ڈیرہ غازی خان ( اردو وائس پاکستان : نیوز ڈیسک20 جولائی 2016) ڈیرہ غازی خان کے علاقے گدائی پولیس اسٹیشن کی حدود میں موزا سبرا نجچاون کے رہائشی اللہ دتہ کے ساتھ ظلم بربریت کی انتہائی کردی گئی۔ پیر جولائی 19 کو 5 حملہ آور آئے اور اللہ دتہ پر حملہ کرکے دتہ کے بازو، ناک اور ہونٹ کاٹ دیئے ۔ بربریت کی انہتاکرنے کے بعد ظالم انسانیت نما بھیڑیوں نے یہ اعضا اپنے ساتھ لے گئے۔ اللہ دتہ اللہ کے دیئے ہوئے ان اعضا سے محروم کئے جانے کے بعد اپنے پیچھے حکمرانوں اور قانون فافذکرنے والے اداروں اور ملک کے فرسودہ عدالتی نظام کے لئے کئی سوالات چھوڑ کر دنیا فانی سے کوچ کرگیا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اللہ دتہ پر الزام تھا کہ وہ شادی شدہ تھا اور گاوں پیگا میں ایک شادی شدہ خاتون سے افیر چلا رہا تھا، مذکورہ عورت دتہ کے ساتھ بھاگ گئی تھی بعد ازاں گاوں کے بڑوں کی مداخلت پر عورت واپس اپنے شوہر کے تھر لائی گئی تھی۔ اس بات کو اگر مان بھی لیا جائے تو کیا اللہ دتہ کے ساتھ ایسا سلوک جائز تھا۔
الزام لگاتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ پیر کے روز اللہ دتہ خاتون سے ملنے جارہا تھا کہ راستے میں 5 افراد نے اسے پکڑ لیا اور پکڑنے کے بعد اس کے بازو، ہونٹس اور ناک کاٹ دیئے۔ اور شاید کسی کو اپنی جوان مردی دکھانے کے لئے اعضاء بھی ساتھ لئے گئے۔ اور اللہ دتہ خون میں لت پٹ وقوعہ پر تڑپتا رہا ۔ کسی نے دیکھ لیا تو خون میں لت پت دتہ کو غازی میڈیکل کالج کے ٹروما سنٹر لے گئے ، لیکن بہت دیر ہوچکی تھی ، خون زیادہ بہہ جانے سے اللہ دتہ دنیا سے چلے گئے۔ پولیس نے مذکورہ خاتون اوررشتہ داروں سمیت 5 مجرموں کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے ۔ لیکن پاکستان کے قانون میں سزا کس کو ملی ہے جو ان کو ملے۔
فائل فوٹو
کوئی تبصرے نہیں:
Write تبصرے