چترال کی خبریں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
چترال کی خبریں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 24 اکتوبر، 2016

چترال گولین گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا جرمن چیف کنسلٹنٹ احتجاجاً مستعفی

چترال ( رپورٹ 24 اکتوبر 2016)    چترال گولین گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے جرمن  چیف کنسلٹنٹ واپڈا سے اختلافات کے باعث مستعفی ہوگئے ہیں۔  پاکستان کے بڑےاخبار ڈان میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ، واپڈا حکام مسلسل ان کی تجاویز کو نظر انداز کرتے رہے تھے۔  واپڈا اور واپڈا حکام کے ان رویوں کی وجہ سے چیف کنسلٹنٹ   مسٹر جا رج  متعلقہ حلقوں کو اپنا استعفی دے دیا ہے۔    چیف کنسلٹنٹ مسٹر جارج ایک جرمن شہری ہیں ، پن بجلی کی پیداوار کے کام میں مہارت رکھتے ہیں ، جارج کی 2 سال قبل گولین منصوبے پر تعیناتی کے بعد منصوبے کے کام  میں تیزی آئی ہے۔ 

قانونی طور پر پابند ہونے کے باوجود  گولین گول منصوبے پر کام کرنے والے پاکستانی انجینئرز  ان کی تجاویز  کو نظر انداز کرتے تھے، اور منصوبے کی  ناقص میٹریل کے ساتھ تعمیر جاری ہے جس کی وجہ سے ضلع چترال میں تعمیر ہونے والے سب سے بڑے بجلی گھر کا مستقبل  خطرے میں  تھا۔ ان وجوہات کی وجہ سے جرمن کنسلٹنٹ  کی پاکستانی حکام سے اختلافات بڑھ گئے تھے۔  اس کی ایک مثال یہ بھی کہ گزشتہ سال سیلاب سے پاور چینل بری طرح سے تباہ ہوگیا تھا جس میں مذکورہ کنسلٹنٹ کی تجاویز کو یکسر نظر انداز کیا گیا تھا۔  واپڈا اور منصوبے پر کام کرنے والی ایجنسی مسٹر جارج کے تجاویز کو مسلسل نظر انداز کرتے رہے تھے، جس کا مقصد ٹھیکہ داروں کو فائدہ پہنچانا ہوتا تھا۔

مسٹر جارج  ٹرانسمیشن لائن کو لواری ٹاپ کے بجائے لواری ٹنل سے گزارنا چاہتے تھے ، جس سے 25 کلومیٹر   لائن  پر آنے والی لاگت کی بچت ہوجاتی لیکن واپڈا حکام  ٹھیکہ دار کے فائدے کے لئے ان کی  تجویز کو مسترد کردیا۔ اسی بناء پر جرمن کنسلٹنٹ اور حکام کے درمیان اختلافات سنگین ہوگئے اور مسٹر جارج نے استعفیٰ دے گیا۔ 

ڈان کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کو بجلی گھر کی تکمیل کے حوالے سے غلط معلومات دیئے گئے تھے ، بجلی گھر کی جون 2017 میں تکمیل ممکن ہی نہ نہیں، جبکہ دسمبر 2017 میں  بھی منصوبے کے 3 یونٹس ٹیسٹ کے لئے تیار ہوسکتے ہیں۔  (رپورٹ افسر خان) 



خبر کا سورس:  ٹائمز آف چترال

بدھ، 19 اکتوبر، 2016

چترال: غلطی سے بندوق چل گئی، نوجوان جان بحق

چترال (نیوز ڈیسک )  بطخوں کے شکار کے لئے بنائی گئی مصنوعی جھیل میں شکار کے لئے جانے والے نوجوان کی بندوق غلطی سے چل گئی، گولی خود نوجوان کو  لگی، اور جان بحق ہوگیا۔ واقعہ پیر کے روز پیش آیا۔  پولیس کے مطابق نواجون کا نام فہیم الدین ہے اور فہیم انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں سوفٹ ویئر انجینئرنگ کا طالب علم تھا۔  

موسم خزاں کے آغاز سے لیکر موسم بہار کے  آمد تک چترال میں نقل مکانی کرکے آنے والے پرندوں کا بے دریغ شکار کیا جاتا ہے۔ مختلف مقامات پر مصنوعی جھیل بنائے جاتے ہیں جس میں آنے والے موسمی پرندے  قسمت سے ہی بچ کے جاتے ہیں۔ یہ جھیل ہر گاوں میں دریائے چترال کے کنارے بنائے جاتے ہیں۔ حکومت کی سرد مہری اور قانون کی بے چارگی کی وجہ سے سمندری حیات  غیر محفوظ ہے۔

جمعہ، 14 اکتوبر، 2016

چترال: خاتون نے زندگی دریائے چترال کے سپرد کردی

چترال (نامہ نگار)   چترال بونی کے علاقے چار ویلاندہ سے تعلق رکھنے والی مسماۃ  حواہ گل نے اپنی زندگی کا چراع دریا میں پھینک کر گل کردیا۔ حوا گل دختر سلطان رئیس  نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر دریائے چترال میں چھلانگ لگاکر زندگی کا خاتمہ کردیا۔ بعد ازاں ان کی نشان نکال کر ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ۔  30 سالہ خاتون طلاق شدہ تھی اور گھر والوں کے مطابق ذہنی توازن درست نہیں تھی۔  پولیس نے دفعہ 174 کے تحت واقعے کی تحقیقا ت  شروع کردی ہے۔  

بدھ، 20 جولائی، 2016

نیشنل ہائی وے نے لوری ٹاپ روڈ 3 دن بعد ٹریفک کے لئے کھول دیا ، گاڑیوں کی لمبی قطاریں

چترال (اردو وائس پاکستان: 20 جولائی 2016) جولائی 17 کو سیلاب کی وجہ سے بند ہونے والے روڈ کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔ 17 جولائی کو لواری ٹنل کی دوسری جانب ، زیارت کے قریب باشوں کے بعد آنے والے سیلاب نے تباہی مچا دی تھی۔ سامبو کمپنی کی 7 گاڑیاں بھی سیلاب میں بہہ گئیں تھیں اور تعمیراتی میٹیریل ، جنریٹرز اور دیگر مشینیریوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ سیلاب میں بہہ جانے والی متعدد گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں تھیں، جن کے حصے زیارت سے لیکر عشیرت تک مختلف جگہوں پر سیلابی ریلے کے اندر پھنسی پڑی ہوئی ہیں۔

سڑک بند ہونے کی وجہ سے لواٹی ٹاپ کے دونوں جانب مسافر اور مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔ چھٹیوں سے واپس جانے والے ملازمین، طلباء و طالبات، سیاح اور دیگر مسافر دونوں جانب پھنس کر رہ گئے تھے۔ شندور فیسٹیول کی تاریخوں میں کئی بار تبدیلی کی وجہ سے سیاح مایوس ہوگئے ہیں، کئی سیاح چھٹیاں ختم ہونے کی وجہ سے چترال سے واپس جارہے ہیں۔ کراچی میں رہائش پذیر متعدد مسافر اور طلباء بھی زیارت کے مقام پر پھنسے ہوئے تھے۔ تاہم 3 دن طویل انتظار کے بعد نیشنل ہائی وے نے روڈ کھول دیا ہے ، اور سڑک آج بروز منگل صبح ٹریفک کے لئے کھول دیاگیا ہے۔


پیر، 27 جون، 2016

عید الفطر کے پیش نظر شندور پولوفیسٹیول کی تاریخوں میں ایک بار پھر تبدیلی، نئی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا


پشاور / چترال ( رپورٹ ابوالحسین : ٹائمز آف چترال28 جون 2016 ) دنیا کے بلند ترین پولرگراونڈ شندور میں سالانہ ہونے والے میلے شندور پولو فیسٹیول کی تاریخوں میں عید الفطر کے پیش نظر ایک بار پھر تبدیلی کردی گئی ہے۔ یہ فیصلہ پیر کے روز ٹورزم کارپوریشن خیبر پختونخواہ کے منیجنگ ڈائریکٹر مشتاق احمد کے ساتھ ان کے آفس میں ہونے والی میٹنگ میں کیا گیا۔ اب فیسٹیول 15 جولائی کے بجائے 22 جولائی کو شروع ہوکر 24 جولائی کو اختتام پذیر ہوگا۔ 

مشتاق احمد نے بتا یا کہ کہ شندور فیسٹیول کی تاریخوں میں تبدیلی تمام ٹیموں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید منانے کے بعد کھلاڑیوں کو اپنے گھوڑوں کے ہمراہ گزشتہ مقرر کردہ تاریخوں میں شندور پہنچنا قدر ےمشکل تھا اور انہیں مقابلے شروع ہونے سے پہلے پریکٹس کا موقع بھی نہیں مل پاتا ہے۔ نئی تاریخوں میں وہ آسانی سے پہنچ سکیں گے اور پریکٹس کا بھی انہیں موقع ملے گا۔

میٹنگ میں ایڈمن سجاد حمید، جنرل منیجر ٹورزم انفارمیشن سنٹرز محمد علی سید، چیف پلاننگ آفیسر حیات علی شاہ اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔

حکام نے بتایا کہ شندور پولو فیسٹیول اب 22 جولائی کو شروع ہوگا اور 24 جولائی کو اختتام پذیر ہوگا۔ شندور میلہ ہر سال 7 سے 9 جولائی کو ہوا کرتا تھا لیکن اس سال عید الفطر کے پیش نظر شیڈول میں تبدیلی کردی گئی۔ 

چترال کے بلند ترین پولو گراونڈ شندور میں سالانہ منعقد ہونے والا میلہ اب ایک بین الاقوامی ایونٹ بن چکا ہے۔ دنیا بھر سے سیر و سیاحت کے شوقین لوگ میلے میں شریک ہوتے ہیں۔ فری اسٹائل پولو سے محظوظ ہوتے ہیں ۔ شندور کی ٹھنڈی ہواوں کے مزے لیتے ہیں ۔ صوبائی حکومت اپنے مالیاتی شعبے سے ٹورزم کارپوریشن خیبر پختونخواہ کے ذریعے ضلعی انتظامیہ کو میلے کے انتظامات کے لئے فنڈز فراہم کرتی ہے۔ ٹورزم کارپوریشن خیبر پختونخواہ مختلف مہمات کے ذریعے میلے کی تشہیر کرتی ہے ۔ اور میلے کے دوران سیاحوں کے لئے شندور کے مقام کے ٹینٹ ویلیجز، کھانے پینے اور دیگر اشیاء کے اسٹالز اور ٹورزم انفارمیشن مراکز قائم کرتی ہے ۔ اور ساتھ ساتھ مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کے لئے قیام و طعام کا بھی انتظام کرتی ہے۔ 

چترال ایک پر امن علاقہ ہے ۔ اس لئے ہزاروں سیاح بلا خوف و خطر ہر سال چترال آتے جاتے ہیں ۔ چترال میں سیاحوں کی آمدورفت کیلاش فیسٹیولز اور جشن شندور کے موقع پر زیادہ ہوتی ہے۔ اس سال بھی توقع کی جارہی ہے کہ گزشتہ سالوں سے زیادہ مقامی اور غیر ملکی سیاح شندور میلہ دیکھنے آئیں گے۔ اس کی ایک وجہ بھی ہے کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں اس سال صوبے کے حالات پر امن ہیں اور حکومت نے غیر ملکی سیاحوں کے لئے نان ابجیکشن سرٹیفیکیٹ ( این او سی ) کی شرط بھی ختم کردی ہے۔

جمعرات، 16 جون، 2016

چترال کے کیلاش قبیلے اور مسلمان گروہ میں شدید جھڑپ، لڑکی سے زبردستی مذہب تبدیل کروایا گیا ہے۔ کیلاشیوں کا الزام



چترال/کیلاش (ٹائمز آف چترال مانیٹرنگ ڈیسک) چترال میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وادی کیلاش کے بمبوریت میں کیلاش قبیلے کی ایک لڑکی کی جانب سے مذہب کہا گیا کہ اس سے زبردستی مذہب تبدیل کرایا جارہا ہے ۔ جس پر کیلاشیوں اور مسلم کمیونٹی کے درمیان تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ 

جمعرات کو اسی تنازعے کی وجہ سے دونوں فریقوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی ہے۔ جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی صحافی انور شاہ کے مطابق پولیس نے فریقین کو منتشر کرنے اور بڑے سانحے سے بچنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔ 

چترال کے ضلعی پولیس افسر آصف اقبال نے بی بی سی کو بتایا کہ گذشتہ روز ایک کیلاشی لڑکی نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے بعد میں ایک خاتون نے اس لڑکی کو دوبارہ کیلاشی مذہب اپنانے کے راضی کر لیا اور انھیں اپنے گھر میں رکھا۔ 

ڈی پی او کے مطابق دونوں فریقوں کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا ہے۔ ضلعی پولیس افسر کے مطابق پولیس نے لڑکی کو تحویل میں لیکر محفوظ جگہ پر منتقل کر دیا ہے اور دونوں فریقوں کو چترال بلایا ہے تاکہ لڑکی کی مرضی معلوم کرکے مسئلے کو حل کیا جاسکے ۔ اُن کے مطابق اگر مسئلہ افہام و تفہیم سے حل نہیں ہوتا تو پھر دونوں فریقین کے خلاف ایف آئی ار درج کر کے قانونی کارروائی کی جائے گی۔ 

کیلاش کے سماجی کارکن لوکی رحمت نے بتایا کہ 14 سالا لڑکی رینا نویں جماعت کی طالبہ ہیں اور وہ غلطی سے اسلام قبول کر کے مسلمان ہو گئی ہیں۔ انھوں نے کہا لڑکی اب اپنے خاندان کے ساتھ رہنا چاہتی ہے اور دوبارہ اپنے مذہب کو اپنانا چاہتی ہے جس پر مسلم کمیونٹی مشتعل ہے۔ رحمت کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں مسلم برادری کی جانب سے تشدد سے کام لیا گیا ہو۔ 

خیال رہے کہ چترال پاکستان کا نسبتا محفوظ اور سیاحتی علاقہ ہے جبکہ یہاں آباد کیلاش قبائل کی منفرد ثقافت ہے اور انکی رسم و رواج مقامی مسلم ابادی سے یکسر مختلف ہے۔ یہ قبائل یہاں دو ہزار سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں۔ کچھ عرصہ قبل افغانستان سے طالبان سرحد عبور کرکے کیلاش آتے تھے اور کیلاشیوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے تھے جس کے بعد سیکورٹی فورسز نے سرحدی علاقوں میں حفاظتی چوکیاں قائم کردی ہے۔

بدھ، 25 مئی، 2016

قیمتی جانوں کے ضیاع اور عوامی نمائندوں اورحکومتی غفلت کے خلاف ہزاروں لوگوں کا چترال بونی کے قریب احتجاجی مظاہرہ

چترال، بونی ( ابوالحسنین: اردو وائس آف پاکستان 25 مئی 2016) گزشتہ دنوں پل ٹوٹنے سے 5 قیمتی جانوں کے ضیاع کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے سڑک بلاک کرکے مقامی انتظامیہ کے خلاف نغرہ بازی کی۔ ہزاروں مظاہرین جونال کوچ کے مقام خاندان میں جمع ہوگئے اور سڑک بند کردی۔ جس کے نتیجے میں سینکڑوں گاڑیاں مظاہرے کے مقام کے دونوں جانب پھنس کر رہ گئیں۔ 

مظاہرین نے ضلعی ناظم، ڈپٹی کمشنر چترال، اے سی مستوج اور محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورک کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ لوگ اور محکمے سیلاب کے بعد چترال کی بحالی میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔ سڑک کی مرمت اور پلوں کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے حادثات بڑھ رہے ہیں۔ اور اب تک کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ اور اس سب کی ذمہ داری ان رہنمائوں اور اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ 

مشتعل مظاہرین نے پولیس کو بھی قریب آنے نہ دیا اور پولیس کو مجبوراً پیچھے ہٹنا پڑا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایک ماہ کے اندر اندر تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور سڑکوں کی مرمت کروائی جائے ورنہ طویل المدت احتجاج کیا جائے گا۔ 


پرنسز زہرہ اور پرنس رحیم آغا خان کا درہ پاکستان، گلگت میں 50 بسروں کے ہسپتال کا افتتاح، ہسپتال ای ہیلتھ کے ذریعے چترال کے مراکز سے منسلک ہوگا

گلگت (ابوالحسنین: اردو وائس آف پاکستان 25 مئی 2016) آغاخان ہیلتھ سروس پاکستان، پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں صحت عامہ کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے پیش پیش ہے۔ پاکستان کے کونے کونے میں ہیلتھ مراکز قائم کررکھے ہیں اور ان مراکز میں سندیافتہ اور ماہر ڈاکٹرز اور پشہ ور نرسز عوام کو صحت کی بہترین خدمات فراہم کررہے ہیں۔

پرنسز زہرہ اور پرنس رحیم آغا خان ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں، دورے کے ابتداء میں انہوں گلگت میں 50 بسروں پر مشتمل ایک بہترین ہسپتال کا افتتاح کیا۔ اس ہسپتال میں معیاری تشخیص اور صحت کی نگہداشت کی سہولت میسر ہوگی۔ یہ مرکزایک ڈیجیٹل نیٹ ورک کے ذریعے سے سنگال، گوپیز، علی آباد، سوست اور چترال کے بونی اور گرم چشمہ کے کلنیکس سے منسلک ہوگا۔ گلگت سینٹر پاکستان کے دیگر اسٹیٹ آف دی آرٹ آخا خان ہسپتالوں بشمول آخاخان ہسپتال کرچی سے بھی ڈیجیٹیلی منسلک ہوگا۔ ’ای ہیلتھ‘ کا موجودہ دور میں صحت عامہ کے حوالے سے بڑی اہمیت ہے۔ اورای ہیلتھ کا خطے میں صحت پر مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں، بہتر تشخیص کی وجہ سے علاج میں بہتری آئی ہے۔ 

چونکہ بعض اوقات مرض کے اچانک حملے کی وجہ سے اسے بروقت بڑے ہسپتال میں لے جانا آسان نہیں ہوتا کیونکہ دشوار راستوں اور بہتری سفری سہولیتیں نہ ہونے کی وجہ سے اکثر مریض جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ لیکن ’ای ہیلتھ‘ کی بدولت ایک شہر یا ملک میں بیٹھ کر دوسرے ملک یا شہر میں مریض کا علاج کرنا آسان ہوگیا ہے۔ اس وقت 9 ہزار کے قریب ٹیلی طبی ماہرین ہڈیوں کے فریکچر سے لیکر دل کی پیچیدہ بیماریوں تک کا میامیاب علاج کرتے ہیں۔ اس سہولت کی بدولت ہزاروں پاکستانی مریضوں نے کروڑوں روپے اور وقت کی بچت کئے ہیں۔

اب یہ سہولت گلگت میں بھی دستیاب ہوگی جو ملک کے دیگر بڑے ہسپتالوں سے منسلک ہوگا۔ چترال کا بونی ہیلتھ سینٹر اور گرم چشمہ ہیلتھ مرکز بھی منسلک ہونگے جس کی بدولت مریضوں کا علاج ان علاقوں میں ہوپائے گا۔ علاج کے لئے انہیں دور جانا نہیں پڑے گا۔ اس سروس سے غریب اور کم مراغاتیافتہ طبقے کو فائدہ پہنچے گا۔


منگل، 10 مئی، 2016

چترال کے زلزلہ متاثرین کا افغانستان کی جانب ہجرت ، صوبائی اور مرکزی حکومت بحالی کے لئے کچھ نہیں کررہیں

چترال (اردو وائس پاکستان 10 مئی 2016) خببر پختونخواہ کا سب سے بڑا ضلع، ضلع چترال صوبائی اورو فاقی حکومت کی بے حسی کے وجہ سے گونا گوں مسائل کا شکار ہے۔ اس جانب صوبائی حکومت تو آنکھیں بند کئے بیٹھی ہے وہاں وفاق بھی سرد مہری کا مظاہرہ کررہی ہے۔ جولائی 2015 میں چترال میں آئے تباہ کن سیلابوں سے چترالی عوام نہیں نکل پائے تھے کہ 26 اکتوبر 2015 کو آنے والے بڑے زلزنے نے زخموں پر نمک چھڑک دی۔ جس کچھ سیلاب سے بچ گیا تھا اسے زلزلے نے تباہ و برباد کردیا۔ 

ایک وقت تھا کہ چترال کی مثال لوگ سوئزرلینڈ سے دیا کرتے تھے۔ چترال کی قدرتی خوبصورتی زبان زد عام ہوا کرتی تھی۔ نظر بد سیلابی کی تباہ کاریوں اور زلزلوں کی صورت میں چترال کی خوبصورتی کو مدھم کردیا۔ خوبصورتی پر دھول بٹھادی۔ جانی نقصان کے ساتھ ساتھ ناقابل تلافی مالی نقصان ہوا۔ سڑکیں، سکولز، پلیں، بجلی گھر، گھر شدید متاثر ہوئے۔ سیلاب سے تقریباً 30 سے زائد افراد لقمہ اجل بنے۔ کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ لوگ کھلے آسمان تلے آگئے۔۔۔۔

سیلاب کے اثرات سے لوگ نکل نہ پائے تھے کہ اکتوبر 2015 میں زلزلہ آگیا۔ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ قیامت کا منظر سامنے آگیا۔ 7.6 کی شدت کے زلزلے نے سیلاب اور بارشوں سے متاثر گھروں کو زمین بوس کردیا۔ 19000 گھر تباہ ہوگئے۔ جس میں چرون اویر سمیت کئی دیہات شدید متاثر ہوئے۔ نتیجتاً 33 افراد اپنے پیاروں سے جدا ہوگئے۔ لوگ کھلے آسمان تلے این جی اوز کے دیئے گئے راشن پر خیموں سردیاں گزاریں۔ حکومت کی جانب سے نہ راشن اور نہ گھروں کی تعمیر کے لئے کوئی امداد ملی۔ 

حال ہی میں چترال، دروش کے 450 زلزلہ متاثرین فیملیز صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی جانب سے گھروں کی تعمیر کے لئے امداد نہ ملنے پر احتجاج افغانسان ہجرت کرنے لگے تھے۔ جنہیں افغان سرحد پر چترال سکاوٹ نے روک لیا۔ حکومتوں اور مقامی لیڈرشپ سے مایوس عوام احتجاج پر مجبور ہیں۔ بحالی میں نہ مقامی ، صوبائی اور نہ وفاقی حکومت تعاون کررہی ہے۔

احتجاج کرنے والوں نے ڈی سی چترال اسامہ وڑائچ سے معاہدہ سے انکار کردیا۔ مظاہرین کا درست موقف ہے ان کا کہنا ہے کہ ہم حیران ہیں کہ لوگ مزاکرات کس چیز کی کررہے ہیں۔ ہم متاثرین ہیں اور بحالی چاہتے ہیں۔ اور یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ متاثرین کو بحال کرے۔ ہمارے گھر تباہ ہوگئے ہیں رہنے کو چھت نہیں۔ اگر ہم اس ملک کے عوام نہیں تو ہمیں افغانستان جانے دیا جائے۔ ہم غریب لوگ ہیں ہمارے پاس اپنے وسائل نہیں کہ ہم اپنے تباہ حال گھر دوبارہ تعمیر کریں۔ 


منگل، 3 مئی، 2016

گولین گول، چترال میں 2 میگاواٹ پاور منصوبے کا 65 فیصدکام مکمل

چترال:   سرحد رورل سپورٹ پروگرام کی جانب سے سے گولین گول میں زیر تعمیر 2 میگا واٹ کا ہائیڈل پاور ہاوس تکیمل کے آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ منصوبے کا 65 فیصد کام مکمل ہوگیا ہے۔ ابتدائی طور پر منصوبے کے لئے 280 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ منصوبے کی تکمیل سے چترال ٹاون میں بجلی کا بحران کسی حد تک حل ہوجائے گا۔

پروگرام منیجر طارق احمد نے کہا کہ پاور ہاوس چترال کے لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائے گا اور چترال ٹاون کے 25 ہزار سے زائد افراد مستفید ہونگے۔

پاور ہاوس کے لئے تقریباً 1700 میٹرز طویل واٹر چینل تعمیر کیا جارہا ہے چینل کا 65 فیصد کام مکمل ہوگیا ہے۔ پاور ہاوس کی عمارتوں اور دیگر تنصیبات کے لئے علاقے کے لوگوں نے 5 ہزار ایکڑ زمین عطیہ کیا ہے، امید ہے حکومت ان غریب لوگوں کے نقصان کی تلافی ملازمتیں اور مالی سپورٹ دیکر کریگی۔ (سورس ٹائمز آف چترال)


جمعرات، 21 اپریل، 2016

چترال: دروش پولیس نے میڈیکل اسٹور لوٹنے والے چور کو گرفتار کرلیا

چترال (رپورٹ ندیم الملک ٹائمز آف چترال ) میڈکل اسٹور پر ہاتھ صاف کرنے والے چور کو پولیس نے دھر لیا۔ تفصیلات کے مطابق دروش میں ایک میڈیکل سٹور کو لوٹ کر فرار ہونے والے چور کو دروش پولیس نے پکڑ لیا۔ چور کے قبضے سے 3 لاکھ 50 ہزار روپے اور کئی موبائل فونز برآمد کرلئے گئے ہیں۔  



جمعہ، 15 اپریل، 2016

کیپٹن اجمل شہید (چترالی ) کے لئے تمغہ بسالت کا اعزاز ، شہید کی بیوہ نے آرمی چیف سے وصول کیا

راولپنڈی (ابوالحسنین ۔ اردو وائس پاکستان 15 اپریل 16) جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی میں گزشتہ روز  پاک فوج کے شہدوں اور غازیوں کو فوجی اعزازات دینے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے شہداء کے لواحقین اور غازیوں کو اعزازت سے نوازا۔  یہ اعزازت آرمی کے جوانوں کی ضرب عضب میں جوان مردی، شجاعت اور عالی ہمتی کے اعتراف میں دیئے گئے۔  تقریب میں شہداء کے لواحقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں بڑی تعداد میں غازی بھی شریک تھے۔


کیپٹن اجمل شہید (چترالی )  کی بیوہ آرمی چیف سے تمغہ بسالت وصول کررہی ہیں

ضرب عضب میں شہید ہونے والے کیپٹن اجمل چترالی  کو تمغہ بسالت  (ستارہ بسالت ) دیا گیا ، تقریب میں شہید کی اہلیہ بھی دیگر عزیزوں کے ہمراہ شریک تھیں۔   35 آفیسراور جوانوں کو تمغہ بسالت سے نوازا گیا اور 35 آفیسر کو ستارہ امتیاز (ملٹری) دیا گیا ۔ اقوام متحدہ کی امن فورس میں خدمات دینے والے  5 آفیسر ز کو یونیائیٹڈ  نیشل مڈل دیئے گئے۔    کیپٹن اجمل شہید کے تمغہ بسالت  ان کی اہلیہ نے آرمی چیف سے وصول کیا۔









پیر، 4 اپریل، 2016

پانچ روز سے جاری باشوں سے چترال میں 1، گلگت 14، کشمیر 12 سمیت 71 افراد ہلاک ہوگئے




پشاور/ چترال/ گلگت (اردو وائس پاکستان 04 اپریل 2016) گزشتہ 5 دنوں سے ملک کے شمالی علاقوں میں جاری بارشوں سے مرد، خواتین اور بچوں سمیت 71 افراد جان بحق ہوگئے ہیں۔ بے موسم بارشیں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ بارشوں سے جانی نقصان کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کا مالی نقصان بھی ہورہا ہے۔ کئی علاقوں میں بارشوں سے سیلاب آئے ہیں، لینڈ سلائیڈنگ سے راستے منقطع ہوچکے ہیں۔ کئی گھر زمین بوس ہوگئے۔



بارشوں سے خیبر پختونخواہ، گلگت بلتستان اور کشمیر بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ سینکڑوں مکانات منہدم، کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ لینڈ سلائیڈنگ سے راستے بند اور ندی نالوں میں سیلاب سے رابطہ پل پانی میں بہہ گئے۔ ملک کی کئی علاقوں میں پن بجلی گھر بھی تباہ ہوگئے ہیں۔ 80 سے زائد دکانے سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں۔ گلگلت بلتستان میں 14 اور آزاد کشمیر میں 12 افراد جان بحق ہوگئے ہیں۔

تاہم پرونشل ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی نے 45 اموات کی تصدیق کردی ہے۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ پشاور نے بارشوں کی مزید 24 گھنٹے جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ اور پشاور اور ہزارہ کے لوگوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے کیونکہ بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی وجہ سے بڑے سیلابی ریلہ آنے کا خدشہ ہے۔


جمعہ، 1 اپریل، 2016

چترال پولیس نے روسی شہری کو پکڑ لیا، شادی کی خوہش یا کچھ اور مقاصد

چترال (اردو وائس پاکستان 1 اپریل 2016) ماسکو، روس سے تعلق رکھنے والے اپیگنز شادی کی خواہش لئے چترال میں داخل ہوئے تو پولیس نے دھر لیا۔ بظاہر خود کو چترال میں شادی کرنے کا خواہش مند ظاہر کرنے والے روسی شہری کے پس پردہ اصل مقاصد کیا ہیں یہ تو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات کے بعد ہی سامنے آئے گا۔ روسی شہری خلیہ بدل کر چترال کے مقامی لوگوں کا روپ دھار کر29 مارچ کو چترال میں داخل ہوگیا تھا۔ چترال میں شادی کا خواہشمند مذکورہ شخص اردو زبان میں اشہار بنواکر مختلف جگہوں پر لگا رکھا تھا۔ 

روسی شہری کا اصل نام Apegans Viaheslax ہے لیکن اس نے اپنا نام تورود علی ظاہر کیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تفتیشی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے اور جے آئی ٹی کے فیصلے کے بعد اس شخص کے بارے میں مزید تحقیقات کئے جائیں گے۔ پولیس نے تمام سفری دستاویزات تحویل میں لی ہے اور اپیگنز کو ہوٹل تک محدود کیا گیا ہے۔


جمعرات، 31 مارچ، 2016

چترال کے بزرگ سیاست دان، پی پی پی کے سابق ایم پی اے زین العابدین انتقال کرگئے


چترال (اردو وائس پاکستان 31 مارچ 2016) چترال کے معروف بزرگ سیاستدان اور سابق رکن صوبائی اسمبلی زین العابدین آج بروز جمعرات، 31 مارچ 2016 کو لاہور میں انتقال کرگئے۔  مرحوم لاہور میں زیر علاج تھے۔ 

ان للہ و ان الیہ راجعون


زین العابدین چترال کے علاقے مول کہو کے گاون موردیر میں سن 1930 میں پیدا ہوئے۔  فوج میں ملازمت اختیار کی اور صوبیدار کی رینک پر ریٹائر ہوئے۔ فوج سے سبکدوشی کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ مرحوم کئی سالوں تک پیپلز پارٹی چترال کے صدر رہے۔ اور پی کے 90 سے سن 1993 میں الیکشن جیت کر مول کہو تحصیل سے تعلق رکھنے والے پہلے ممبر صوبائی اسمبلی بنے۔ مرحوم کی عمر 86 برس تھی۔

پیر، 21 مارچ، 2016

شدید برفباری، چترال میں برفانی تودہ گرنے سے سکول کے 11 بچے جان بحق

چترال (نمائندہ اردو وائس پاکستان) ہفتے کے روز لوٹکوہ تحصیل کے گاوں سوسوم کے قریبی گاون پرسان پر برفانی تودہ قیات بن پر کر گری۔ سوسوم کے گورنمنٹ ہائی سکول میں پشاور بورڈ کے تحت ثانوی جماعتوں کے سالانہ امتحانات دیکر گھر واپس جانے والے 11 بچے برفانی تودے کی زد میں آگئے۔ بچے سوسوم اور پرسان کے درمیان دشوار گزار راستے سے گزر رہ تھے کہ برفانی تودہ ان پر آگرا ، ایک بچہ ان میں سے بچ کر نکل سکنے میں کامیاب ہوگیا باقی 11 بچے تودے کے نیچے دب گئے۔ جن میں سے دو کی لاشیں اتوار کے روز نکال لی گئیں باقی کی تلاش جاری ہے۔ 

ملک کے مختلف علاقوں سمیت چترال کے کئی مقامات پر ان دنوں شدید برف باری ہورہی ہے۔ مسلسل بارشوں کی وجہ سے اتوار کے دن ملبے تلے دبے بچوں کی تلاش کا کام روک دیا گیا۔ کیونکہ برفباری کی وجہ سے مزید تودے گرنے کا خدشہ تھا۔ اتوار کو دو طالب علموں رحمت بائے ولد ادینہ خان اور مبشر علی کی لاشیں نکال لی گئیں جنہیں بعدازاں ان کے آبائی گاوں پرسان میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرخاک کیا گیا۔ 

لاپتہ بچوں کی تلاش مقامی لوگ چترال سکاوٹ کی مدد سے کررہے ہیں۔ لاشوں کی تلاش کے لئے سراغ رساں کتے بھے منگوائے گئے ہیں۔ خراب موسم اور مسلسل برف باری کی جاری سے تلاش کا کام جاری نہیں رہ پاتا۔ 

چترال سے صوبائی ممبران بی بی فوذیہ اور سلیم خان نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور متوفین کے خاندانوں سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔ ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ احمد وڑائچ نے صوبائی حکومت کی جانب سے جان بحق طلباء کے لواحقین کو 3 لاکھ فی خاندان دینے کا اعلان کیا ہے۔ 

لوٹ کوہ کے کئی علاقوں میں گزشتہ دنوں سے جاری برف باری میں 3 فٹ سے زائد برف پڑچکی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ شدید برف باری کی وجہ سے سڑکیں بند ہیں اور لوگوں کو دشوار گزار راستوں سے پیدل سفر کرنا پڑتا ہے۔ 

جان بحق ہونے والے 8 بچوں کے نام اس مطابق ہیں، رحمت بائے والد آدینہ خان، عمران الدین ولد عظمت، فیض علی، علی شان، مبشرعلی، ارشاد مراد، الہٰی اور عمران خان۔ 


جمعرات، 17 مارچ، 2016

خیبر پختونخوا ہائیڈرو پاور پالیسی 2016 کے تحت چترال سمیت مختلف مقامات پر 6 چھوٹے بڑے بجلی گھروں کی تعمیر

پشاور (اردو وائس پاکستان، رپورٹ ابولحسنین)  خیبر پختونخوا ہائیڈرو پاور پالیسی 2016 کے تحت’ کے پی کے‘ کے مختلف مقامات پر بڑے اور چھوٹے ہائیڈرو پاور منصوبوں میں سرمایہ کاری  کےسنہرے مواقع موجود ہیں۔  کے پی حکومت نے  خیبرپختونخواہ کے 6 مقامات پر ہائیڈرو پاور منصوبوں کی تعمیر کے لئے  فیسیبلٹی رپورٹ پیش   کرنےاور ان منصوبوں پر  سرمایہ کاری کرنے کے لئے نجی  شعبے کو دعوت دی ہے۔  ان مقامات میں چترال لوٹکوہ کے ارکاری گول میں 99 میگاواٹ کا منصوبہ بھی شامل ہے۔  

اس کے علاوہ ناران، مانسہرہ میں 188، شیگو کاس  ، لوئر دیر میں 102، باٹا کنڈی ، مانسہرہ میں 96، گوربند خار، شانگلہ میں 21 اور نندیہار خار، بٹگرام میں 12 میگاواٹ کے منصوبے شامل ہیں۔  

ہائیڈرو ہے شعبے میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں اور ادارےدرخواستیں  کے ہائیڈرو پاور پالیسی 2016 کے طریقہ کار کے مطابق جمع کروا سکتے ہیں جس کی آخری تاریخ 17 مئی 2016 ہے۔




منگل، 15 مارچ، 2016

ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، تحریک انصاف نے چترال کے اہم رہنما کو پارٹی سے نکال دیا


چترال (اردو وائس پاکستان ویب ڈیسک) پارٹی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر تحریک انصاف نے پارٹی کے چترال کے کوآرڈینیٹر محمد قاسم کو پارٹی سے باہر کردیا ہے۔ محمدقاسم نے انٹرا پارٹی الیکشن میں صدارتی امیدوار کی حمایت کی، جبکہ ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی بھی پارٹی عہدیدار انٹرا پارٹی الیکشن میں کسی بھی امیدوار کی حمایت نہیں کرسکتا، انہیں ہر لحاظ سے غیر جانبدار رہنا پڑتا ہے۔ 

تحریک انصاف کے الیکشن کمیشن نے چترال کے کورآرڈینیٹر محمد قاسم کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پارٹی سے نکال دیا ہے۔ 


جمعہ، 12 فروری، 2016

لینڈ سلائنڈنگ کے نیچے آکر 2 چترالی طالب علم جان بحق



چترال ( ویب ڈیسک ) چترالی زلزلے اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نکل نہیں پائے ہیں۔ گزشتہ روز گہریت کے علاقے میں گھر کی تعمیر کے لئے پتھر جمع کرنے والے 2 نوجوان لینڈ سلائیڈنگ کے نیچے آکر ہلاک ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق ظہیرالدین ولد نور عالم اور انور کمال ولد محمد کمال لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر ہلاک ہوگئے۔ دنوں کا تعلق گہریت سے تھا اور دونوں 10 ویں جماعت کے طالب علم تھے۔ 

ایون تھانے کے ایس ایچ کو کے مطابق دونوں بچے اپنے زلزلے سے تباہ شدہ گھر کی تعمیر کے لئے پتھر وغیرہ جمع کررہے تھے کہ اچانک بھاری لینڈ سلائیڈنگ ان کے اوپر آگرا، دونوں بچے ملبے کے نیچے دب کر ہلاک ہوگئے۔ ان کی لاشیں ملبہ کھود کر نکال لی گئیں۔ 

منگل، 26 جنوری، 2016

چترال، زیارت کے علاقے میں مسافر کوچ حادثہ کا شکار، 1 شخص ہلاک 6 زخمی

چترال (مانیٹرنگ ڈیسک)  بدھ کو یہاں زیارت میں مسافر کوچ کھائی میں گرنے سے ایک شخص ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔ مسافر کوچ پشاور سے چترال آرہی تھی جس میں 15 افراد سوار تھے۔ زیارت میں گاڑی روڈ تنگ ہونے کی وجہ سے پھسل گئی اور کھائی میں جاگری۔  جس کے نتیجے میں 1 ایک شخص منور احمد ولد نذیر چترال ٹائون جان بحق جبکہ 6 زخمی ہوگئے۔ متوفی فرنٹ سیٹھ پر بیٹھے تھے۔



زخمیوں میں محمد اکبر ریشن، امیراللہ ریشن، منہاج الدین ریشن، سید ولد رحمت اللہ بروز، عبداللہ شیخاندہ، محمد شفی دروش، محراب حسین بروز، وجاہت اللہ بروز، رحیم اللہ بروز، شمیم پریئت، نورالہیٰ ایون شامل ہیں۔واقعے کی اطلاع پر پولیس اور سکاوٹ کے جوان فوراً وقوعہ پہنچے اور امدادی کاموں میں حصہ لیا۔

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں