کوئٹہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
کوئٹہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 25 اکتوبر، 2016

کوئٹہ حملے میں کمانڈو کیپٹن روح اللہ شہید ہوگئے، شہید کے لئے آرمی چیف #جنرل_راحیل_شریف کا بڑا اعلان

راولپنڈی (نیوز ڈیسک) پاک فوج کے سربراہ  #جنرل_راحیل_شریف نے سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے پاک فوج کے کیپٹن روح اللہ کے لئے تمغہ جرائت کا اعلان کیا ہے۔ روح اللہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں دہشت گرد حملے میں شہید ہوگئے تھے۔  پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق کوئٹہ پولیس ٹریننگ سنٹر میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں آرمی کےکیپٹن روح اللہ بھی شہید ہوئے ہیں۔  کیپٹن روح اللہ ایلیٹ فورس کے کمانڈو تھے اور ان کا تعلق پشاور کی تحصیل شبقدر سے تھا۔ 


آئی ایس پی آر کے مطابق شہید کی میت کو ان کے آبائی گاؤں وجہ ولہ پہنچا دی گئی ہے جہاں شہید کی نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی ہے۔ ISPR  کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کیپٹن روح اللہ کے لئے تمغہ جرأت کا اعلان کیا ہے اور زخمی ہونے والے آرمی کے نائب صوبیدار محمد علی کو پاک فوج کی جانب سے تمغہ بسالت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں جوانوں نے دہشت گردوں کے خلاف بہادری اور جرأت کے ساتھ مقابلہ کیا ایک بمبار کو ایک جانب محدود رکھا اور بڑی تعداد میں پولیس زیر تربیت پولیس اہلکاروں کو نکلنے میں مدد کی۔

کوئٹہ سانحے کے بعد وزراء اور #عینی_شاہدین کیا کہتے ہیں: پڑھئے

کوئٹہ (ویب ڈیسک ) آپریشن مکمل ہونے کے بعد آئی جی فرنٹیئر کور میجر جنرل شیرافگن نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آوروں کو افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں اور ان کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی سے تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے کہا کہ کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملے کی انٹیلی جنس اطلاع موجود تھی اور 3،4 دن پہلے ہائی الرٹ بھی جاری کردیا گیا تھا جب کہ دہشت گردوں کو شہر میں موقع نہیں ملا تو انھوں نے مضافات میں کارروائی کی۔ وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ حملے کے وقت ہاسٹل میں 700 پولیس اہلکار موجود تھے جو تمام کے تمام غیر مسلح تھے جب کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کو محدود رکھا، وگرنہ زیادہ اہلکار شہید ہوتے۔ 


عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تمام حملہ آوروں نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے اور اُن کے ہاتھوں میں کلاشنکوفیں تھیں۔ وہ آپس میں فارسی (افغانی) زبان میں گفتگو کررہے تھے۔ انھوں نے ہمیں دیکھتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

سیکرٹری صحت بلوچستان نورالحق بلوچ کے مطابق سول اسپتال میں 85 جب کہ بی ایم سی اسپتال میں 31 زخمیوں کو لایا گیا تھا جن کو طبی امداد دی جارہی ہے، زخمیوں سے متعلق صورت حال کنٹرول میں ہے، تمام زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ المناک سانحے پر بلوچستان حکومت نے صوبے بھر میں 3 جب کہ پنجاب حکومت نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے تحت صوبے بھر کی تمام سرکاری، نیم سرکاری اور اہم نجی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہیں گے۔

کوئٹہ ایک بار پھر لہولہان: شہید اہلکاروں کی تعداد 61 ہوگئی

کوئٹہ (مانیٹیرنگ ڈیسک)  یہ قابل صد مذمت واقعہ گزشتہ رات پیش اآیا جب رات کی تاریکی فائد اٹھاتے ہوئے مذموم و حبیث پاکستان دشمن عناصر رات 11 بج کر 10 منٹ پر کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر واقع پولیس کے تربیتی مرکز میں 3 مسلح افراد داخل ہوئے، دہشت گردوں نے سب سے پہلے فائرنگ کرکے واچ ٹاور پر موجود اہلکار کو شہید کردیا اور پھر ہاسٹل میں موجود زیر تربیت اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج کی اسپیشل ٹیم، ایف سی اور اے ٹی ایف اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کیا۔ لیکن اس سے قبل ہی دہشت گرد اپنا کام کرچکے تھے۔ پاک فوج اور ایف سی کمانڈوز کی کارروائی میں ایک بمبار مارا گیا جبکہ 2 نے خود کو دھماکوں سے اڑا دیا۔ آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹرز فضائی نگرانی بھی کی ۔ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں نے کامیاب آپریشن کر کے 250 سے زائد اہلکاروں کو صحیح سلامت بازیاب کرا لیا اور 4 گھنٹے کے بعد علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا۔ 

پولیس ٹریننگ سینٹر میں دہشت گردوں کے حملے میں شہید اہلکاروں کی تعداد  61 ہوگئی ہے اور 100 سے زائد اہلکار زخمی ہیں زخمی اہلکاروں میں پاک فوج سمیت فرنٹیئر کور کے اہلکار شامل ہیں، زخمیوں کو سول اسپتال اور بی ایم سی میں طبی امداد دی جاری ہے جبکہ شہر کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔ اس اندوہناک سانحے پر پورا ملک سوگوار ہےاور بلوچستان حکومت نے سانحے پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔  دہشتگردی کے واقعے شہید ہونے والوں کا تعلق کوئٹہ کے علاوہ بلوچستان کے علاقوں پنجگور، گوادر، پسنی، لورالائی، چمن اور قلعہ عبداللہ  سے ہے۔

جمعہ، 7 اکتوبر، 2016

اللہ معاف کرے: بلوچستان کے علاقے میں خانہ کعبہ تعمیر کر کرکےحج کی ادائیگی کی جانےلگی

لاہور/ کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) روزنامہ خبریں میں چھپنے والی ایک خبر کے مطابق پاکستان کے صوبے بلوچستان میں زکری فرقہ کے بارے میں مصنوعی خانہ کعبہ کی تعمیر کرکے حج کی ادائیگی بھی کرنے کا انکشاف ہوا ہے، زکری فرقے کے لوگ اپنے تعمیر کردہ خانہ کعبہ کے گرد باقاعدہ طواف کرتے ہیں اور حج کے پورے مناسک ادا کرکے یہ
دعویٰ کرتے ہیں کہ حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب جانے کی ضرورت نہیں۔ یہ فریضہ یہیں پر ادا کرنا جائز ہے۔

خبریں کی رپورٹ کے مطابق زکری قبیلے کے مذہبی قائد کے حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ ا مام مہدی انکے درمیان آچکے تھے تاہم اب وہ انتقال کرگئے ہیں لیکن کسی وقت دوبارہ جلوہ گر ہوں گے۔ علماءکی مجموعی طور پر زکری قبیلے میں ہونے والے حج عمرے اور طواف کو ناجائز اور کفر سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس مصنوعی خانہ کعبہ کی تعمیر کی اطلاعات کے بعد لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ تاہم ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ یہ مصنوعی خانہ کعبہ لوگوں کو مناسک حج کی تربیت دینے کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔تاکہ اصل حج کی ادائیگی کے دوران انہیں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

پیر، 8 اگست، 2016

کوئٹہ کو خون میں کس نے نہلا دیا، حملہ کس نے کرایا اہم ترین بات سامنے آگئی، جان بحق افراد کی تعداد 60 تک پہنچ گئی

کوئٹہ (نیوز ڈیسک) پیر کے روز کوئٹہ میں وکلاء پر حملے میں وکلاء، صحافیوں اور شہریوں سمیت 55 سے زائد افراد جان بحق ہوگئے۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ ثنااللہ زہری نے کہا ہے کہ حملہ بھارت ایجنسی راء نے کرایا ہے جو بلوچستان میں  تمام دہشت گردیوں میں ملوث ہے۔  

زہری نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، یہ جہاں ہونگے نہیں چھوڑا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے جلد صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

ہسپتال میں فائرنگ اور خود کش دھماکہ کے بعد جان بحق افراد کی تعداد 53 ہوگئی، ہرطرف لاشیں بکھر گئیں 40 سے زائد زخمی ہیں


ہسپتال میں فائرنگ اور خود کش دھماکہ کے بعد جان بحق افراد کی تعداد 53 ہوگئی، ہرطرف لاشیں بکھر گئیں 40 سے زائد زخمی ہیں

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سول ہسپتال کوئٹہ میں فائرنگ کے بعد خود کش کیا گیا جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق اور40 کے قریب اب تک زخمی ہوگئے ہیں، جاں بحق ہونے والے افراد میں زیادہ تر تعداد وکلاء کی ہے اور آج ٹی وی کے کیمرہ مین بھی شامل ہے، زخمیوں میں بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر، نجی ٹی وی کا رپورٹراور کیمرہ مین شامل ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق کہ دہشتگردوں کا ہدف وکلاء تھے۔ 

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز علی الصبح بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدربلال احمد کاسی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا اور بلال کاسی کی لاش سول ہسپتال لائی گئی جس کی وجہ سے ہسپتال میں وکلا اور صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔  بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال احمد کاسی کے قتل کے خلاف وکلا سول ہسپتال میں احتجاج کر رہے تھے کہ اسی دوران نامعلوم دہشتگردوں کی طرف سے پہلے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر فائرنگ کی گئی جس کے بعد زور دار دھماکہ ہوا۔ دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں ابتدائی طور پر40 کے قریب افراد جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ 40 کے قریب زخمی ہیں جن میں سے اکثر کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں آج ٹی وی کا کیمرہ مین شہزاد اور زخمیوں میں کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر، نجی ٹی وی کا رپورٹر فریداللہ سمیت صحافیوں اور وکلا کی بڑی تعداد شامل ہے۔  


پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کا اصل ہدف احتجاج کرنے والے وکلا تھے، دہشتگردوں نے پہلے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر کو قتل کیا جس کے بعد وکلا اکٹھے ہوئے تو دہشت گردوں منصوبے کے تحت انہیں نشانہ بنایا۔ واقعے کے بعدفرنٹیئر کوراور پولیس کی بھاری نفری سول ہسپتال پہنچی اور علاقے کو گھیرے میں لیکر تلاش شروع کردی۔ 

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں