قومی خبریں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
قومی خبریں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 23 جنوری، 2023

کیفی خلیل کا گانا ’کہانی سنو‘ یوٹیوب پر سب سے زیادہ مقبول 100 گلوبل گانوں کی فہرست میں 55 ویں نمبر پر آگیا

 ’کنا یاری‘ فیم گلوکار کیفی خلیل کا مقبول گانا ’کہانی سنو‘ یوٹیوب پر سب سے زیادہ مقبول 100 گلوبل گانوں کی فہرست میں 55 ویں نمبر پر آگیا۔



کیفی خلیل نے ابتدائی طور پر ’کہانی سنو‘کو جنوری 2021 میں ریلیز کیا تھا، جسے کافی سراہا گیا تھا۔

بعد ازاں کیفی خلیل نے اسی گانے کو نئے انداز میں جون 2022 میں بھی ریلیز کیا تھا۔

ان کے مذکورہ گانے کو بہت پسند کیا گیا اور اسے دیگر گلوکاروں نے بھی گاکر شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی۔

گزشتہ برس دسمبر میں گلوکارہ آئمہ بیگ نے بھی ’کہانی سنو‘ کو گایا تھا، جس پر لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے کیفی خلیل کے زبردست گانے کو ہی ختم کردیا۔

’کہانی سنو‘ کو حال ہی میں ’اے آر وائی ڈیجیٹل‘ پر ’مجھے پیار ہوا تھا‘ میں بھی پیش کیا گیا تھا۔


اب کیفی خلیل نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری اور ٹوئٹ میں بتایا کہ ان کا گانا ’کہانی سنو‘ یوٹیوب پر عالمی سطح پر مقبول 100 گانوں کی فہرست میں 55 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔

انہوں نے اپنے گانے کے گلوبل ٹرینڈ میں جگہ بنانے پر مداحوں اور شائقین کا شکریہ بھی ادا کیا۔


’کہانی سنو‘ یوٹیوب کے گلوبل ٹرینڈ میوزک میں 55 سے 54 ویں نمبر تک ٹرینڈ کرتا رہا جب کہ اسی فہرست میں ٹاپ 35 میں علی سیٹھی اور شئے گل کا 2021 میں ’کوک اسٹوڈیو 14‘ کا گانا ’پسوڑی‘ بھی شامل رہا۔

یوٹیوب پر ٹاپ 100 گانوں میں 13 جنوری تک پاکستان کے صرف مذکورہ دونوں گانے ہی شامل تھے جب کہ فہرست میں متعدد بھارتی گانے شامل رہے۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹاپ 100 میں دوسرے نمبر پر شاہ رخ خان اور دپیکا پڈوکون کا گانا ’بے شرم رنگ‘ رہا جب کہ تیسرے نمبر پر بھی ان کا گانا ’جھومے جو پٹھان‘ رہا۔


سٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان ،شرح سود 16 سے بڑجا لر 17 فیصد کردی

 سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا۔  نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ سٹیٹ بینک نے شرح سود میں 1 فیصد اضافہ کردیا،شرح سود 16 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کردی گئی۔

گورنر سٹیٹ بینک کاکہناہے کہ مہنگائی کا دباﺅ برقرار ہے، اگر دباﺅ برقرار رہا تو مہنگائی بڑھ سکتی ہے ، انہوں نے کہاکہ درآمدات میں کافی فرق آ رہا ہے،لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں بہت سے مسائل ہیں،جی ڈی پی گروتھ 2 فیصد سے کم رہ سکتی ہے ۔

گورنر سٹیٹ بینک نے کہاکہ مہنگائی میں اضافے کا رحجان ہے ، مہنگائی پر قابو پانے کیلئے شرح سود بڑھائی ،مہنگائی کا زور ہے قیمتوں میں استحکام ضروری ہے،ان کاکہناتھا کہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ جولائی سے دسمبر تک 3.7 ارب ڈالر رہا،قرضوں کی ادائیگیوں کااثر ہمارے ذخائر پر پڑتا ہے ، ہم اپنے ٹارگٹ کے مطابق چل رہے ہیں ،ڈالرز نہیں آ رہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباﺅ ہے ۔


گورنر سٹیٹ بینک نے کہاکہ آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے بعد ڈالرز آئیں گے،جس کے بعد زرمبادلہ ذخائر پر دباﺅ میں کمی آئے گی۔


سٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان ،شرح سود 1 فیصد بڑھا دی گئی


بدھ، 2 نومبر، 2016

تحریک انصاف کے یوم تشکر 2 نومبر 16 پر شیخ رشید کی دھواں دار تقریر: آپ بھی سنیئے

تحریک انصاف کے یوم تشکر پر شیخ رشید کی دھواں دار 
تقریر: آپ بھی سنیئے


بلوچستان: جہاز کے آئل ٹینک میں دھماکے سے اب تک 18 افراد ہلاک 70 سے زائد جھلس گئے ہیں

حب (نیوز ڈیسک) بلوچستان کے علاقے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں کھڑے جہاز کے آئل ٹینک میں زور دار دھماکہ ہوگیا جس کے نتیجے میں اب تک 18 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ دھماکے کے بعد شپ میں آگ بھڑک اٹھی جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے جہاز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آسمان کو چھوتا دھواں دور دور سے دیکھا گیا۔ آگ لگنے سے ہلاک شدگان کے علاوہ کئی افراد زندگہ جھلس گئے ہیں جن میں
سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔

آگ پر دوسرے تک قابو نہیں پایا جاسکاہے۔ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور جہاز میں لگی آگ بجھانے کی بھی بھرپورکوششیں کی جارہی ہیں۔ آگ کی شدت کی وجہ سے فائربریگیڈ عملے کو کام کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

یہ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا، کراچی کے نزدیکی علاقے بلوچستان کی بندرگاہ گڈانی کے شپ بریکنگ یارڈ میں کھڑے جہاز کے آئل ٹینک میں دھماکہ ہوا تھا جس میں اب ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 70 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے بیشتر کے جسم زیادہ جھلس جانے کی وجہ سے حالت تشویشناک ہے۔ فلاحی ادارے ایدھی کے مطابق زخمیوں میں سے 24 افراد بری طرح جھلس چکے ہیں جنہیں سول اسپتال کراچی برن سنٹر میں داخل کیا گیا ہے جبکہ دیگر زخمیوں کو فوری طور پر حب کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ 





منگل، 1 نومبر، 2016

تحریک انصاف کی خاتون ورکر کو زبردستی گرفتار کرتے وقت پولیس والوں نےکیمرے کے سامنے کپڑے تک پھاڑ دیے، بچے نہ دیکھیں

تحریک انصاف کی خاتون ورکر کو زبردستی گرفتار کرتے وقت پولیس والوں نےکیمرے کے سامنے کپڑے تک پھاڑ دیے، بچے نہ دیکھیں



Female Worker Ko Griftar Karte Waqt Kapre Tak... by myvoicetv
PTI Woman Mouth Breaking Reply to Chaudhry Nisar by myvoicetv

حبیب جالب کے یہ اشعار آج کی عدلیہ اور انداز سیاست کو چھٹہ کھول کے رکھ دیتے ہیں: پڑھیئے

اس دیس میں لگتا ہے عدالت نہیں ہوتی ، 
جس دیس میں انسان کی حفاظت نہیں ہوتی . . 

مخلوق خدا جب کسی مشکل میں پھنسی ہو ، 
سجدے میں پڑے رہنا عبادت نہیں ہوتی . . 

ہم خاک نشینوں سے ہی کیوں کرتے ہیں نفرت ، 
کیا پردہ نشینوں میں غلاظت نہیں ہوتی . . 

یہ بات نئی نسل کو سمجھانی پڑے گی ، 
عریانی کبھی بھی ثقافت نہیں ہوتی . .

سر آنکھوں پر ہم اس کو بٹھا لیتے ہیں اکثر ،
جس کے کسی وعدے میں صداقت نہیں ہوتی . .

پہنچا ہے اگرچہ بڑا نقصان ہمیشہ ،
پھر بھی کسی بندے کی اطاعت نہیں ہوتی . .

ہر شخص سر پہ کفن باندھ کے نکلے ،
حق کے لیے لڑنا تو بغاوت نہیں ہوتی . .

حبیب جالبؔ



جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگ کا دھماکہ، میجرعمران شہید، 6 سپاہی زخمی

راولپنڈی (نیوز ڈیسک) پاکستان کے وادی نیلم میں معصوم شہریوں پر گولے برسانے والے بھارت ملک کے اندر بھی سرگرم ہے۔ جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگ پھٹنے سے پاک فوج کے ایک میجر عمران شہید جبکہ 6 سپاہی زخمی ہو گئے ہیں۔  آئی ایس پی آر ۔ پاک فوج کے تعلقات عامہ سے جاری بیان میں کے مطابق جنوبی وزیرستان میں سرچ آپریشن کے دوران بارودی سرنگ دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں میجرعمران شہید ہو گئے جبکہ 6 سپاہی زخمی ہوئے ہیں۔

پیر، 31 اکتوبر، 2016

ہم نے تو 2 نومبر کی کال دی تھی، حکومت نے 4 دن پہلے ہی شٹ ڈاؤن کردیا: اور عمران خان نے کیا کہا سنیئے

ہم نے تو 2 نومبر کی کال دی تھی، حکومت نے  4دن پہلے ہی شٹ ڈاؤن کردیا: اور کیا کہا سنیئے
نوازشریف اپنا پیسہ بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، یہ ملک کیلئے سیکیورٹی رسک ہیں۔ ان سے ملک کی جان چھرانی ضروری ہے۔ عمران خان میڈیا ٹاک




عبدلقدیرخان نے عمران خان کے بارے میں وہ بات کہہ کہ۔۔کیا کہا پڑھئے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان کے معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا ہے کہ الطاف حسین سے جان چھوٹی تو عمران خان نے الطاف حسین کی جگہ لے لی۔ مجھے یقین ہے کہ لاتعداد لوگ ان کی روز روز کی الزام تراشیوں سے پریشان ہوگئے ہیں۔ انہوں کہا کہ عمران خان کو بار بار یہ باتیں دہرانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔

ڈاکٹر قدیر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اس خام خیالی کا شکار ہیں کہ ان کے دھرنوں کی وجہ سے نواز شریف مستعفی ہوجائیں گے یا ملک میں امن وامان کا فقدان پیدا کریں گے تو حکومت ختم ہوجائے گی۔ اپنے ایک آرٹیکل میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے لکھا کہ جب ڈکٹیٹر آتا ہے تو وہ ہمیشہ اپنے مفادات ساتھ لاتا ہے میں نے خود جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے دور میں یہ حالات دیکھے ہیں۔

سراج الحق اور عمران خان کی منزل ایک راستے فرق ہیں


بشکریہ روزنامہ پاکستان اشاعت 31 اکتوبر

امیر جماعت اسلامی سراج الحق ایک مکمل جمہوری جماعت کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے کسی قانون وراثت یا کسی بیک چینل ڈپلومیسی سے جماعت اسلامی کی سربراہی حاصل نہیں کی ہے۔ بلکہ انہوں نے ووٹ کی طاقت سے سربراہی حا صل کی ہے۔ اس لئے انہیں ووٹ کی طاقت اور جمہوریت کی قدر و قیمت اور اس کی اہمیت کا انداذہ ہے۔ شاید اسی لئے وہ کہہ رہے ہیں کہ اسلام آباد میں جاری دنگل سے پورے ملک کے عوام پریشان ہیں اس کے حل کی چابی سپریم کورٹ کے پاس ہے ۔پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ کو کسی نظریہ ضرورت کی ضرورت نہیں،سپریم کورٹ جرأت سے فیصلہ کرے ،قوم عدلیہ کے ساتھ ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران عوام کے کندھوں پر سوار ہوکر اقتدار کے ایوانوں میں پہنچتے ہیں ،کبھی ایک مظلوم اور دوسرا ظالم اور پھر پہلا ظالم اور دوسرا مظلوم بن جاتا ہے اور مصنوعی لڑائی لڑکر عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ یہ ایک ہی لٹیرا کلب کے ممبر ز ہیں ۔

سراج الحق نے سپریم کورٹ میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف پانامہ کے حوالہ سے درخواست دائر کی ہوئی ہے۔ لیکن وہ سپریم کورٹ پر چڑھائی نہیں کر رہے۔ وہ اسلام آباد پر چڑھائی نہیں کر رہے۔ وہ کرپشن کے خلاف عوامی رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے شہر شہر جا رہے ہیں لیکن موجودہ حکومت کو کسی احتجاج کے نتیجے میں ختم کرنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ سراج الحق اداروں کی کارکردگی سے خوش بھی نہیں ہیں لیکن وہ اداروں کو پامال کرنے کی مہم جوئی بھی نہیں کر رہے ہیں۔

ایک تاثر یہ ہے کہ سراج الحق میدان میں ہیں بھی اور میدان میں نہیں بھی ہیں۔ وہ موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کو نکالنا بھی چاہتے ہیں لیکن نکالنے کے لئے اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کو بھی تیار نہیں۔ وہ سپریم کورٹ میں پا نامہ کے حوالہ سے درخواست بھی دائر کر رہے ہیں لیکن سپریم کورٹ کو برا بھلا بھی نہیں کہہ رہے۔ بلکہ سب کو کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا انتظار کیا جائے۔ اس طرح جو لوگ حکومت اور میاں نواز شریف کو رات سے پہلے گھر بھیجنے کے خواہاں ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ سراج الحق سامنے آبھی نہیں رہے اور صاف چھپ بھی نہیں رہے ۔

لیکن میں سمجھ رہا ہوں کہ سراج الحق ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ملکی مفاد کی سیاست کر رہے ہیں۔ وہ حکمرانوں کو اقتدار سے نکالنے کی جدو جہد بھی کر رہے ہیں لیکن انہیں خود اقتدار میں آنے کی جلدی نہیں ہے۔ وہ کرپشن کے خلاف مہم بھی چلا رہے ہیں لیکن نظام جمہوریت کو بھی بچا رہے ہیں۔

سراج الحق کی فوج کے حوالہ سے پالیسی بھی واضح ہے وہ کہتے ہیں ۔فوج کو اپنے مقاصد کیلئے سیاست میں گھسیٹنے والے ملک و قوم سے مخلص ہیں نہ فوج سے ۔پاکستان اور فوج دونوں ضروری ہیں ،اس ادارے کو سرحدوں کی حفاظت سے ہٹا کر کسی دوسرے مقصد کیلئے استعمال کرنے کی قوم اجازت نہیں دے گی۔میں حیران ہوں کہ سراج الحق کو سمجھ نہیں آرہی کہ ان کی فوج کے حوالہ سے یہ پالیسی نہ فوج کو پسند ہے اور نہ ہی ان کو پسند ہے کہ جو فوج کے ذریعے موجودہ حکمرانوں کو اقتدار سے نکالنا چاہتے ہیں۔ سراج الحق بار بار چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ فوج کو سیاسی معاملات سے دور رکھو۔ لیکن ان کی کوئی نہیں سن رہا۔ نہ حکومت ان کی سن رہی ہے۔ اور نہ ہی وہ جو حکومت کو گھر بھیجنے کے لئے ہر حد سے گزر جانے کے لئے بے تاب ہیں۔

سراج الحق کا دعویٰ ہے کہ ملک کو دیانتدار قیادت صرف جماعت اسلامی دے سکتی ہے ۔اگر میں ملک سے کرپشن کے خاتمہ کیلئے نکلا ہوں تو میرے دائیں بائیں کوئی آف شور کمپنی کا مالک ،شوگر مافیا کا ڈان ،قرضے ہڑپ کرنے والا یا سمگلر نہیں قوم سے اپنی امانت ودیانت کا لوہا منوانے والے کھڑے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مغرب اور امریکہ کے ذہنی غلام مسجد و محراب اور قرآن و سنت کے احکامات کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں جبکہ ملک کے اسی فیصد عوام ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں ۔

سراج الحق اور عمران خان ایک ہی بات کہہ رہے ہیں۔ لیکن ان کے لہجے اور انداز میں فرق ہے۔ دونوں کی سیاست کا محور کرپشن ہے۔ دونوں پانامہ میں میاں نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے نکالنے کی جدو جہد کر رہے ہیں۔ لیکن فرق صاف ظاہر ہے۔ایک ہوش قائم رکھنے کی بات کر رہا ہے۔ دوسرا جوش میں سب کچھ تباہ کرنے کا پیغام دے رہا ہے۔ لیکن شاید ہمارے ملک میں سلطان راہی سٹائل پسند کیا جا تا ہے۔ لوگ ایسے ہیرو کو پسند کرتے ہیں جو سب کچھ نیست و نابود کر دے۔

میں کنفیوژ ہوں کہ سراج الحق سپریم کورٹ پر یقین رکھنے کا پیغام دے رہے ہیں۔ لیکن عمران خان سپریم کورٹ سے بالا بالا ہی گیم کو ختم کرنے کا پیغام دے رہے ہیں۔ سراج الحق گیم کو پانامہ تک محدود رکھنے کی بات کر رہے ہیں عمران خان اسی میں سکیورٹی مسائل کو بھی ڈال رہے ہیں۔ وہ فوج کو اپنے ساتھ نتھی کر رہے ہیں۔ سراج الحق فوج سے فاصلہ برقرار رکھ رہے ہیں۔ لیکن یہ فرق شاید ابھی سیاسی شعور کے لئے مشکل ہے۔ عوام کو یہ فرق سمجھ نہیں آرہا۔ لیکن سراج الحق کا راستہ مشکل تو ہے لیکن صحیح راستہ یہی ہے۔ اور انہیں فخر ہونا چاہئے کہ وہ صحیح راستہ پر چل رہے ہیں۔

جدوجہد کیا کریں گے، عمران خان نے کبھی جیل کی کالی کوٹھی نہیں دیکھی: وزیراعظم

اسلام آبا د (ویب ڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان میں ’’میں نا مانوں‘‘ کی پالیسی اپنایا ہوا ہے۔ پانامہ لیکس پر عدالت فیصلہ کریگی جس کا ہمیں بھی انتظار ہے۔ عمران خان نے کبھی جیل کا منہ نہیں دیکھا ہے، وہ کیا جدوجہد کیا کریں گے۔  


میڈیا ذرائع سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اب عمران خان کو صبرو تحمل سے عدالتی فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے کبھی جیل کا منہ بھی نہیں دیکھاہے، وہ جدوجہد کیا کریں گے۔ عمران خان نے ریفرنڈم میں پرویز مشرف کی حمایت کی اور وہ ہر بات پر مذاکرات اور سڑک پر مجمع لگانا چاہتے ہیں۔ 2014ء کے دھرنے کے باعث سی پیک تاخیر کا شکا ہوا ہے۔

نوازشریف نے کہا ہے کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی کی تحریک چلائی لیکن عمران خان تو سپریم کورٹ کو بھی نہیں مانتے۔ نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت ہماری وجہ سے ہی بنی ہے۔ ہم چاہتے تو نہ بھی بن سکتی تھی۔

بدھ، 26 اکتوبر، 2016

نوازشریف پاکستان کے لئے سیکیوریٹی تھریٹ ہیں: جب بھی احتجاج کی تیاری ہوتی ہے کچھ نہ کچھ ہوتا ہے: عمران خان

نوازشریف پاکستان کے لئے سیکیوریٹی تھریٹ ہیں: جب بھی احتجاج کی تیاری ہوتی ہے کچھ نہ کچھ ہوتا ہے: عمران خان

عمران خان شہباز شریف کا فرنٹ مین سامنے لے آئے؛ ٹھیکوں کرپشن کس طرح ہوتا ہے دیکھئے۔


عمران خان شہباز شریف کا فرنٹ مین سامنے لے آئے؛ ٹھیکوں کرپشن کس طرح ہوتا ہے دیکھئے۔  ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے !

بھارت نے عمران خان کو دھرنے سے روکنے کے لئے کوئٹہ حملہ کروایا، تاکہ نوازحکومت کو بچائی جائے: بھارتی میڈیا کا دعویٰ

بھارت نے عمران خان کو دھرنے سے روکنے کے لئے کوئٹہ حملہ کروایا، تاکہ نوازحکومت کو بچائی جائے: بھارتی میڈیا کا دعویٰ



Modi saves the NawazSharif govt by attacking in... by myvoicetv


بریکنگ: ایک پاکستانی سینیٹر کابل میں دہشت گردوں سے ملا ہوا ہے ، تہلکہ خیز ویڈیو سامنے آ گئی: دیکھئے

بریکنگ:  ایک  پاکستانی سینیٹر کابل میں دہشت گردوں سے ملا ہوا ہے ، تہلکہ خیز ویڈیو سامنے آ گئی: دیکھئے


منگل، 25 اکتوبر، 2016

کوئٹہ حملے میں کمانڈو کیپٹن روح اللہ شہید ہوگئے، شہید کے لئے آرمی چیف #جنرل_راحیل_شریف کا بڑا اعلان

راولپنڈی (نیوز ڈیسک) پاک فوج کے سربراہ  #جنرل_راحیل_شریف نے سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے پاک فوج کے کیپٹن روح اللہ کے لئے تمغہ جرائت کا اعلان کیا ہے۔ روح اللہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں دہشت گرد حملے میں شہید ہوگئے تھے۔  پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق کوئٹہ پولیس ٹریننگ سنٹر میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں آرمی کےکیپٹن روح اللہ بھی شہید ہوئے ہیں۔  کیپٹن روح اللہ ایلیٹ فورس کے کمانڈو تھے اور ان کا تعلق پشاور کی تحصیل شبقدر سے تھا۔ 


آئی ایس پی آر کے مطابق شہید کی میت کو ان کے آبائی گاؤں وجہ ولہ پہنچا دی گئی ہے جہاں شہید کی نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی ہے۔ ISPR  کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کیپٹن روح اللہ کے لئے تمغہ جرأت کا اعلان کیا ہے اور زخمی ہونے والے آرمی کے نائب صوبیدار محمد علی کو پاک فوج کی جانب سے تمغہ بسالت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں جوانوں نے دہشت گردوں کے خلاف بہادری اور جرأت کے ساتھ مقابلہ کیا ایک بمبار کو ایک جانب محدود رکھا اور بڑی تعداد میں پولیس زیر تربیت پولیس اہلکاروں کو نکلنے میں مدد کی۔

کوئٹہ سانحے کے بعد وزراء اور #عینی_شاہدین کیا کہتے ہیں: پڑھئے

کوئٹہ (ویب ڈیسک ) آپریشن مکمل ہونے کے بعد آئی جی فرنٹیئر کور میجر جنرل شیرافگن نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آوروں کو افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں اور ان کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی سے تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے کہا کہ کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملے کی انٹیلی جنس اطلاع موجود تھی اور 3،4 دن پہلے ہائی الرٹ بھی جاری کردیا گیا تھا جب کہ دہشت گردوں کو شہر میں موقع نہیں ملا تو انھوں نے مضافات میں کارروائی کی۔ وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ حملے کے وقت ہاسٹل میں 700 پولیس اہلکار موجود تھے جو تمام کے تمام غیر مسلح تھے جب کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کو محدود رکھا، وگرنہ زیادہ اہلکار شہید ہوتے۔ 


عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تمام حملہ آوروں نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے اور اُن کے ہاتھوں میں کلاشنکوفیں تھیں۔ وہ آپس میں فارسی (افغانی) زبان میں گفتگو کررہے تھے۔ انھوں نے ہمیں دیکھتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

سیکرٹری صحت بلوچستان نورالحق بلوچ کے مطابق سول اسپتال میں 85 جب کہ بی ایم سی اسپتال میں 31 زخمیوں کو لایا گیا تھا جن کو طبی امداد دی جارہی ہے، زخمیوں سے متعلق صورت حال کنٹرول میں ہے، تمام زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ المناک سانحے پر بلوچستان حکومت نے صوبے بھر میں 3 جب کہ پنجاب حکومت نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے تحت صوبے بھر کی تمام سرکاری، نیم سرکاری اور اہم نجی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہیں گے۔

کوئٹہ ایک بار پھر لہولہان: شہید اہلکاروں کی تعداد 61 ہوگئی

کوئٹہ (مانیٹیرنگ ڈیسک)  یہ قابل صد مذمت واقعہ گزشتہ رات پیش اآیا جب رات کی تاریکی فائد اٹھاتے ہوئے مذموم و حبیث پاکستان دشمن عناصر رات 11 بج کر 10 منٹ پر کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر واقع پولیس کے تربیتی مرکز میں 3 مسلح افراد داخل ہوئے، دہشت گردوں نے سب سے پہلے فائرنگ کرکے واچ ٹاور پر موجود اہلکار کو شہید کردیا اور پھر ہاسٹل میں موجود زیر تربیت اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج کی اسپیشل ٹیم، ایف سی اور اے ٹی ایف اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کیا۔ لیکن اس سے قبل ہی دہشت گرد اپنا کام کرچکے تھے۔ پاک فوج اور ایف سی کمانڈوز کی کارروائی میں ایک بمبار مارا گیا جبکہ 2 نے خود کو دھماکوں سے اڑا دیا۔ آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹرز فضائی نگرانی بھی کی ۔ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں نے کامیاب آپریشن کر کے 250 سے زائد اہلکاروں کو صحیح سلامت بازیاب کرا لیا اور 4 گھنٹے کے بعد علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا۔ 

پولیس ٹریننگ سینٹر میں دہشت گردوں کے حملے میں شہید اہلکاروں کی تعداد  61 ہوگئی ہے اور 100 سے زائد اہلکار زخمی ہیں زخمی اہلکاروں میں پاک فوج سمیت فرنٹیئر کور کے اہلکار شامل ہیں، زخمیوں کو سول اسپتال اور بی ایم سی میں طبی امداد دی جاری ہے جبکہ شہر کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔ اس اندوہناک سانحے پر پورا ملک سوگوار ہےاور بلوچستان حکومت نے سانحے پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔  دہشتگردی کے واقعے شہید ہونے والوں کا تعلق کوئٹہ کے علاوہ بلوچستان کے علاقوں پنجگور، گوادر، پسنی، لورالائی، چمن اور قلعہ عبداللہ  سے ہے۔

پیر، 24 اکتوبر، 2016

چھٹی منزل سے سے کود کر ریٹائرڈ کے ایم سی ملازم نے خودکشی کرلی

کراچی(ویب ڈیسک)   کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے 1999 میں ریٹائرڈ ہونے والے ملازم نے سوک سینٹر کی چھٹی منزل سے کود کر خود کشی کرلی ہے ۔ ذرائع کے مطابق متوفی کی عمر 60 سالہ  ہے اور ان کا نام محمد اقبال علی  ہے ، اقبال کے ایم سی کا ملازم اور  1999 میں ریٹائر ہوا تھا۔ اقبال کی لاش کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔  اقبال چھٹی منزل سے گرکر اتنا زخمی ہوگیا تھا کہ ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ دیا۔ پولیس کے مطابق متوفی چھٹی منزل سے چھلانگ لگائی تھی، واقعے خودکشی معلوم ہوتا ہے تاہم پولیس واقعے کی تفتیش کررہی ہے۔ متوفی اقبال لانڈھی کے علاقے مانسہرہ کالونی کے سکونتی تھے۔

کہا جاتا ہے کہ  کے ایم سی کے 1300 سے زائد ملازمین اپنے پنشن کے حصول کے لئے مارے مارے پھیرتے ہیں  اور متوفی کے بارے میں بھی کہا جارہا ہے کہ کئی روز سے وہ اپنے پنشن کے لئے سول سنٹر آتا جاتا تھا، جس میں انہیں ناکامی ہوئی اور بلاآخر خودکشی کو فاقہ کشی پر ترجیح دیتے ہوئے چھٹی منزل سے چھلانگ لگائی۔ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر بلدیاتی اداروں کے سبکدوش ملازمین کے پنشن کے لئے 74 کروڑ  کے چیک تیار تو کئے گئے ہیں لیکن اداروں کے پاس فنڈ نہیں ہیں  لہذا وہ چیک بھی ملازمین میں تقسیم نہیں کرسکتے۔

چترال گولین گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا جرمن چیف کنسلٹنٹ احتجاجاً مستعفی

چترال ( رپورٹ 24 اکتوبر 2016)    چترال گولین گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے جرمن  چیف کنسلٹنٹ واپڈا سے اختلافات کے باعث مستعفی ہوگئے ہیں۔  پاکستان کے بڑےاخبار ڈان میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ، واپڈا حکام مسلسل ان کی تجاویز کو نظر انداز کرتے رہے تھے۔  واپڈا اور واپڈا حکام کے ان رویوں کی وجہ سے چیف کنسلٹنٹ   مسٹر جا رج  متعلقہ حلقوں کو اپنا استعفی دے دیا ہے۔    چیف کنسلٹنٹ مسٹر جارج ایک جرمن شہری ہیں ، پن بجلی کی پیداوار کے کام میں مہارت رکھتے ہیں ، جارج کی 2 سال قبل گولین منصوبے پر تعیناتی کے بعد منصوبے کے کام  میں تیزی آئی ہے۔ 

قانونی طور پر پابند ہونے کے باوجود  گولین گول منصوبے پر کام کرنے والے پاکستانی انجینئرز  ان کی تجاویز  کو نظر انداز کرتے تھے، اور منصوبے کی  ناقص میٹریل کے ساتھ تعمیر جاری ہے جس کی وجہ سے ضلع چترال میں تعمیر ہونے والے سب سے بڑے بجلی گھر کا مستقبل  خطرے میں  تھا۔ ان وجوہات کی وجہ سے جرمن کنسلٹنٹ  کی پاکستانی حکام سے اختلافات بڑھ گئے تھے۔  اس کی ایک مثال یہ بھی کہ گزشتہ سال سیلاب سے پاور چینل بری طرح سے تباہ ہوگیا تھا جس میں مذکورہ کنسلٹنٹ کی تجاویز کو یکسر نظر انداز کیا گیا تھا۔  واپڈا اور منصوبے پر کام کرنے والی ایجنسی مسٹر جارج کے تجاویز کو مسلسل نظر انداز کرتے رہے تھے، جس کا مقصد ٹھیکہ داروں کو فائدہ پہنچانا ہوتا تھا۔

مسٹر جارج  ٹرانسمیشن لائن کو لواری ٹاپ کے بجائے لواری ٹنل سے گزارنا چاہتے تھے ، جس سے 25 کلومیٹر   لائن  پر آنے والی لاگت کی بچت ہوجاتی لیکن واپڈا حکام  ٹھیکہ دار کے فائدے کے لئے ان کی  تجویز کو مسترد کردیا۔ اسی بناء پر جرمن کنسلٹنٹ اور حکام کے درمیان اختلافات سنگین ہوگئے اور مسٹر جارج نے استعفیٰ دے گیا۔ 

ڈان کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کو بجلی گھر کی تکمیل کے حوالے سے غلط معلومات دیئے گئے تھے ، بجلی گھر کی جون 2017 میں تکمیل ممکن ہی نہ نہیں، جبکہ دسمبر 2017 میں  بھی منصوبے کے 3 یونٹس ٹیسٹ کے لئے تیار ہوسکتے ہیں۔  (رپورٹ افسر خان) 



خبر کا سورس:  ٹائمز آف چترال

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں