
سوشل میڈیا سپر سٹار #قندیل_بلوچ کو بھائی نے گلہ دباکر قتل کردیا، غیرت کے نام پر ایک اور قتل
ملتان ( ویب ڈیسک ) نہ کسی ڈرامے نہ فلم میں بلکہ سوشل میڈیا پر سٹار بننے والی غیر مغروف ماڈل قندیل بلوچ کو ملتان میں ان کے گھر میں گلا دباکر قتل کر دیا گیا‘ پولیس اور ورثاءکے مطابق قندیل کو اس کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کرکے فرار ہوگیا ہے ۔
پولیس کی فرانزک ٹیم اور دیگر اداروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلئے ہیں اورنعش پوسٹ مارٹم کےلئے نشتر ہسپتال منتقل کردی گئی۔ مظفرآباد رورل ہیلتھ سنٹر کی لیڈی ڈاکٹر نے نعش کا پوسٹ مارٹم کیا جبکہ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ماڈل قندیل بلوچ عید سے ایک روز قبل اپنے بیمار والد سے ملنے ملتان آئی تھی، اور 20 ہزار روپے کرائے پر نواحی علاقے مظفرآباد میں کرائے پر مکان حاسل کیا اس کے والد محمد عظیم اور والدہ بھی اس کے ہمراہ تھے۔ جمعہ کی رات 8 بجے قندیل کا بھائی وسیم بھی ڈیرہ غازی خان سے ملتان پہنچا تھا، قندیل بلوچ گھر کے ایک کمرے میں سوئی ہوئی تھی جبکہ اس کا والد، والدہ اور وسیم گھر کی چھت پر سو گئے تھے ۔ رات تین بجے وسیم قندیل کے کمرے میں آیا اور گلہ دبا کر اسے قتل کر دیا اورقندیل بلوچ کا موبائل فون اور رقم لیکر موقع سے فرار ہوگیا ۔
صبح دس بجے تک جب قندیل بلوچ کمرے سے باہر نہ نکلی تو اس کے والد پتہ کرنے س کے کمرے میں گیا تو وہ مردہ حالت میں پڑی ہوئی تھی جس پر پولیس تھانہ مظفرآباد کو اس کے والد محمد عظیم نے اطلاع دی۔ وسیم کی گرفتاری کےلئے ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں۔ قندیل بلوچ کاملزم بھائی وسیم ڈیرہ غازی خان میں موبائل شاپ کا مالک ہے۔
پولیس نے قندیل کے والد محمد عظیم کی رپورٹ پر اسکے چھوٹے بیٹے وسیم اور بڑے بیٹے اسلم شاہین کیخلاف مقدمہ درج کر لیا۔ ایف آئی آر کے مطابق اسلم شاہین فوج میں نائب صوبیدار ہے جس کے کہنے پر وسیم نے اپنی بہن قندیل کو قتل کیا۔ ملتان پولیس کے ترجمان ظہیر الدین بابر کے مطابق ملزم اسلم شاہین کی گرفتاری کے لئے فوج کے متعلقہ یونٹ کو خط لکھا جائے گا۔
آر پی او ملتان سلطان اعظم تیموری نے بی بی سی کو بتایا کہ قندیل بلوچ کی موت گلا دبانے کے باعث دم گھٹنے سے ہوئی۔ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ قندیل بلوچ کی مفتی عبدالقوی کے ساتھ تصاویر سامنے آنے کے بعد ڈیرہ غازی خان میں لوگ وسیم کو طعنے دیتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ملزم وسیم فرار ہو چکا ہے اور اسے تلاش کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ قندیل بلوچ کی جانب سے چند روز قبل وفاقی اور صوبائی وزارتِ داخلہ کے حکام کو درخواست دی گئی تھی کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے۔ تاہم اس درخواست پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔