سندھ بھر سے لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
سندھ بھر سے لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 19 اکتوبر، 2016

ٹریکٹر ٹرالی کو حادثہ، ایک ہی خاندان کے 5 افراد جاں بحق

کشمور(ویب ڈیسک)  مرید شاہ کے قریب ٹریکٹر ٹرالی سڑک سے پھسل کر کھائی جاگری حادثے کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق مرید شاہ کے قریب ٹریکٹر ٹرالی بے قابو ہوکر کھائی میں جا گری جس نتیجے میں ایک خاندان کے 5 افرادجاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر شیخ زید اسپتال رحیم یار خان منتقل کر دیا گیا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق  جاں بحق افراد میں خواتین اور بچے شامل تھے۔ 

ہفتہ، 15 اکتوبر، 2016

بچوں کی لڑائی پربڑے کود پڑے 2 برادریوں میں جھگڑا،10افرادزخمی ہوگئے

(نیوز ڈیسک) تفصیلات کے مطابق سیہون کے گاوں ٹلٹی میں 2 برادریوں بچے آپس میں لڑ پڑے تھے، بعد ازاں بڑے بھی اس جگھڑے میں کود پڑے جس کی وجہ سے جھگڑا شدت اختیار کرگیا دونوں گروپوں نے ایک دوسرے کو ڈنڈوں سے مارنا شروع کردیا۔ جھگڑے کے دوران ڈنڈوں کے وار سے 10افراد شدید زخمی ہوئے، ریسکیو کی مدد سے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ 

اتوار، 21 اگست، 2016

خوفناک حادثے میں 9 افراد جان بحق اور 40 زخمی ہوگئے


ٹھٹھہ (نیوز ڈیسک) سندھ کے شہر ٹھٹھہ کے قریب خوفناک ٹریفک حادثے میں 9 افراد جاں بحق اور 40 افراد زخمی ہوگئے ہیں زخمیوں میں سے بھی  10 کی حالت تشویش ناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق حادثہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ کے علاقے جھرک کے قریب پیش آیا، کراچی سے شہداد کوٹ جانے والی بس بے قابو ہوکر ٹریلر سے ٹکراگئی۔ حادثے میں 9 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ پچاس مسافر زخمی ہوئے جن کو کراچی اور حیدر آباد کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا. زخمیوں میں دس افراد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیواہلکار جائے حادثہ پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کردیں، ٹھٹھہ اور حیدر آباد کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی بھی نافذ کردی گئی۔ گزشتہ ماہ دادو میں آمری کے قریب انڈس ہائی وے پرمسافرکوچ تیز رفتاری کے باعث الٹ گئی تھی جس میں 3 مسافرموقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں دو بچے اور تین خواتین بھی شامل تھیں۔ 

جمعہ، 5 اگست، 2016

آئی جی سندھ نے لائسنس شدہ اسلحہ کرنے والے کو 50 ہزار کا انعام دے دیا؛ کراچی والے لائسنس شدہ اسلحہ استعمال کریں، ڈاکو اور اسٹریٹ کرمنلز ماریں۔ (ویڈیو دیکھیں)

آئی جی سندھ نے لائسنس شدہ اسلحہ  کرنے والے کو 50 ہزار کا انعام دے دیا؛ کراچی والے لائسنس شدہ اسلحہ استعمال کریں، ڈاکو اور اسٹریٹ کرمنلز ماریں۔ (ویڈیو دیکھیں)


آئی جی سندھ نے لائسنس شدہ اسلحہ کرنے والے کو... by myvoicetv

جمعرات، 28 جولائی، 2016

سندھ حکومت کی آنکھیں بند، تھرپارکر میں غذائی قلت کی وجہ سے مزید 4 بچے جان بحق

 مٹھی(نیوز ڈیسک) تھر پارکر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں زیرعلاج مزید 4 بچے غذائی قلت کا شکار ہوکر دم توڑ گئے ہیں۔

تھر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر مٹھی کے سول اسپتال میں زیر علاج مزید 4 بچے دم توڑ گئے ہیں، یہ چاروں بچے غذائی قلت کا شکار تھے۔ زندگی کی بازی ہارنے والے بچوں میں 5 روز کا اویس، 18 ماہ کی صفیت، 8 روزہ جتیش میگھواڑ اور 5 روزہ لطف علی شامل ہیں۔ 

رواں ماہ غذائی قلت سے ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 38 ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران تھر میں قحط سالی، غذائی قلت، وبائی امراض اور موسمی بیامریوں کا شکار ہوکر اب تک ایک زہار سے زائد بچے دم توڑ چکے ہیں۔

بدھ، 27 جولائی، 2016

سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سب کچھ سامنے لے آئیں گے، کیسے جاننے کے لئے پڑھئے

کراچی (ویب ڈیسک) سابق وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ نے صوبے میں اپنی وزارت اعلیٰ کے دور پر ایک کتاب لکھنے کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے وہ سب کچھ سامنے لے آئیں گے۔  بدھ کو گورنر ہاوس میں استعفی پیش کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عشر ت العباد کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رہے ہیں جس کی وجہ سے امن قائم کرنے میں کامیاب ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنرسندھ کے مشورے وقت فوقتا آتے رہے جس پر ان کے مشکور ہیں، امید ہے آئندہ بھی مشورے آتے رہیں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سب لوگ دعا کریں ،اپنے وزارت اعلی کے دور پر ایک کتاب لکھوں گا۔قائم علی شاہ نے مزید کہا کہ میں پارٹی ورکر ہوں،ہمیشہ پارٹی کے ساتھ رہ کر سیاست کروں گا۔



منگل، 26 جولائی، 2016

کالعدم تنظیم کے گرفتار ٹارگٹ کلر نے دوران تفتیش اہم انکشافات کئے

 کراچی (ویب ڈیسک) کراچی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کالعدم جماعت کے ٹارگٹ کلر سرفراز نے دوران تفتیش اہم انکشافات کئے ۔ 

دہشتگرد نے پولیس اہلکاروں، ٹریفک پولیس اہلکاروں اور نجی ٹی وی چینل کے تین افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا۔ کراچی کے فیڈرل بی انڈسٹریل ایریا پولیس کے ہاتھوں گرفتار کالعدم جماعت کے دہشتگرد سرفراز نے دوران تفتیش اہم انکشافات کر دیئے۔ دہشتگرد نے سال 2013 میں نکل پالش کا کام کرنے والے باپ اور بیٹے کو فرقہ واریت کی بنیاد پر قتل کیا۔ ملزم نے 2014 میں اورنگی ٹاون اقبال مارکیٹ کے
علاقے میں غنی عرف گنجا ماما کو قتل کیا۔ ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر جنوری 2014 میں بورڈ آفس کے قریب فائرنگ کر کے نجی ٹی وی چینل کے تین افراد کو قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ دہشتگرد کے مطابق گروہ کے سرغنہ امیر صاحب کے کہنے پر شاہنواز اور اسلم سمیت متعدد پولیس اہلکاروں اور ٹریفک پولیس اہلکاروں کو ضلع سینٹرل میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جبکہ ڈبہ موڑ کے قریب رکشہ چلانے والے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن کو قتل کیا۔ دہشتگرد کے دیگر ساتھیوں کی تلاش جاری ہے.

منگل، 19 جولائی، 2016

ضمانت مسترد؛ انیس قائم خانی، وسیم اختر، رؤف صدیقی گرفتار، قادر پٹیل فرار


کراچی (اردو وائس پاکستان نیوز ڈیسک) حصوصی عدالت نے درخواست ضمانت مسترد کردی۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف دہشت گردوں کے علاج اور پناہ دینے سے متعلق کیس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماؤں وسیم اختر اور رؤف صدیقی، مصطفیٰ کمال کی پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قادر پٹیل کی ضمانت میں توثیق مسترد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم دے دیا۔

درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد پولیس نے وسیم اختر، رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کو باقاعدہ طور پر گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا ہے جبکہ قادر پٹیل انسداد دہشت گردی عدالت سے خاموشی سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ بعد ازاں خبریں آئیں ہیں کہ وہ خود بوٹ بیسن تھانے میں جاکر گرفتاری دیں گے۔

پولیس اہلکاروں کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ قادر پٹیل کی ضمانت مسترد ہوچکی ہے، فیصلے قادر پٹیل کو علم ہوتے ہی پٹیل کمرہ عدالت سے فرار ہوگئے، تاہم ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل فرار نہیں ہوئے، وہ کسی ضروری کام سے باہر گئے اور خود ہی پولیس کے سامنے گرفتاری دیں گے۔

ڈاکٹر عاصم کیس میں مرکزی ملزم ڈاکٹر عاصم حسین اور پاسبان کے سیکریٹری جنرل عثمان معظم پہلے ہی زیر حراست ہیں، جن کی بھی ضمانتیں مسترد کی  جاچکی ہیں۔ 

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے مغوی بیٹے کو خیبر پختونخوا سے بازیاب کرالیا گیا، پاک فوج کی تعریف

کراچی (نیوز ڈیسک) آرمی چیف کی ہدایت پر کامیاب آپریشن کرتے ہوئے پاک فوج نے ایک ماہ بعد چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے مغوی بیٹے اویس شاہ کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک سے کامیابی سے صحیح سلامت بازیاب کروا لیا ہے۔ اویس شاہ کو کراچی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر پہنچا دیا گیا۔ گھرپہنچنے پر والدہ اور ولد اویس سے چمٹ گئے، رقت آمیز مناظر۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رینجرز میجر جنرل بلال اکبر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اویس شاہ کے گھر پہنچنے پر گھر کے باہر جمع ہونے والے افراد میں مٹھیاں تقسیم کی گئیں۔

بازیابی کے بعد چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹنے اویس شاہ کو کو ایک خصوصی طیارے کے ذریعے فیصل ایئر بیس، کراچی لایا گیا، جہاں سے انہیں سخت سیکیورٹی میں ان کے گھر منتقل پہنچا دیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ، انٹر سروسز پبلک ریلشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر اویس شاہ کی بازیابی کی خبر دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپریشن کے دوران 3 دہشت گردوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا ہے۔ عاصم باجوہ نے مزید کہا تھا کہ ’سندھ چیف جسٹس کے بیٹے کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن (آئی بی او) کے دروان خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں اغوا کاروں کے قبضے سے چھڑایا گیاہے۔

اپنی رہائش گاہ پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سید سجاد علی شاہ نے کہا کہ رات تین بجے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اُنہیں فون کرکے اویس علی شاہ کی بازیابی سے متعلق بتا دیا تھا، آرمی چیف ذاتی طور پر آپریشن کی مانیٹرنگ کر رہے تھے۔ جنرل راحیل شریف نے اویس شاہ سے اُن کی بات بھی کرائی۔ انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف نے ایئر پلین کے ذریعے اویس شاہ کو کراچی پہنچایا، اُن کے بیٹے کی بازیابی میں تمام کردار پاک فوج کا ہے۔ بیٹے کی بازیابی پر پاک فوج کا احسان مند ہوں۔



پیر، 27 جون، 2016

ڈمپر نے کار کوٹکرماردی،5 افراد جاں بحق

حیدرآباد : نیشنل ہائی وے پر ڈمپر کی گاڑی کو ٹکر لگنے سے گاڑی میں سوار پانچ افراد موقع پر ہی جاں بحق، جب کہ دو زخمی ہوگئے۔

سماء کے مطابق مٹیاری کے قریب نیشنل ہائی وے پر ایک فیملی گاڑی میں سوار میرپور سے خیرپور جا رہی تھی کہ پیچھے سے آنے والے ڈمپر نے اوور ٹیک کے چکر میں گاڑی کو ٹکر مار دی، جس کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق، جب کہ دو افراد شدید زخمی ہو گئے۔

واقعہ علی الصبح حیدر آباد کے نواحی علاقے مٹیاری میں نیو سعیدآباد اسٹاپ پر پیش آیا،حادثے میں تین خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ حادثے کے بعد ڈمپر کا ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا، جب کہ لاشوں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ اسپتال حیدر آباد منتقل کردیا گیا ہے۔  


ہفتہ، 21 مئی، 2016

کراچی کریم آباد میں فائرنگ کرکے 2 ٹریفک پولیس اہلکار مار دیا گیا

کراچی(ویب ڈیسک) کرچی کے علاقے عائشہ منزل کے قریب نامعلوم دہشت گردووں نےفائرنگ کرکے ٹریفک پولیس کے 2 اہلکاروں کو قتل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے عائشہ منزل کے قریب ٹریفک پولیس اہلکار ڈیوٹی پر دے رہے تھے کہ موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دونوں اہلکار شدید زخمی ہو گئے، زخمی اہلکاروں کو عباسی شہید اسپتال لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں ہی دم توڑ گئے، فائرنگ کے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کی شناخت اکرم اور شکیل کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق مقتول شکیل کو 2 اور اکرم کو 3 گولیاں لگیں ہیں میں دونوں اہلکاروں کو سر، چہرے اور سینے پر گولیاں لگیں ہیں، ملزمان نے اہلکاروں کو انتہائی قریب سے نشانہ بنایا۔

ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ نے دونوں پولیس اہلکاروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے پولیس اہلکاروں کے سر اور سینے پر فائرنگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کا تعلق اسی گروہ سے معلوم ہوتا ہے جنہوں نے کچھ عرصہ قبل اورنگی ٹاؤن میں 7 پولیس اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا تھا، حملہ آوروں کا گروپ ہر 2 سے 3 ہفتے بعد کارروائی کرنے کے بعد روپوش ہو جاتا ہے لیکن ملک بھر کے حساس ادارے ان کا کھوج لگا رہے ہیں اور جلد ہی انہیں پکڑ لیا جائے گا۔ اے ڈی آئی جی ٹریفک طاہر نورانی کے مطابق واقعے کی تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے اور جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کا ایک خول بھی ملا ہے۔


دوسری جانب عائشہ منزل واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز نے واٹر پمپ کے قریب ایک اپارٹمنٹ میں کارروائی کرتے ہوئے 7 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہےکہ اپارٹمنٹ کا گھیراؤ حساس اداروں کی نشاندہی پر کیا گیا اور اس دوران اندرونی و بیرونی راستوں کو مکمل طور پر سیل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق مشکوک افراد کے زیر استعمال ایک کمپیوٹر کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے جب کہ تمام افراد کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

ہفتہ، 14 مئی، 2016

سندھ میں 10 ہزار جعلی دینی مدرسوں کا انکشاف، ان کے نام پر لیا جانے والا چندہ کہاں جاتا تھا: دیکھئے

سندھ میں 10 ہزار جعلی دینی مدرسوں کا انکشاف، ان کے نام پر لیا جانے والا چندہ کہاں جاتا تھا: دیکھئے



There 10 thousands fake seminaries in Sindh by myvoicetv

پیر، 9 مئی، 2016

حیدرآباد ریلوے پھاٹک کے قریب مال گاڑی میں دھماکہ ، کئی بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں

حیدر آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) حیدر آباد کے قریب ریلوے ٹریک پرموجود مال گاڑی میں  دھماکے ٹرین کی بوگیوں کو نقصان پہنچا ہے، تفصیلات کے مطابق حیدر آباد کے قریب ریلوے ٹریک پر دھماکہ جس کے نتیجے میں ٹرین کی بوگیوں کو نقصان پہنچا ہے اور کئی بوگیوں کو شدید نقصان پہنچا۔۔۔کئی افراد زخمی ہیں تاہم ابھی کسی قسم جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہیں۔ امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ چکیں ہیں۔امدادادی کاروائیاں شروع ہو چکی ہیں۔




ہفتہ، 7 مئی، 2016

سکولوں اور کالجوں کے تحفظ ، کرائمز کی روک تھام کے لئے رینجرز نے اپلی کیشن تیار کرلی


کراچی ( اردووائس آف پاکستان 8 مئی 2016) پاکستان رینجرز نے کراچی بھر کے سکولوں اور کالجوں کے تحفظ کے لئے پروٹیکشن سسٹم تیارکیا ہے۔ یہ سسٹم ایک کمپیوٹر بیسڈ اپلی کیشن ہے جس سے تعلیمی اداروں کو دہشت گرد حملوں سے تحفظ فراہم کیا جاسکے گا۔ یہ بات رینجرز کے کرنل قیصر نے میڈیا کو بتائی۔

سندھ کے مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیو اور پولیس کے سینیئر آفیسرز کے ہمراہ کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں رینجرز کے کرنل قیصر نے بتایا کہ یہ سوفٹ ویئر سمارٹ فونز پرڈاون لوڈ کرکےاستعمال کیا جا سکتا ہے۔ 

کرنل قیصری نے کہا کہ ’’ہم نے ایک اپلی کیشن متعارف کرائی ہے جسے موبائل فونز پر آسانی سے ڈائون لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ سسٹم کے اطلاق کے لئے ہم نے شہر کو 60 حصوں میں تقسیم کیا ہے، سکولوں اور کالجوں کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اپلی کیشن سٹریٹ کرائمز، چوری کی وارداتوں اور دیگر جرائم کے سدباپ میں بھی معاون ثابت ہوگی۔ ‘‘

چانڈیوں نے سندھ رینجرز کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’یہ اقدام نیشنل ایکشن پلان کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ ہمیں اپنے قومی اداروں پر فخر ہے، کراچی میں بہتری کے لئے ہم ہمیشہ اپنے تجاویز ان کے سامنے رکھتے رہے ہیں۔



بدھ، 4 مئی، 2016

اٹھاسی ارب ڈالرکے اثاثوں کے مالک ؛ ڈاکٹرعاصم تو بل گیٹس سے بھی زیادہ امیرنکلے


اسلام آباد(اُردو وائس آف پاکستان | نیوزڈیسک) تحقیقاتی اداروں انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹ عاصم حسین 88 ارب کے اثاثوں کےمالک ہیں۔ اگر یہ بات غلط ثابت ہوتی ہے تو اداروں کے اس قسم غیر سنجیدہ بیانات نہ صرف کیسز کو کمزور کریں گے بلکہ عام پاکستانی کا احتساب سے اعتماد بھی اٹھ جائے گا۔ حال ہی تفتیشی اداروں کا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین بل گیٹس سے بھی زیادہ امیر ہیں حالانکہ حقائق اس سے قطعی مختلف ہیں ماضی میں اس قسم کا دعویٰ توقیر صادق سے متعلق کیا گیا کہ انہوں نے چیئرمین اوگرا کی حیثیت سے 84ارب روپے کی کرپشن کی لیکن عملی طور پر اس کو ثابت نہیں کیاجاسکا ۔ 

تحقیقاتی اداروں کی دستاویزات میں ظاہر کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین اٹھاسی ارب ڈالر کے اثاثوں کے مالک ہیں احتساب اور تفتیش کے ذمہ دار اداروں کی طرف سے ڈاکٹر عاصم پر بدعنوان اور ناجائز طریقوں سے کمائی کی گئی دولت سے متعلق لاتعداد دستاویزات پر کام کرکے یہ الزامات عائد کئے ہیں تاہم یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان الزامات کو عدالت میں ثابت کیا جاسکے گا اور کیا ان الزامات میں مبالغہ آرائی سے تو کام نہیں لیا گیا احتساب اور تفتیش کے ذمہ دار اداروں نے اس طرح کے الزامات کے سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق پر بھی عائد کئے تھے اور قومی ذرائع ابلاغ میں ان کو قومی خزانہ لوٹ کر ملک سے فرار ہونے والے شخص کے طور پر پیش کیا گیا تاہم ان پر تمام الزامات الفاظی جنگ ثابت ہوئے اور کوئی ایک الزام بھی عدالتوں میں ثابت نہیں کیا جاسکا اس طرح سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین پر 88 ارب ڈالر کا مالک ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے تاہم کیا اس الزام کو عدالتوں میں ثابت کیاجاسکے گا ۔ 

جوائنٹ انوسٹی گیشن(جے آئی ٹی ) ٹیم کی رپورٹ اور دیگر دستاویزات کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین دبئی ، کویت امریکہ برطانیہ اومان اور قطر میں 36 کمپنیوں کے مالک ہیں اس کے علاوہ ان کی جائیداد اور دیگر کاروبار اور کک بیکس سے حاصل کی گئی دولت ہے ان پر منی لانڈرنگ ، دشتگردوں کو فنڈز کی فراہمی اور ایم کیو ایم اور لیاری گینگ کے دہشتگردوں کو طبی سہولیات کی فراہمی سمیت دہشتگردوں کے سہولت کار کے بھی الزامات ہیں ڈاکٹر عاصم پر غیر قانونی طور پر زمین اپنے نام ٹرانسفر کرنے کے الزامات ہیں۔ 

ان پر کے ڈی اے میں 2.8 ایکڑ کا پلاٹ اور نارتھ ناظم آباد میں کینسر ہسپتال کیلئے 1347 مربع گز زمین لینے کا بھی الزام ہے ڈاکٹر عاصم کا کہنا ہے کہ وہ ان تمام الزامات میں عدالتی کارروائی کا انتظار کررہے ہیں ڈاکٹر عاصم حسین جو سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ہیں انہیں سب سے پہلے رینجرز نے گرفتار کیا اور حیران کن طور پر انہیں دہشتگردوں کی مالی امداد ، منی لانڈرنگ زمین پر قبضے عوام سے دھوکہ دہی اور ریاستی اداروں میں بدعنوانی کے مقدمات میں ملوث بتایا گیا ہے ۔

جمعہ، 29 اپریل، 2016

معروف صحافی’اقرارالحسن‘ گرفتار کرلیا گیا۔ قصورسندھ اسمبلی کی سیکیورٹی انتظامات کا پول کھولنا تھا


کراچی (اردووائس پاکستان۔ ویب ڈیسک) اے آر وائی کے پروگرام سرعام پروگرام میں بڑے بڑوں کو پول کھولنے کے بعد اینکرپرسن اقرارالحسن نے سندھ اسمبلی کی ناقص سیکیورٹی انتظامات کا بھی پول کھول کر رکھ دیا، جس کے ردعمل میں انہیں سراہنے کے بجائےگرفتارکرلیا گیا۔ اقرارالحسن اسٹنگ آپریشن کے ذریعے ارکان اسمبلی یہ یہ دکھانے کی کوشش کی تھی کہ وہ کس قدر غیر محفوظ ہیں اور کوئی بھی شخص اسلحہ اور بارود لیکر اسمبلی میں داخل ہوسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اقرار الحسن اپنے ساتھی کے ہمراہ پسٹل اور آتیشن لیکر داخل ہوئے۔ پہلے ساتھی کو بھیجا جس کے پاس پسٹل برآمد ہونے پر اسمبلی میں کھلبلی مچی۔ پسٹل آغاسراج درانی سپیکر سندھ اسمبلی کے سامنے پیش کیا گیا۔ بعد میں اقرارالحسن سامنے آکر اسٹنگ آپریشن کی ساری تفصیلات بتائی اور سیکیوریٹی کی ناقص انتظامات سامنے لائے۔

سندھ کے وزیرداخلہ سہیل انور سیال بجائے اہم نکتے کو بے نقاپ کرنے پر اقرارالحسن کی کاوش کوسراہنے کے اقرارالحسن اوران کے ساتھی کو گرفتار کروالیا۔ وزیرداخلہ سہیل انورسیال نے ڈی آئی جی ساؤتھ مجیب شیخ کی سربراہی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے جوکہ تحقیقات کرے گی کہ آیا سندھ اسمبلی کے عملے میں سے کوئی شخص اس کاروائی میں شریک ہے یا نہیں اور جو بھی اس معاملے میں شریک ہوگا اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

سندھ اسمبلی کے ایک کمرے میں اقرارالحسن اور اس کے ساتھی کو محصورکرکے رکھا گیا ہے۔ اس کمرے میں آئی جی ساوٗتھ اور ایس ایس پی ساوٗتھ بھی موجود رہے۔ بعد ازاں آئی جی ساوٗتھ اور ایس ایس پی ساوٗتھ کو بلواکر گرفتار کروایا گیا۔ اقرار کو گرفتار کرواکر آرام تھانے کی تحویل میں دے دیا گیا۔ عوام کی کثیر تعداد تھانے کے باہر جمع ہوگئی اور پولیس اور ارکان سمبلی کے خلاف اور اقرارالحسن کے حق میں نغرے بازی کرتے رہے۔

انہیں بیسمنٹ کے راستے سے ایک گاڑی کے ذریعے آرام باغ تھانے منتقل کیا گیا ہے، جہاں ان کے خلاف سندھ اسمبلی کی انتظامیہ مقدمہ درج کرائے گی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ریلوے کے خلاف اسی قسم کا اسٹنگ آپریشن کرنے پر لاہورہائی کورٹ نے اپنے تاریخ ساز ریمارکس میں کہا تھا کہ ’اقرار الحسن قوم کے محسن ہیں‘ اور یہ ریمارکس دے کر اقرار اوران کے ٹیم ممبران کو باعزت بری کیا تھا۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اپنی ناکامی کا ملبہ دوسروں پرڈال رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر سندھ اسمبلی میں پستول آسکتی ہے تو پھر کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما سلمان مجاہد بلوچ خواجہ اظہار نے اقرارالحسن کی گرفتاری کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سندھ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے اوراب خود حکومت بھی محفوظ نہیں ہے۔وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ سندھ اسمبلی کی سیکیورٹی کے انچارج اسپیکراسمبلی آغا سراج درانی ہیں اورانہی کے فیصلے پر حکومت عمل درآمد کرے گی۔




Iqrar carries out a sting operation to expose... by myvoicetv
Iqrar ul Hasan taken to AramBagh police station by myvoicetv

بدھ، 27 اپریل، 2016

رات کو آئے پاپا کو بہت مارا اور ’پاپا کو گندم کی بوری کی طرح پھینکا‘


کرٹیسی بی بی سی اردو
صدف جس مکان میں بیٹھی ہے اس کی کچی دیواریں صرف عورتوں اور بچوں کی سسکیوں سےگونج رہی ہیں، کیونکہ حکام نے رات کے اندھیرے میں بغیر وارنٹ یا وضاحت گھر کے سارے مردوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

انھیں کہاں رکھا گیا ہے؟ صدف یا اس کے گھر والوں کو کچھ علم نہیں۔

دس سالہ صدف ملکیت اور حقوق کی اس دہائیوں پرانی تحریک کے بارے میں کچھ نہیں جانتی۔ اسے صرف یہ معلوم ہے ان کے والد پرائمری سکول میں ٹیچر تھے۔

’وہ لوگ رات کو آئے تھے، انھوں نے میرے پاپا کو بہت مارا، میرے پاپا کو جیسے گندم کی بوری پھینکتے ہیں ویسے پھینکا، میں نے ان کو کہا پاپا کو مت مارو، انھوں نے مجھے بھی مارا۔ میرے پاپا اور چاچو کو کہاں لےگئے ہیں، ہمیں انصاف چاہیے۔‘

ہچکیوں اور سسکیوں کے بیچ صدف اتنا ہی بتا پائی۔

گھر کے تالے ٹوٹے پڑے ہیں اور صدف کی بوڑھی دادی کی ٹانگیں مسلسل کانپ رہی ہیں اور اُن پر گہرے نیل پڑے ہیں۔

’میرے بیٹوں کو میرے سامنے مارتے رہے، میں اپنے بیٹوں کو بچا رہی تھی، انھوں نے مجھے بوٹوں سے پیچھے دھکیلا، میرے بچے میرے سامنے زمین پر تڑپ رہے تھے اور میں بے بس تھی۔‘


صدف کے والد کا شاید یہ قصور تھا کہ وہ بھی پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے ان مزارعین میں سے ہیں جو تقریباً 16 سال سے زرعی اصلاحات اور زمین کی ملکیت کے حقوق کے لیے تحریک چلا رہے ہیں۔

حال ہی میں انجمن مزارعین کے احتجاج کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت روکاگیا۔ پولیس نےدرجنوں مزارعین کو دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کیا اور صدف کے والد کی طرح کئی افراد کو گھروں سے اٹھایاگیا۔ 13 مزارعین لاپتہ ہیں جن میں سے چند کے خلاف اب دہشت گردی کے مقدمے درج کر دیےگئے ہیں۔ ان میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

عوامی ورکرز پارٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق کا کہنا ہے: ’سالوں سے کاشتکاری کرتے کسان اچانک دہشت گرد کیسے ہوگئے؟ مجھے یقین ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں یہ مزارعوں کے خلاف انتقامی کارروائی ہے کیونکہ وہ اپنے حقوق کے لیے مطالبہ کر رہے ہیں۔‘

سالوں سے کاشتکاری کرتے کسان اچانک دہشت گرد کیسے ہوگئے؟ مجھے یقین ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں یہ مزارعوں کے خلاف انتقامی کارروائی ہے کیونکہ وہ اپنے حقوق کے لیے مطالبہ کر رہے ہیں۔

عوامی ورکرز پارٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق

اس حوالے سے ڈی پی او اوکاڑہ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ جرائم پیشہ اور دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ ’اگر کوئی خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے تو اس کو قانون سکھانا ہمارا فرض ہے۔‘

جب ان سے الزامات کا ثبوت مانگاگیا تو انھوں نے کہا کہ ’وقت آنے ہر بتائیں گے۔‘

قیام پاکستان سے قبل سے جاری اس تنازعے کا حل اکثر طاقت کے ذریعے نکالنے کی کو شش کی گئی ہے اور اس بار بھی تاریخ کو دہرایا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ریاست کی جانب سے مزارعوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے جس کے لیے اس بار انسداد دہشت گردی کے قوانین کو ہتھیار بنایا جا رہا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فوج انھیں زمینوں سے بے دخل کرنا چاہتی ہے اور انتظامیہ اس میں ان کا ساتھ دے رہی ہے۔

ایک دیہاتی اظہر اقبال نے کہا: ’ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ہمیں کیوں دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے؟ ہمارے گھروں میں تو کھانے تک کے لیے کچھ نہیں ہوتا، سارا دن کھیتی باڑی کرتے ہیں، ہمارے پاس اسلحہ نہیں ہے، ہم تو اپنے پیٹ کے لیے لڑ رہے ہیں۔‘

ماہرین کے مطابق اوکاڑہ، رینالا خورد اور اس کے گرد و نواح پر مشتمل یہ زرخیز زرعی زمین پنجاب حکومت کی ہے لیکن 17 ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبے پر فوج کے زیر ملکیت فارم تعمیر ہیں۔

زمین کی قیمت اور اہمیت بڑھتی جا رہی ہے لیکن ایک سو سال سے اس زمین پر کاشت کاری کرنے والے مزارعوں کی زندگی میں کچھ نہیں بدلا۔

60 سالہ محمد الطاف تپتی دھوپ میں گندم کی فصل کاٹ رہے ہیں۔ نسل در نسل زمین کے اس ٹکڑے کو اپنی محنت سے سنوارنے والے اس مضارع کو ایک وعدہ پورا ہونے کا انتظار ہے۔ بنجر زمین کو سو سال سے آباد کرنے والے مزارعین کو کئی حکومتوں نے اس زمین کی ملکیت کے خواب دکھائے، لیکن کاشتکاروں کو سالانہ ٹھیکے پر منتقل کر کے اس زمین کی ملکیت سے مزید دور کر دیا گیا جس میں ان کے باپ دادا دفن ہیں۔

محمد الطاف کے لہجے میں تھکاوٹ ہے: ’میرا دادا بھی غلام تھا، پھر باپ غلام، یہ لوگ یہی چاہتے ہیں کہ ہم ساری عمر غلام رہیں، زمینیں ہم سے چھین لیں، خون پسینے سے مزدوری ہم کریں اور فصل اٹھا کر یہ لے جائیں۔‘

جاگیردار اور مزارعے کے درمیان جد و جہد کی کہانی بہت پرانی ہے ۔ لیکن جہاں جاگیردار خود ریاست ہو، تو پھر مزارع اپنے حق کے لیے کس کا در کھٹکھٹائے؟


منگل، 26 اپریل، 2016

سندھ رینجرز شہریوں سے کمیونیکیٹ کرنے کے لئے وٹس اپ کا استعمال شروع کردیا


کراچی ( اُْْرْدُوْ وائس آف پاکستان 26 اپریل 2016) شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے سندھ رینجرز نے وٹس اپ ہیلپ لائن سروس شروع کردی ہے۔ اس سروس کے ذریعے شہری قانون نافذ کرنے والے ادارے کو ’’رینجرز مددگار‘‘ نمبر پر آواز یا ویڈیو پیغام بھیج سکتے ہیں۔ وٹس اپ نمبر پر فون ، آڈیو یا ویڈیو پیغام بھیج کر شہری کسی بھی جگہ ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں یا امن امان سے متعلق رینجرز کو آگاہ کرسکتے ہیں۔ تاکہ فوری کاروائی ممکن ہوسکے۔

وٹس اپ اس نمبر 03162369996 پر کیا جاسکتا ہے، یا اس ای میل rangers.madadgar@gmail.com ایڈریس پررینجرز کو پیغام بھیجا جاسکتا ہے۔


اتوار، 24 اپریل، 2016

شیخو پورہ میں بچوں سمیت خاندان کے 6 افراد کو گلہ کاٹ کر قتل کرکے لاشیں میں کھیتوں میں پھینک دی گئیں

شیخو پورہ(اُرْدُوْ  وا ئس پاکستان 24 اپریل 2016)    شیخوپوری کے ڈیر سوہل کلان میں خاندان کے چھ افراد کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔  قتل کئے جانے والوں میں بچوں بچیوں سمیت  خاند ان  کے  6 افراد شامل ہیں۔ واقعہ فاروق آباد صدر پولیس کے احاطے میں پیش آیا۔  پولیس کے مطابق مقتولین  کے نام ابراہیم اور سلیم بتایا جاتا ہے۔دونوں بھائی ہیں۔  دیگر قتل ہونے والوں میں  ابراہیم اور سلیم کی بیویاں  شرافت بی بی اور شمائلہ بی بی  بیٹا امجد اور ایک بچی شامل ہیں۔  یہ لوگ  گندم کے کھیتوں میں کام کرکے واپس  گھر آرہے تھے۔ گھر سے کوئی 200 میٹر ز دور تھے جب نا معلوم افراد نے ان پر دھاوا بول دیا۔

حملہ آوروں نے تیز دھار آلے سے سب کے گلے کاٹ کر ذبح کردیا۔ اور خون میں لت پت لاشوں کو کھیتوں میں پھینک دیا۔ پاس گزرنے والے کسی شخص نے دیکھ کر گھر والوں کو اطلاع دے دی۔ پولیس نے اس واقعے کے بارے کچھ کہنا قبل از وقت قرار دیا۔ واقعے کی تفتیش جاری ہے۔  لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ علاقے مکینوں نے واقعے  پر احجاج کیا اور کوٹ عبدل مالک کے قریب موٹر وے بلاک کردیا۔ 



بدھ، 20 اپریل، 2016

کراچی، اورنگی ٹاؤن میں #پولیو ٹیموں کی حفاظت پر مامورپولیس ٹیموں پر فائرنگ 7 پولیس اہلکار شہید

کراچی (اردو وائس پاکستان 20 اپریل 2016) کراچی کے علاقے اونگی ٹاون میں 2 مختلف واقعات میں پولیس ٹیموں پر حملے میں 7 پولیس اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اورنگی نمبر 15 اور بنگلہ بازار میں 2 الگ الگ واقعات میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیس پر فائرنگ کردی۔ پولیس کے مطابق پولیو ٹیموں کی حفاظت پر مامور 3 پولیس اہلکاروں کو 8 نامعلوم دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔ مسلح افراد موٹر سائیلوں میں سوار تھے، تینوں اہلکار موقع پر شہید ہوگئے۔ پولیو ٹیم محفوظ رہی۔ 

کچھ دیر بعد حملہ آوروں نے وہاں سے کچھ فاصلے پر موجود پاکستان بازار تھانے کی پولیس موبائل پر فائرنگ کی جس مین 4 اہکار شہید ہوگئے اور دہشت گرد فرار ہوگئے۔ واقعے کے بعد ضلع غربی میں پولیو مہم نامعلوم وقت تک روک دی گئی ہے۔ 

شہید اہلکاروں کے نام غلام رسول، غازی خان، محمد اسعاعیل، دائم الدین، گل خان اور وزیر ہے۔ اہلکاروں کو سینے اور سروں پر گولیاں ماری گئیں ہیں۔ ایس پی اورنگی ٹائون کا کہنا ہے پولیس پر حملہ کرنے والے 8 تھے جو 4 موٹرسائیکلوں پر سوار تھے۔ علاقے کی ناکہ بندی کرکے تلاش شروع کردی گئی ہے۔ 

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دہشت گردوں کو شناخت کرنے والوں کے لئے 50 لاکھ روپے انعام اور نام صیعہ راز رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ شہید پولیس اہلکاروں کو 20 لاکھ روپے فی کس دیئے جائیں گے۔

وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے واقعے کی مذمت کی ہے ۔


مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں