اسلامی معلومات و احادیث لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اسلامی معلومات و احادیث لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 13 جولائی، 2016

آدمی جنتی کیسے بن سکتا ہے؟ عبادت سے یا اعمال سے۔ آقائے دو جہاں ﷺ نے بتا دیا۔ پڑھئے

حضرتِ انس بن مالک رضی اللہ عنہُ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ رسولِ اللہ ﷺ کے ہمراہ بیٹھے ہوئے تھے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا۔

"ابھی تمھارے سامنے ایک جنتی آدمی نمودار ہو گا۔"

چنانچہ انصار کے ایک آدمی نمودار ہوئےجن کی داڑھی سے وضو کا پانی ٹپک رہا تھا۔ انہوں نے آپنے جوتے بائیں ہاتھ میں اُٹھا رکھے تھے۔

جب دوسرا دن آیا تو نبی کریم ﷺ نے وہی بات فرمائی، ’’ابھی تمھارے سامنے ایک جنتی آدمی نمودار ہو گا۔‘‘

چنانچہ اس دن بھی وہی انصاری نمودار ہوئے جو گزشتہ دن نمودار ہوئے تھے اور آج بھی وہ پہلے کی طرح ہی تھے۔

جب تیسرا دن آیا تو نبی اکرمﷺ نے پھر وہی بات فرمائی،یعنی 

’’ابھی تمھارے سامنے ایک جنتی آدمی نمودار ہوگا‘‘ 

چنانچہ تیسرے دن بھی وہی انصاری نمودار ہوئے اور اسی حالت میں جیسے پہلے دن تھے، یعنی ان کی داڑھی سے وضو کا پانی ٹپک رہا تھا اور اپنے جوتے بائیں ہاتھ میں اُٹھا رکھے تھے۔

جب رسولِ اکرم ﷺ اُٹھ کر چل گئے تو حضرتِ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اس انصاری کے پیچھے پیچھے گئے اور ان سے عرض کیا: 

میں نے اپنے والد سے جھگڑا کیا ہے اور قسم کھائی ہے کہ میں تین دنوں تک ان کے پاس نہیں جاؤں گا، اگر آپ چاہیں تو مجھے اپنے پاس تین دن قیام کرنے کی اجازت مرحمت فرمائیں۔ 

انہوں نے کہا: ٹھیک ہے۔

حضرتِ انس بن مالک رضی اللہ عنہُ کا بیان ہے: کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہُ بیان کرتے تھے کہ میں نے یہ تین راتیں اس جنتی انصاری کے ساتھ گزاریں، 

۔۔۔ مگر میں نے دیکھا کہ وہ رات کو عبادت کے لیے تھوڑے سے وقت کے لیے بھی بیدار نہیں ہوتے تھے، ہاں میں نے یہ دیکھا کہ جب نیند ٹوٹتی اور اپنے بستر پر کروٹیں بدلتے تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے اور تکبیر کہتے حتیٰ کہ فجر کی نماز کے لیے بیدار ہوتے۔ میں نے ایک بات یہ دیکھی کہ وہ اپنی زبان سے کوئی بھلی بات ہی نکالتے تھے۔

جب میں نے تین راتیں ان کے ساتھ گزارلیں اور قریب تھا کہ میں اُن کے عمل کو حقیر جانتا۔ 

تو میں نے کہا: اے اللہ کے بندے! میرے اور میرے والد کے درمیان کسی قسم کی ناراضگی یا لڑائی نہیں تھی، البتہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو تین مرتبہ یہ آپ کے بارے میں فرماتےہوئے سنا۔

’’ابھی تمھارے سامنے ایک جنتی شخص نمودار ہو گا۔‘‘

چنانچہ تینوں دفعہ آپ ہی نمودار ہوئے ۔ لہذا میری خواہش ہوئی کہ آپ کے پاس رہ کر دیکھوں کہ آپ آخر وہ کون سا عمل بجا لاتے ہوجیسے میں بھی اپنا سکوں۔

لیکن میں نے دیکھا کہ آپ کوئی زیادہ عمل نہیں کرتے، پھر وہ کیا بات ہے جس کی بنا پررسولِ اکرمﷺ نے آپ کےمتعلق یہ بات فرمائی ہے ۔ 

انصاری نے فرمایا: عمل تو صرف اتنا ہی ہے جو آپ نے دیکھا ۔

حضرتِ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہُ کہتے ہیں کہ جب میں ان کے پاس سے واپسی کے لیے مڑا تو انہوں نے مجھے آواز دے کر بلایا اور فرمایا۔
’’عمل تو وہی ہے جو آپ نے دیکھا البتہ اسکے علاوہ ایک بات یہ ہے کہ میرے دل میں کسی مسلمان کے خلاف کوئی رنجش نہیں اور نہ میں کسی آدمی سےاُس بھلائی پر حسد کرتا ہوں جو اُسے اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے۔ ‘‘


حضرتِ عبدللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہُ نے یہ سن کر عرض کیا۔

’’یہی وہ واصف ہے جو آپ کو اس درجہ تک لائی ہے اور یہی وہ خصلت ہے جس کو اپنانے کی ہم میں طاقت نہیں۔‘‘

(شئر کرکے ثواب کمائیں، اللہ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔ امین)


بدھ، 15 جون، 2016

ہندو شاعرہ دیوی روپ کماری کا علی مرتضیؓ کے لئے کلام


ہندو شاعرہ دیوی روپ کماری کا علی مرتضیؓ کے لئے کلام

نثارِ مرتضٰیؓ ہوں، پنجتن سے پیار کرتی ہوں
خزاں جس پہ نہ آئے، اُس چمن سے پیار کرتی ہوں

عقیدہ مذہبِ انسانیت میں کب ضروری ہے
میں ہندو ہوں مگر اِک بت شکن سے پیار کرتی ہوں

بے دین ہوں، بے پیر ہوں
ہندو ہوں، قاتل شبیرؓ نہیں

حسینؓ اگر بھارت میں اُتارا جاتا
یوں چاند محمدؓ کا، نہ دھوکے میں مارا جاتا

نہ بازو قلم ہوتے، نہ پانی بند ہوتا
گنگا کے کنارے غازیؓ کا علم ہوتا

ہم پوجا کرتے اُس کی صبح و شام
ہندو بھاشا میں وہ بھگوان پکارا جاتا

اگر علیؓ کی ولایت کا تجھے اعتراف نہیں
تو خطائیں تیری حضورِ خدا معاف نہیں

تن پہ جامہ احرام، دل میں بغضِ علیؓ
یہ تیرے نصیب کے چکر ہیں طواف نہیں

اللہ سے اِک حرفِ جلی مانگ رہی ہوں
یزداں کی ولایت سے وَلی مانگ رہی ہوں

لو کر دیا کونین کا دیوالیہ میں نے
میں اس کے خزانے سے علیؓ مانگ رہی ہوں


جمعرات، 9 جون، 2016

مولانا طارق جمیل نے رمضان کے موقع پر بیگم نور جہاں اور اداکار عامر خان کے مطلق ایسا بیان دیدیا کہ دنیا حیران ہوگئی: سنیئے کیا کہا

مولانا طارق جمیل نے رمضان کے موقع پر بیگم نور جہاں اور اداکار
عامر خان کے مطلق ایسا بیان دیدیا کہ دنیا حیران ہوگئی: سنیئے کیا کہا



مولانا طارق جمیل نے رمضان کے موقع پر بیگم نور... by myvoicetv

پیر، 23 مئی، 2016

حضرت عمر ؓ کا قول

حضرت عمر ؓ  کا قول

خوف کا نتیجہ ناکامی اور شرم کا نتیجہ محرومی ہے اور فرصت کی گھڑیاں تیزرو ابر کی طرح گزر جاتی ہیں، لہٰذا بھلائی کے دست یاب موقعوں کو غنیمت جانو۔



جمعرات، 5 مئی، 2016

اللہ تعالیٰ کا انسان سے مکالمہ : ضرور پڑھیں اور شیئر بھی کریں

اللہ تعالیٰ کا انسان سے مکالمہ : ضرور پڑھیں اور شیئر بھی کریں

میں نے کہا: تیری مدد کیسے ملے گی یا رب؟
رب نے جواب دیا: صبر اور نماز سے مدد لیا کرو۔ البقررہ:  45

میں نے کہا:  میں بہت گنہگار ہوں یا رب
رب نے جواب دیا:  اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں اللہ سب گناہ بخش دے گا۔ الزمر: 53

میں نے کہا:  میں اکیلا ہوں یا رب
رب نے جواب دیا: بے شک ہم تمہاری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں۔ ق: 16

میں نے کہا: میرے دل بے سکون رہتا ہے۔
رب نے جواب دیا: بے شک اللہ کی یاد میں ہی دلوں کو سکون اور اطمینان ملتا ہے۔ الرعد: 28

میں نے کہا: مجھے کوئی یاد نہیں کرتا۔
رب نے جواب دیا:  تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔ البقرہ : 152



بدھ، 27 اپریل، 2016

کتے کو پانی پلانے والا جنت میں داخل ہوگیا۔۔ رب کو راضی کرنا کتنا آسان ہے۔۔۔ سبحان اللہ

رسول اللہ ﷺ نے ادشاد فرمایا: 

’’ایک شخص نے ایک کتے کو دیکھا جو پیاس کی شدت کی وجہ سے گیلی مٹی چاٹ رہا تھا۔

اُس شخص نے اپنا مُوزہ لیا اور اس میں پانی بھر بھر کر کتے کو پلانے لگا۔ یہاں تک کہ اس کو خوب سیراب کردیا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اُس شخص کے کام کی قدر کی اور اسے جنت میں داخل فرمادیا۔‘‘

صحیح بخاری 171




پیر، 4 اپریل، 2016

ماں باپ کی نافرمانی یا ماں باپ سے گستاخانہ رویہ اور ماں باپ کی نافرمانی کتنا بڑا گناہ، پڑھیئے چند احادیث



ایک حدیث میں ہے:

’’عن ابن عباس رضی الله عنہما قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: من أصبح مطیعًا لله فی والدیہ أصبح لہ بابان مفتوحان من الجنّة وان کان واحدًا فواحدًا ومن أصبح عاصیًا لله فی والدیہ أصبح لہ بابان مفتوحان من النّار ان کان واحدًا فواحدًا۔ قال رجل: وان ظلماہ؟ قال: وان ظلماہ وان ظلماہ وان ظلماہ۔‘‘                                
(مشکوٰة ص:۴۲۱)

ترجمہ: ’’حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جو شخص والدین کا فرمانبردار ہو اس کے لئے جنت کے دو دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر ان میں سے ایک ہو تو ایک، اور جو شخص والدین کا نافرمان ہو اس کے لئے جہنم کے دو دروازے کھل جاتے ہیں، اور اگر ان میں سے ایک ہو تو ایک۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ: خواہ والدین اس پر ظلم کرتے ہوں؟ فرمایا: خواہ اس پر ظلم کرتے ہوں، خواہ اس پر ظلم کرتے ہوں، خواہ اس پر ظلم کرتے ہوں۔‘‘


ایک اور حدیث میں ہے:

’’وعنہ (عن ابن عباس) ان رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: ما من ولد بار ینظر الٰی والدیہ نظرة رحمة الا کتب الله لہ بکل نظرة حَجّة مبرورة۔ قالوا: وان نظر کل یوم مائة مرة؟ قال: نعم! الله اکبر وأطیب۔‘‘
(مشکوٰة ص:۴۲۱)

ترجمہ:  ’’حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: فرمانبردار اولاد اپنے والدین کی طرف نظرِ شفقت و محبت سے دیکھے تو ہر مرتبہ دیکھنے پر ایک حجِ مقبول کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے۔ عرض کیا گیا: خواہ سو مرتبہ دیکھے؟ فرمایا: ہاں! اللہ تعالیٰ اس سے بھی بڑے اور زیادہ پاکیزہ ہیں (ان کے لئے سو حج کا ثواب دینا کیا مشکل ہے)۔‘‘

ایک اور حدیث میں ہے:

’’عن أبی بکرة رضی الله عنہ قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: کل الذنب یغفر الله منھا ما شاء الا عقوق الوالدین فانہ یعجل لصاحبہ فی الحیٰوة قبل الممات۔‘‘
(مشکوٰة ص:۴۲۱)

ترجمہ: ’’حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ہر گناہ کو اللہ تعالیٰ چاہیں تو معاف فرمادیں گے، مگر والدین کی نافرمانی کو معاف نہیں فرماتے بلکہ اس کی سزا مرنے سے پہلے دُنیا میں ملتی ہے۔‘‘



پیر، 28 مارچ، 2016

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اہم فرامین

حضرت عمر رضی اللہ عنہ
’’ جو ریاست مجرموں پر رحم کرتی ہے وہاں کے بے گناہ لوگ بڑی بے رحمی سے مرتے ہیں‘‘

کنزاعمال 8/138 حیات الصحابہ 3/545


’’لوگوں کی فکر میں اپنے آپ کو نہ بھول جاؤ‘‘

’’مجھے سائل کے سوال سے اُس کی عقل کا اندازہ ہو جاتا ہے ۔‘‘


پیر، 21 مارچ، 2016

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: 

جوزیادہ باتیں کرے گا اس سے غلطیاں بھی زیادہ ہونگی اور جس کی خطائیں/ غلطیاں زیادہ ہونگی اس کی شرم و حیاء کم ہوگی اور جس کی شرم و حیاء کم ہوگی اس کا تقویٰ کم ہوگا اور جس کا تقویٰ کم ہوگا اس کا قلت مردہ ہوجائے گا اور جس کا قلب مردہ ہوجائے گا وہ دوزخ میں جائے گا۔

حوالہ گفتارئے دلنشین صفحہ 57 حدیث 81


جمعرات، 25 فروری، 2016

مولانا طارق جمیل صاحب کی وہ تقریر جس کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں تبلیعی جماعت کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی: دیکھئے

مولانا طارق جمیل صاحب کی وہ تقریر جس کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں تبلیعی جماعت کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی: دیکھئے



مولانا طارق جمیل صاحب کی وہ تقریر جس کی وجہ سے... by myvoicetv

منگل، 16 فروری، 2016

اسے ضرور پڑھیں۔ ایک بادشاہ کی عدالت میں کسی ملزم کو پیش کیا گیا۔ گلستان سعدی کے پھول سے

گلستان سعدی کے پھول 

کہتے ہیں۔ ایک بادشاہ کی عدالت میں کسی ملزم کو پیش کیا گیا۔

بادشاہ نے مقدمہ سننے کے بعد اشارہ کیا کہ اسے قتل کر دیا جائے ۔
بادشاہ کے حکم پر پیادے اسے قتل گاہ کی طرف لے چلے تو اس نے بادشاہ کو بُرا بھلا کہنا شروع کردیا کسی شخص کے لیے بڑی سے بڑی سزا یہی ہوسکتی ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے۔

اور چونکہ اس شخص کو یہ سزا سنائی جا چکی تھی اس لیے اس کے دل سے یہ خوف دور ہوگیا تھا کہ بادشاہ ناراض ہو کر درپے آزار ہوگا۔

بادشاہ نے یہ دیکھا کہ قیدی کچھ کہہ رہا ہے تو اس نے اپنے وزیر سے پوچھا
''یہ کیا کہہ رہا ہے؟'' 

بادشاہ کا یہ وزیر بہت نیک دل تھا س نے سوچا،
اگر ٹھیک بات بتا دی جائے تو بادشاہ غصےّ سے دیوانہ ہو جائے گا اور ہوسکتا ہے قتل کرانے سے پہلے قیدی کو اور عذاب میں مبتلا کرے ۔ اس نے جواب دیا جناب یہ کہہ رہا ہے کہ اللہ پاک ان لوگوں کو پسند کرتا ہے۔
جو غصے کو ضبط کر لیتے ہیں اور لوگوں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں''۔

وزیر کی بات سن کر بادشاہ مسکرایا اور اس نے حکم دیا کہ اس شخص کو آزاد کردیا جائے۔

بادشاہ کا ایک اور وزیر پہلے وزیر کا مخالف اور تنگ دل تھا وہ خیر خواہی جتانے کے انداز میں بولا''

یہ بات ہرگز مناسب نہیں ہے کہ کسی بادشاہ کے وزیر اسے دھوکے میں رکھیں اور سچ کے سوا کچھ اور زبان پر لائیں اور سچ یہ ہے کہ قیدی حضور کی شان میں گستاخی کر رہا تھا۔ 

غصہّ ضبط کرنے اور بھلائی سے پیش آنے کی بات نہ کر رہا تھا''۔

وزیر کی یہ بات سن کر نیک دل بادشاہ نے کہا 
'' اے وزیر! 
تیرے اس سچ سے جس کی بنیاد بغض اور کینے پر ہے،
تیرے بھائی کی غلط بیانی بہتر ہے کہ اس سے ایک شخص کی جان بچ گئی ۔
یاد رکھ! اس سچ سے جس سے کوئی فساد پھیلتا ہو، ایسا جھوٹ بہتر ہے جس سے کوئی برائی دور ہونے کی امید ہو ۔

وہ سچ جو فساد کا سبب ہو بہتر ہے نہ وہ زباں پہ آئے

اچھا ہے وہ کذب ایسے سچ سے جو آگ فساد کی بجھائے

حاسد وزیر بادشہ کی یہ بات سن کر بہت شرمندہ ہوا۔ 
بادشاہ نے قیدی کو آزاد کر دینے کا فیصلہ بحال رکھا اور اپنے وزیروں کو نصیحت کی کہ بادشاہ ہمیشہ اپنے وزیروں کے مشورے پر عمل کرتے ہیں۔ وزیروں کا فرض ہے کہ وہ ایسی کوئی بات زبان سے نہ نکالیں جس میں کوئی بھلائی نہ ہو۔

اس نے مزید کہا

''یہ دنیاوی زندگی بہرحال ختم ہونے والی ہے۔ 
کوئی بادشاہ ہو یا فقیر، سب کا انجام موت ہے۔ 
اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی شخص کی روح تخت پر قبض کی جاتی ہے یا فرش خاک پر''۔ 

وضاحت:۔
حضرت سعدیؒ کی یہ حکایت پڑھ کر سطحی سوچ رکھنے والے لوگ یہ نتیجہ اخذ کرلیتے ہیں کہ مصلحت کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے۔ 
لیکن یہ نتیجہ نکالنا درست نہیں۔
حکایت کی اصل روح یہ ہے کہ خلق خدا کی بھلائی کا جذبہ انسان کے تمام جذبوں پر غالب رہنا چاہیے اور جب یہ اعلیٰ دارفع مقصد سامنے ہو تو مصلحت کے مطابق روّیہ اختیار کرنے میں مضائقہ نہیں ۔
جیسے جراح کو یہ اجازت ہے کہ فاسد مواد خارج کرنے کے لیے اپنا نشتر استعمال کرے۔ 
کسی انسان کے جسم کو نشتر سے کاٹنا ہذات، خود کوئی اچھی
بات ہر گز نہیں ہے لیکن جب جرّاح یہ عمل کرتا ہے
تو اسے اس کی قابلیت سمجھا جاتا ہے۔

تحریر : شیخ سعدی

ترجمہ : سیّد اسد الله ارسلان

جمعہ، 29 جنوری، 2016

حضرت عثمان رضى الله عنه فرماتے ہیں کہ مجھے چار

حضرت عثمان رضى الله عنه فرماتے ہیں کہ مجھے چار باتوں میں عبادت الہی کا مزہ آتاہے۔ 

  • فرائض کی ادائیگی میں۔
  • حرام اشیاءسے پرہیز کرنے میں۔
  • امید اجر پر نیک کام کرنے میں.  
  • خوف الہی سے برائیوں سے بچنے میں۔




پیر، 25 جنوری، 2016

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے 5 خوبصورت اقوال؛ خود پڑھئے اور دوستوں سے شیئر کریں

  1. موت کو ہمیشہ یاد رکھو مگر موت کی آرزو کبھی نہ کرو۔ 
  2. اگر توکل سیکھنا ہے تو پرندوں سے سیکھو کہ جب شام کو واپس گھر جاتےہیں تو ان کی چونچ میں کل کے لئے کوئی دانہ نہیں ہوتا ہیں ۔
  3.  سب سے بڑا گناہ وہ ہے جو کرنے والے کی نظر میں چھوٹا۔
  4.  اس شخض کو کبھی موت نہیں آتی جو علم کو زندگی بخشتا ہے ۔
  5.  دو طرح سے چیزیں دیکھنے میں چھوٹی نظر آتی ہیں ایک دور سے دوسرا غرور سے۔

    حضرت علی رضی اللہ عنہ کے 7 بہترین اقوال؛ خود پڑھئے اور دوستوں سے شیئر کریں

    1. اِنسان زُبان کے پردے میں چھپا ہے۔
    2. ادب بہترین کمال ہے،اور خیرات افضل ترین عبادت ہے ۔
    3. جو چیز اپنے لئے پسند کرو وہ دوسروں کے لئے بھی پسند کرو ۔
    4. بھوکے شریف اور پیٹ بھرے کمینہ سے بچو ۔
    5. گناہ پرندامت گناہ کو مٹا دیتی ہے ۔  نیکی پر غرور نیکی کو تباہ کردیتا ہے ۔
    6. سب سے بہترین لقمہ وہ ہے جو اپنی محنت سے حاصل کیا جائے ۔
    7. جو پاک دامن پر تہمت لگاتا ہے اُسے سلام مت کرو۔



    جمعرات، 21 جنوری، 2016

    خانہ کعبہ کی تعمیر میں کن 5 پہاڑوں کے پتھروں استعمال ہوئے ہیں؟

    حضرت ابراہیم علیہ سلام نے بیت اللہ (خانہ کعبہ) کی تعمیر 5 پہاڑوں کے پتھروں سے کیا تھا۔
    1. ہیرا
    2. طور سینا
    3. طورزیتون
    4. طور لبنان
    5. طور جودی





    پیر، 18 جنوری، 2016

    جہاں آپ کی عزت نہ ہو وہاں مت جائو


    جہاں آپ کی عزت نہ ہو وہاں مت جائوچاہے وہاں کھانا آپ کو سونے کی پلیٹ میں رکھ کر چاندی کے چمچ میں ہی کیوں نہ دیا جائے۔! 
    حضرت علی رضی اللہ عنہ

    بدھ، 13 جنوری، 2016

    رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ جب دو آدمی ملتے ہیں تو۔۔



    رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ 
    جب دو آدمی ملتے ہیں تو پہلے کون سلام کرتا ہے۔

    آپ ﷺ نے فرمایا: 
     وہ جو دونوں میں سے اللہ کے زیادہ نزدیک ہوتا ہے۔

    پیر، 4 جنوری، 2016

    حضرت عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا

    حضرت عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا:

    اچھے لوگوں کو آزمانے کی کوشش نہ کرنا، کیونکہ اچھے لوگوں کی مثال ہیرے جیسی ہے۔ جب تم انہیں ٹھوکر ماروگے تو ٹوٹیں گے نہیں۔ لیکن پھسل کر تمہاری زندگی سے دور چلے جائیں گے۔ 


    فرمان امام عالی مقام حضرت علی رضی اللہ عنہ

    حضرت علی رضی اللہ عنہ
    زندگی میں اگر انسان پر بُرا وقت نہ آتا تو اپنوں میں چھپے غیر اور غیروں میں چھپےاپنے کبھی ظاہر نہ ہو پاتے۔


    بدھ، 12 اگست، 2015

    سبحان اللہ۔۔۔۔ حضرت ابوبکرصدیق ؓ اور عشق علی ؓ



    حضرت ابوبکرصدیق ؓ اور عشق علی ؓ 

    اُم المومنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ :

    آپ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے پوچھا 

    ’’ابا جان میں ہمیشہ دیکھتی ہوں کہ جب بھی آپ محفل میں ہوتے ہیں تو ٹکٹکی باندھ کر آپ حضرت علی ؓ کو کیوں دیکھتے رہتے ہیں؟‘‘

    حضرت ابوبکرصدیق ؓ فرماتے ہیں

    ’’عائشہ اس رب کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے خود سنا ہے کہ علی ؓ کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔‘‘ تاریخ ابن عساکر ۳۵۵:۴۶

    مشہور اشاعتیں

    گوگل اشتہار

    تازہ ترین خبریں