کے واقعے شہید ہونے والوں کا تعلق کوئٹہ کے علاوہ بلوچستان کے علاقوں پنجگور، گوادر، پسنی، لورالائی، چمن اور قلعہ عبداللہ  سے ہے۔

جمعہ، 7 اکتوبر، 2016

اللہ معاف کرے: بلوچستان کے علاقے میں خانہ کعبہ تعمیر کر کرکےحج کی ادائیگی کی جانےلگی

لاہور/ کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) روزنامہ خبریں میں چھپنے والی ایک خبر کے مطابق پاکستان کے صوبے بلوچستان میں زکری فرقہ کے بارے میں مصنوعی خانہ کعبہ کی تعمیر کرکے حج کی ادائیگی بھی کرنے کا انکشاف ہوا ہے، زکری فرقے کے لوگ اپنے تعمیر کردہ خانہ کعبہ کے گرد باقاعدہ طواف کرتے ہیں اور حج کے پورے مناسک ادا کرکے یہ
دعویٰ کرتے ہیں کہ حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب جانے کی ضرورت نہیں۔ یہ فریضہ یہیں پر ادا کرنا جائز ہے۔

خبریں کی رپورٹ کے مطابق زکری قبیلے کے مذہبی قائد کے حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ ا مام مہدی انکے درمیان آچکے تھے تاہم اب وہ انتقال کرگئے ہیں لیکن کسی وقت دوبارہ جلوہ گر ہوں گے۔ علماءکی مجموعی طور پر زکری قبیلے میں ہونے والے حج عمرے اور طواف کو ناجائز اور کفر سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس مصنوعی خانہ کعبہ کی تعمیر کی اطلاعات کے بعد لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ تاہم ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ یہ مصنوعی خانہ کعبہ لوگوں کو مناسک حج کی تربیت دینے کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔تاکہ اصل حج کی ادائیگی کے دوران انہیں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

پیر، 8 اگست، 2016

کوئٹہ کو خون میں کس نے نہلا دیا، حملہ کس نے کرایا اہم ترین بات سامنے آگئی، جان بحق افراد کی تعداد 60 تک پہنچ گئی

کوئٹہ (نیوز ڈیسک) پیر کے روز کوئٹہ میں وکلاء پر حملے میں وکلاء، صحافیوں اور شہریوں سمیت 55 سے زائد افراد جان بحق ہوگئے۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ ثنااللہ زہری نے کہا ہے کہ حملہ بھارت ایجنسی راء نے کرایا ہے جو بلوچستان میں  تمام دہشت گردیوں میں ملوث ہے۔  

زہری نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، یہ جہاں ہونگے نہیں چھوڑا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے جلد صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

ہسپتال میں فائرنگ اور خود کش دھماکہ کے بعد جان بحق افراد کی تعداد 53 ہوگئی، ہرطرف لاشیں بکھر گئیں 40 سے زائد زخمی ہیں


ہسپتال میں فائرنگ اور خود کش دھماکہ کے بعد جان بحق افراد کی تعداد 53 ہوگئی، ہرطرف لاشیں بکھر گئیں 40 سے زائد زخمی ہیں

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سول ہسپتال کوئٹہ میں فائرنگ کے بعد خود کش کیا گیا جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق اور40 کے قریب اب تک زخمی ہوگئے ہیں، جاں بحق ہونے والے افراد میں زیادہ تر تعداد وکلاء کی ہے اور آج ٹی وی کے کیمرہ مین بھی شامل ہے، زخمیوں میں بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر، نجی ٹی وی کا رپورٹراور کیمرہ مین شامل ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق کہ دہشتگردوں کا ہدف وکلاء تھے۔ 

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز علی الصبح بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدربلال احمد کاسی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا اور بلال کاسی کی لاش سول ہسپتال لائی گئی جس کی وجہ سے ہسپتال میں وکلا اور صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔  بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال احمد کاسی کے قتل کے خلاف وکلا سول ہسپتال میں احتجاج کر رہے تھے کہ اسی دوران نامعلوم دہشتگردوں کی طرف سے پہلے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر فائرنگ کی گئی جس کے بعد زور دار دھماکہ ہوا۔ دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں ابتدائی طور پر40 کے قریب افراد جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ 40 کے قریب زخمی ہیں جن میں سے اکثر کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں آج ٹی وی کا کیمرہ مین شہزاد اور زخمیوں میں کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر، نجی ٹی وی کا رپورٹر فریداللہ سمیت صحافیوں اور وکلا کی بڑی تعداد شامل ہے۔  


پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کا اصل ہدف احتجاج کرنے والے وکلا تھے، دہشتگردوں نے پہلے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر کو قتل کیا جس کے بعد وکلا اکٹھے ہوئے تو دہشت گردوں منصوبے کے تحت انہیں نشانہ بنایا۔ واقعے کے بعدفرنٹیئر کوراور پولیس کی بھاری نفری سول ہسپتال پہنچی اور علاقے کو گھیرے میں لیکر تلاش شروع کردی۔ 

منگل، 28 جون، 2016

بس کے افسوسناک حادثے میں 11 افراد جان بحق ہوگئے، 29 زخمی


کوئٹہ ( ٹائمز آف چترال مانیٹرنگ ڈیسک : 28 جون 2016) بس کے المناک حادثے میں 11 افراد جان بحق جبکہ 29 افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے کراچی آنے بس خضدار کے مقام پر گہری کھائی جا گری۔ یہ حادثہ پیر کے روز پیش آیا۔ حادثے کی وجہ تیز رفتاری بتائی جاتی ہے۔ حضدار سے 40 کلومیٹر دور وادھ کے قریب سمن کے علاقے میں موڑ کاٹتے ہوئے گہری کھائی گر گئی۔ 

ایریا کے اسسٹنٹ کمشنر شبیر احمد بدینی نے بتایا کہ مذکورہ بس حد رفتار سے تیز چل رہی تھی، تیز رفتاری کے باعث موڑ کاٹ نہ سکی اور کھائی جاگری ۔ جس سے 11 افراد موقع پر جان بحق ہوگئے۔

متوفین کو خضدار ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں امرجنسی نافذ کردی گئی۔ مرنے والوں کی شناخت عبدالواسع پشین، عبدالزہیر،محمد فیض، نظار احمد خضدار، مسعود خان، ثنا اللہ، محمد عمران کراچی، عبدالہادی موسیٰ خیل، مقصود خان تھاٹہ اور محمد حسین لسبیلہ کے ناموں سے ہوئی۔


منگل، 17 مئی، 2016

پی پی اے ایف اور ماری پیٹرولیم کے درمیان " اسکول ایمپرومنٹ پروگرام " کے لئے معاہدہ

پاکستان پاورٹی ایلی ویشن فنڈ (پی پی اے ایف ) کے سی ای او قاضی عظمت عیسیٰ اور مری پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او لیفٹنٹ جنرل ندیم احمد (ر) بلوچستان کے اضلاع کوئٹہ اور ہرنائی میں 'اسکول ایمپرومنٹ پروگرام 'سے متعلق مفاہمتی یاد داشت کا تبادلہ کررہے ہیں۔ 


اسلام آباد:  پاکستان پاورٹی ایلی ویشن فنڈ (پی پی اے ایف) اور ماری پیٹرولیم لیمیٹڈ نے (ایم پی سی ایل) کوئٹہ اور ہرنائی اضلاع میں اسکول ایمپرمنٹ پروگرام متعارف کرانے کے لئے مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ایم پی سی ایل اور پی پی اے ایف نے تعلیم، انفراسٹرکچر، متبادل توانائی اور سوشل سیکٹر سروسز کے شعبوں میں مقامی شراکت داروں کی جانب سے نشاندہی اور دونوں اداروں کی باہمی رضامندی سے کام شروع کی غرض سے اتحاد قائم کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔ 

کوئٹہ و ہرنائی اضلاع میں اسکول ایمپرومنٹ پروگرام متعارف ، مختلف خدمات فراہم کی جائیں گی 

اس آزمائشی منصوبے میں دو سرکاری اسکول شامل ہیں۔ ان میں پہلا اسکول گورنمنٹ گرلز اینڈ بوائز اسکول استنگزئی، مرگٹ کوئٹہ اور گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول ہرنائی ہیں۔ اس پروجیکٹ کے لئے ایم پی سی ایل کے کارباری سماجی ذمہ داری کے شعبے کے تحت مالی وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ 

ایم پی سی ایل نے پی پی اے ایف کے ساتھ اس آزمائشی منصوبے کے لئے شراکت داری کی ہے جو ملک میں کمیونٹی کے ذریعے ترقی لانے والا صف اول کا ادارہ ہے۔ پی پی اے ایف نے گزشتہ سالوں میں پسماندہ علاقوں کو کامیابی سے اس قابل بنایا ہے کہ ان کی وسائل اور خدمات تک رسائی ہو۔ 

ایم پی سی ایل کی کاروباری سماجی ذمہ داری کے شعبے کے تحت پاکستان بھر میں مقامی افراد کے لئے مختلف شعبوں میں ترقیاتی ضروریات پوری کرتا ہے۔ اس سلسلے میں بوقت ضرورت سماجی و فلاحی کام کئے جاتے ہیں اور ضلعی حکومت اور مقامی افراد سے مشاورت کے ساتھ اپنے ترقیاتی شراکتی اداروں کے ذریعے فلاحی کاموں پر عمل درآمد کرتے ہیں ۔ ایم پی سی ایل کے سی ای او/ایم ڈی لیفٹنٹ جنرل ندیم احمد (ر) نے اس موقع پر بتایا، "کاروباری سماجی ذمہ داری کے شعبے میں پائیداری اور سروس ڈیلیوری پر زیادہ توجہ دینے کے لئے حالیہ عرصے میں ایم پی سی ایل غیرمعمولی طور پر ڈھل گئی ہے۔ اس شراکت داری سے پسماندہ لوگوں کی خدمت کرنے کا ہمارا عزم بھرپور طور پر مستحکم ہوگا۔ "

پی پی اے ایف کے سی ای او قاضی عظمت عیسیٰ نے ایم پی سی ایل کی کاروباری سماجی ذمہ داری کے طریقے کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ اس شراکت داری کے ذریعے ایک منظم اور پائیدار انداز سے پسماندہ افراد کے مستفید ہونے کو یقینی بنایا جائے گا۔ 


جمعہ، 13 مئی، 2016

بلوچستان اور اردگرد کے علاقوں میں شدید زلزلہ

آج جمعہ کی صبح بلوچستان کے کوئٹہ اور چمن شہر  اور ارد گرد کے علاقوں میں  شدیدی زلزلہ آیا۔ زلزلے کی شدت 5.4 تھی۔ زلزلے کا مرکزپاک افغان سرد کا قریبی علاقہ قلعہ عبداللہ تھا۔ تاہم اس سے کسی جانی نقصان کی اب تک اطلاع نہیں آئی۔ تاہم زلزلے کے جھٹکوں سے لوگ خوف میں مبتلاہوگئے اور گھروں، کاروباری جگہوں اور دفتروں سے باہر نکل آئے۔  (ویب ڈیسک) 



پیر، 9 مئی، 2016

مشتاق #رئیسانی کا اہم ساتھی سہیل مجید کراچی سے گرفتار ہوگیا، 11 کے نام اگل دیئے

کراچی (ویب ڈیسک) بلوچستان کا خزانہ لوٹ کر 73 کروڑ روپے گھر میں رکھنے والے میگا کرپشن سکینڈل میں ملوث بلوچستان کے گرفتار سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی نے تفتیش کے دوران 11 ساتھیوں کے نام اگل دیئے ہیں جن میں سے پہلے شخص سہیل مجید کوکراچی سے گرفتار کرلیاگیا ہے، کراچی سے گرفتار ملزم کے قبضے سے اہم دستاویزات بھی برآمد کرلی گئیں ہیں۔ نیب حکام کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں کارروائی کرتے ہوئے مشتاق رئیسانی کے سہولت کارسہیل مجید شاہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے جسے نیب حکام کے حوالے کیاجائے گا۔ میڈیا کے مطابق سہیل مجید شاہ سیکریٹری خزانہ کے لیے منی لانڈرنگ کا کام بھی کرتاتھا اور سرکاری فنڈز کی خوردبرد میں بھی ملوث ہے۔ اور ممکنہ طور پر برآمد ہونے والی رقم سے زیادہ منی لانڈرنگ بھی کرچکا ہوگا۔ 

گزشتہ دنوں نیب حکام نے کاروائی کرتے ہوئے کوئٹہ میں واقع مشتاق رئیسانی کے گھر سے بیگوں، بکسوں اور کارٹنز میں بھرے کروڑوں پاکستانی روپے اور کروڑوں کے ڈالرز اور سونا برآمد کرکے رئیسانی کو تحویل میں لے کر تفتیش شروع کردی تھی، دوران تفتیش ریئسانی نے اپنے 11 کارندوں کے نام بتا دیئے ہیں۔


جمعہ، 6 مئی، 2016

سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کے گھر سے ناقابل یقین خزانہ برآمد، گنتے گنتے مشینین گرم ہوگئیں


بلوچستان (اردو وائس پاکستان مانیٹرنگ ڈیسک 7 مئی 2016) سیاست دان اور بیروکریٹ کس طرح قومی خزانے کو لوٹ رہے ہیں۔ نیب نے سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کے گھر چھاپہ مارا ہے رئیسانی کے گھر سے بکسوں، بیگوں اور کارٹنز میں چھپائے گئے کڑک نوٹ برآمد ہوئے ہیں جنہیں انسان تو نہ گن سکے لیکن مشینیں بھی گنتے گنتے گرم ہوگئیں۔ جی ہاں نیب نے رئیسائی نے گھر سے 63 کروڑ روپے نقد اور چار کروڑ روپے کی مالیت کا سونا برآمد کر لیا ہے۔ اورملزم مشتاق رئیسائی کو اربوں روپے کی بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔

نیب بلوچستان کی جانب سے یہ اب تک کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔ اس دوران صوبائی دارالحکومت میں سیکریٹری خزانہ کے گھر سے نوٹوں اور سونے کا خزانہ ایک بڑا خزانہ پکڑ لیا۔ اربوں کی کرپشن کے الزام میں گرفتار مشتاق رئیسانی کی نشاندہی پر نیب بلوچستان کی ٹیم ملزم کے گھر پہنچی تو نوٹوں سے بھرے بیگ، سونا اور اہم دستاویزات برآمد ہوئیں، درآمد ہونے والوں میں بڑی تعداد ،ہإ غیرملکی کرنسی بھی شامل ہے۔


نوٹ اتنے زیادہ تھے کہ نیب کو نوٹ گننے کیلئے تین مشینیں منگوانا پڑیں، اور گنتے گنتے مشینیں بھی گرم ہوگئیں۔ برآمد شدہ رقم میں 63 کروڑ روپے کی پاکستانی اور غیرملکی کرنسی شامل ہے، چار کروڑ کا سونا اور کروڑوں مالیت کی جائیدادوں کے کاغذات بھی ملے ہیں۔ نیب کی ٹیم کرنسی، سونے اور دستاویزات سے بھرے بیگ گاڑی میں ڈال کر لے گئی۔ پہلے نیب نے صبح کے وقت صوبائی فنانس ڈیپارٹمنٹ پر چھاپہ مار کر مشتاق رئیسانی اور چند دیگر افسروں کو حراست میں لیا تھا، جس پر محکمہ کے ملازمین نے مظاہرہ کیا اور نیب کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔

بلوچستان حکومت نے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو معطل کر دیا ہے اور سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کو محکمہ خزانہ کا اضافی چارج دے دیا ہے۔ دوسری جانب مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگو نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شفاف تحقیقات کو یقینی بنانے کیلئے اپنے قائد کی ہدایت پر عہدہ چھوڑا، مجھ پر کسی قسم کا الزام نہیں ہے۔

مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو کا مزید کہنا تھا کہ میرے محکمے کے سیکریٹری پر الزامات لگے ہیں، تحقیقات میں صوبائی حکومت نیب کی معاونت کرے گی۔ میر خالد لانگو نے یہ بھی کہا کہ ہم کرپشن کے ناسور کے خلاف ہیں۔


بدھ، 30 مارچ، 2016

پاکستان پاورٹی ایلی ویشن فنڈ (پی پی اے ایف) کا پائیدار ترقی کے اہداف کے موضوع پر بلوچستان میں ورکشاپ کا انعقاد

ورکشاپ میں پائیدار ترقی کے اہداف کی اہمیت ، صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے موضوعات شامل

ورکشاپ میں کے شرکاء کا گروپ فوٹو
اسلام آباد (اردو وائس پاکستان 31 مارچ 2016)  پاکستان پاورٹی ایلی ویشن فنڈ (پی پی اے ایف) کی جانب سے صوبائی سطح پر 'پائیدار ترقی کے اہداف 'کے موضوع پر کوئٹہ میں چوتھی ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا ۔ اس ورکشاپ میں پائیدار ترقی کے ہدف 5 (Sustainable Development Goal 5) کی اہمیت پر زور دیا گیا جن میں صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے موضوعات شامل ہیں ۔ اس پلیٹ فارم پر شرکاء کو پی پی اے ایف اور اسکے شراکتی اداروں کے اختیار کردہ طریقوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا جن پر عمل پیرا ہوکر پائیدار ترقی کے ہدف 5 (SDG5) کو حاصل کیا جائے اور عوام کی شمولیت اور مساوات کے عزم کو آگے بڑھاتے ہوئے فیلڈ اسٹاف کے ساتھ باہمی رضامندی حاصل کی جائے ۔ اطالوی حکومت کے ذیلی ادارے اٹالین ڈیولپمنٹ کارپوریشن (Italian Development Cooperation)کے مالی تعاون کے زیر نگرانی منعقد ہونے والی پی پی اے ایف ورکشاپ میں غربت ختم کرنے کے لئے کام کرنے والے شراکتی اداروں کے فیلڈ اسٹاف اور سینئر مینجمنٹ نے شرکت کی۔ 

بلوچستان حکومت کے ترجمان اور صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کے قانونی مشیر میر محمد ترین نے اس موقع پر اہم خطاب کیا۔ انہوں نے خواتین کو درپیش مسائل پر اظہار خیال کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرنے پر پی پی اے ایف کی تعریف کی اور بتایا کہ بلوچستان پہلا صوبہ ہے جہاں صوبائی اسمبلی میں خاتون اسپیکر ہے۔ مزید یہ کہ مس راحیلہ درانی نے بطور اسپیکر یہ ذمہ داری بھی اٹھائی کہ اسمبلی میںخواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق فغال گفتگو کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی ترقی، سماجی سرگرمی اور سماجی آگہی سے بلوچستان کی خواتین کو بہتر انداز سے باختیار بنایا جاسکے گا ، پی پی اے ایف اور اسکے شراکتی اداروں کو سماجی سرگرمی میں اضافہ کرنا چاہیئے جس کے نتیجے میں نچلی سطح پر بنیادی حقوق سے متعلق معاشرے میں آگہی بڑھے گی، یوں سرکاری حکام کے احتساب کا سماجی دباو ¿ پیدا ہوگا اور حکومتی حکمت عملیوں اور پالیسیوں کو بہتر انداز سے نافذ کرنے میں مدد ملے گی۔ 

بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام کے نادر گل نے قومی وسائل کی تنزلی کو اجاگر کیا جس کا لوگوں اور سماجی و معاشی ترقی کے درمیان براہ راست تعلق ہے اور اسی کے باعث صدی کے ترقیاتی اہداف کا حصول متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بلوچستان میں خواتین پانی کے بحران کی سب سے زیادہ شکار ہیں۔ گھریلو کاموں کی غرض سے خواتین کی جانب سے پانی جمع کرنے کے باعث لڑکیوں کی اسکول سے غیر حاضری ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گورننس کو بہتر بنانے کے لئے سماجی سرگرمی ایک موثر آلہ ہے اور خواتین کی معاشی آزادی سے مجموعی طور پر انہیں بااختیار بنانے کی راہ ہموار ہوتی ہے اور معاشرے میں ان کی قیادت کی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ وہ خانگی امور میں فیصلہ سازی میں بھی شامل ہوتی ہیں۔ 

یونیسکو کے صوبائی کورآرڈینیٹر قیصر جمالی نے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 600 گھوسٹ اسکولوں میں 2 لاکھ طالب علم موجود ہیں۔ سول سوسائٹی اور حکومت کو مل کر ٹیچر زکے احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ صوبے میں 12 ہزار 500 اسکولوں میں سے صرف 3400 اسکول لڑکیوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک مشترکہ حکمت عملی کی تیاری اور اس پر کام کرنے کا منصوبہ پیش کیا جن میں اختیارات کی ضلعی سطح پر منتقلی ، اساتذہ کے انتخاب کے لئے میرٹ پر مبنی نظام اور طالب علموں و اساتذہ کی حاضری کے لئے مانیٹرنگ نظام کی تیاری ہے۔ 

اپنے جینڈرایکشن پلان 2015 کے تحت پی پی اے ایف نے قومی سطح کی سوشل موبلائزرز /منتظم اور اپنے پی اوز کے کریڈٹ افسران کیلئے پہلی سرگرمی کا انعقاد کیا ہے جس کے ساتھ ہی پاکستان بھر میں صوبائی سطح پر ورکشاپس منعقد کی جارہی ہیں۔ سوشل موبلائزرز دراصل پی پی اے ایف اور مقامی افراد کے درمیان پل کا کام کرتے ہیں اور وسائل، رویئے اور معاشی حالت کے اعتبار سے وہ پائیدار تبدیلی لانے کے لئے کام کرتے ہیں۔ تاہم سوشل موبلائزرز میں بالخصوص خواتین کے لئے یہ اتنا آسان کام نہیں ہے۔ 

ہفتہ، 6 فروری، 2016

کوئٹہ: بم دھماکے میں 1 پولیس، 3 ایف سی اہلکاروں سمیت 9 افرادشہید




کوئٹہ (ویب ڈیسک) کوئٹہ ، لیاقت پارک کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک پولیس، 3 ایف سی اہلکاروں سمیت 9 افراد شہید جبکہ 12 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق دھماکہ عدالت روڈ کے قریبی علاقے میں ہوا ہے ، دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی گونج پورے شہر میں سنی گئی۔ 

جہاں دھماکہ ہوا ہے وہ کوئٹہ کا کمرشل ایریا ہے جس پر گاڑیوں کے شوروم ، سرکاری دفاتر سمیت کئی دکانیں ہیں۔ دھماکے کی وجہ سے کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ اردگرد کی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے نتیجے میں 9 افراد شہید جبکہ 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے دھماکے کی جگہ کو گھیرے میں لے لیا ہے اور امدادی کام شرو ع کردیا ہے جبکہ عام لوگوں کا داخلہ بھی بند کردیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے زخمیوں کو طبی امداد کیلئے سول ہسپتال منتقل کردیا ہے جہاں اکثر کی حالت تشویشناک ہے۔

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں