منگل، 1 نومبر، 2016

حبیب جالب کے یہ اشعار آج کی عدلیہ اور انداز سیاست کو چھٹہ کھول کے رکھ دیتے ہیں: پڑھیئے

اس دیس میں لگتا ہے عدالت نہیں ہوتی ، 
جس دیس میں انسان کی حفاظت نہیں ہوتی . . 

مخلوق خدا جب کسی مشکل میں پھنسی ہو ، 
سجدے میں پڑے رہنا عبادت نہیں ہوتی . . 

ہم خاک نشینوں سے ہی کیوں کرتے ہیں نفرت ، 
کیا پردہ نشینوں میں غلاظت نہیں ہوتی . . 

یہ بات نئی نسل کو سمجھانی پڑے گی ، 
عریانی کبھی بھی ثقافت نہیں ہوتی . .

سر آنکھوں پر ہم اس کو بٹھا لیتے ہیں اکثر ،
جس کے کسی وعدے میں صداقت نہیں ہوتی . .

پہنچا ہے اگرچہ بڑا نقصان ہمیشہ ،
پھر بھی کسی بندے کی اطاعت نہیں ہوتی . .

ہر شخص سر پہ کفن باندھ کے نکلے ،
حق کے لیے لڑنا تو بغاوت نہیں ہوتی . .

حبیب جالبؔ



کوئی تبصرے نہیں:
Write تبصرے

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں