خیبرپختونخواہ سے لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
خیبرپختونخواہ سے لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 22 اکتوبر، 2016

کون کہتا کہ #خیبرپختونخوا میں تبدیلی نہیں آئی، تیل کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ کردیا گیا، 2018 میں کیا ہوگا؟ جانئے

پشاور ( آئی این پی) میں کروڈ آئل 2013میں 30,000 بیرل یومیہ تھا۔ اسوقت 54,000بیرل یومیہ ہے جبکہ 2018 میں 94000 بیرل یومیہ تک چلا جائے گا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے ہدایت کی ہے کہ ایسے منصوبوں کو حتمی شکل دی جائے جو صوبے کی مستقل آمدنی کا ذریعہ بنیں اس سے کل وقتی طور پر صوبے کی مالی حالت مستحکم ہو اور یہ مستقبل میں صوبے کی معاشی ترقی کیلئے مسلسل وسائل کا ذریعہ بنے ۔صوبہ مزید دوسروں کا محتاج نہیں رہ سکتا اسے ایک خود کار نظام کے تحت اپنے ترقیاتی اور فلاحی ایجنڈے کیلئے وسائل پیدا کرنے ہیں ہیں ۔  صوبے کے متعدد شعبوں میں قدرتی وسائل وافر مقدار میں ہیں، اُنہیں مستقبل کی حکمت عملی کا ذریعہ بنایا جائے۔ وسائل ہوں گے تو یہ صوبہ معاشی خود کفالت حاصل کر سکے گا۔



ہم نے صوبے کے معاشی بنیاد بنانی ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ صوبے کی سرمایہ کاری ایسے پراجیکٹس میں ہو جو صوبے کیلئے مستقل آمدنی کا ذریعہ ہو ں۔ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ہائیڈل ڈویلپمنٹ فنڈ بورڈ کے نویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے۔اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان، صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ، انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر
متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پچھلی حکومتوں کے منفی رویے اور مفاد پرست سوچ نے پرائیویٹ سیکٹر کو ڈرا دیا تھا جس سے صوبے کو بہت نقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے واضح کیا کہ پچھلی حکومت نے صرف 53میگاواٹ کے حامل منصوبوں پر کام شروع کیا تھا مگر واویلا ایسے کر رہے ہیں جیسے وہ صوبے کو آسمان پر لے گئے ہوں۔حالانکہ انہوں نے صرف کام شروع کیا تھا اور نامکمل منصوبے ہمارے لئے چھوڑ گئے تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت وسائل انسانی ترقی پر خرچ کر رہی ہے۔ مگر ساتھ ہی ان منصوبوں میں بھی سرمایہ لگائے گی جو صوبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرسکیں۔ انہوں نے سرمایہ کاری کے لئے قابل عمل منصوبوں کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تاکہ صوبے کے پا س منصوبوں کا اپنا سٹرکچر ہو جن سے نہ صرف لگایا گیا سرمایہ واپس آسکے بلکہ آمدنی کا ایک مستقل ذریعہ بھی ہوں اور صوبے کے مالی پوزیشن کو مستحکم کر سکیں۔ اس موقع پر اجلاس کو انرجی اینڈ پاور ڈویلپمنٹ فنڈ ترمیمی آرڈیننس 2016کے موجودہ سٹیٹس، بورڈ کے سابقہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد، پیڈو کے مالی امور اور دیگر اہم پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ علاوہ ازیں خیبر پختونخوا میں تیل اور گیس کی پوٹینشل سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ صوبے میں کروڈ آئل 2013میں 30000 بیرل یومیہ تھا۔ اسوقت54000 بیرل یومیہ ہے جبکہ 2018میں 94000 بیرل یومیہ تک چلا جائے گا۔ 

اسی طرح 2013میں گیس 330ملین کیوبک فیٹ یومیہ تھی جو اسوقت 475ملین کیوبک فیٹ یومیہ ہے جبکہ 2018میں 970ملین کیوبک فیٹ یومیہ ہو جائے گی۔ ایل پی جی 2013میں دس ٹن یومیہ تھی۔ اب یعنی 2016میں500ٹن یومیہ ہے جبکہ 2018میں1500ٹن یومیہ تک کی جا سکتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پیڈو بورڈ کی درخواست پر مطلوبہ فنڈز کے اجراء سمیت ایجنڈے میں شامل دیگر اہم امور کی منظوری دی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پیڈو ریگی للمہ میں اپنا صدر دفتر بنائے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ان کی حکومت صوبے میں چھوٹے پن بجلی گھر بنا رہی ہے۔ 356چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر جاری ہے جن میں سے 100مکمل ہو چکے ہیں ان منصوبوں کی تکمیل سے ڈھائی ہزار میگاوات بجلی نیشنل گرڈ میں آجائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ مزید ایک ہزار چھوٹے پن بجلی گھر تعمیر کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ پرویز خٹک نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ صوبے میں پن بجلی کے جو منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ 

انہیں متعلقہ کمیٹی کے حوالے کرنے کیلئے اقدامات تیز کیے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو منصوبے انڈسٹریل سٹیٹ کے قریب ہیں ان کے ذریعے متعلقہ انڈسٹریل اسٹیٹس کو فعال کر سکتے ہیں۔جس طرح لوگ ملاکنڈ میں پلاٹ لے رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ ملاکنڈ میں صنعت کاری کا مستقبل درخشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی صنعتی زونز میں گیس سے بجلی پیدا کرکے وہیں استعمال میں لائیں گے۔ 225میگا واٹ کے منصوبے صنعتی زونز کے احاطے میں ہی لگائیں گے جس سے بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی ہو گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرکے حکومت کے اس پلان کو کامیاب کیا جائے کیونکہ معاشی استحکام اور دیرپا ترقی کیلئے یہ ایک کل وقتی پلان ہے۔

پیر، 17 اکتوبر، 2016

پشاور میں 3 خواتین کوزندہ جلادیا گیا، لاشیں جھاڑیوں سے برآمد

پشاور (ویب  ڈیسک ) پشاور میں  3 خواتین کو غیرت کے نام پر زندہ جلا دیا گیا۔ جلی ہوئی لاشین  پشاور کے علاقے تہکال میں جھاڑیوں سے برآمد ہوئی ہیں ۔ مقامی ذائع ابلاغ  کے مطابق تہکال کے علاقے میں جھاڑیوں سے پولیس نے تین خواتین کی لاشیں برآمد کر لی گئیں ہیں جنہیں جلاکر قتل کردیا گیا ہے ۔ پولیس ذرائع کا کے مطابق  تینوں لاشیں خواتین کی ہیں جنہیں ممکنہ طور پر غیرت کے نام پر جلایا گیا ہے جلائے جانے سے لاشیں اس قدر مسخ ہو چکی ہیں کہ انکی شناخت کرنا ممکن نہیں ۔ پولیس کے مطابق لاشوں کے انگوٹھوں پر لگی نیل پالش سے معلوم ہوتا ہے کہ لاشیں خواتین کی ہیں لاشوں کو  مردہ خانے منتقل کردیا گیا ہے ۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ آج علیٰ صبح انہوں نے جھاڑیوں میں آگ لگی دیکھی او ر صبح ہونے پر بدبو سے پتہ چلا کہ انسانی اعضاءکو جلایا جا رہا ہے جس پر انہوں نے جھاڑیوں کی تلاشی لی۔ تاہم واقعے کے بعد قریبی دیہاتوں میں اعلانات بھی کرائے گئے ہیں مگر کسی نے پولیس سے رابطہ نہیں کیا ۔ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

جمعہ، 14 اکتوبر، 2016

چترال: خاتون نے زندگی دریائے چترال کے سپرد کردی

چترال (نامہ نگار)   چترال بونی کے علاقے چار ویلاندہ سے تعلق رکھنے والی مسماۃ  حواہ گل نے اپنی زندگی کا چراع دریا میں پھینک کر گل کردیا۔ حوا گل دختر سلطان رئیس  نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر دریائے چترال میں چھلانگ لگاکر زندگی کا خاتمہ کردیا۔ بعد ازاں ان کی نشان نکال کر ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ۔  30 سالہ خاتون طلاق شدہ تھی اور گھر والوں کے مطابق ذہنی توازن درست نہیں تھی۔  پولیس نے دفعہ 174 کے تحت واقعے کی تحقیقا ت  شروع کردی ہے۔  

پیر، 22 اگست، 2016

چترال سے تعلق رکھنے والے میاں بیوی دیر میں قتل ، تین افراد کےخلاف مقدمہ درج

تیمر گرہ (نیوز ڈیسک) تیمرگرہ چترال کے علاقے ارندو سے تعلق رکھنے والے میاں بیوی کو لوئر دیر کے کندارو پائیں میں قتل کردیا گیا ہے۔ کندارو پائیں بالم بٹ پولیس اسٹیشن کے حدود میں پڑتا ہے۔ واقعہ پیر کے روز پیش آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صبیت اللہ اور اس کی زوجہ کا تعلق چترال کے علاقے ارندو سے تھا اور وہ کندارو پائیں میں رہائش پذیر تھے۔ رات کو سوتے ہوئے دونوں کو قتل کردیا گیا ہے۔ صبیت اللہ کی دو بیویاں ہیں، قتل کے بعد صبیت کی دوسری بیوی ایف آئی آر درج کرانے بالم بٹ تھانے اسٹیشن پہنچی اور تین افراد عبداللہ، یعقوب اور عارف کے خلاف مقدمہ درج کرایا، ان تینوں افراد کا تعلق بھی چترال کے علاقے ارندو سے بتایا جاتاہے۔

ہفتہ، 6 اگست، 2016

چترال میں سیکنڈایئر کی طالبہ کی مبینہ خودکشی کرلی، سکول کے چوکیدار جنسی زیادتی کی کوشش کی تھی

چترال (ویب ڈیسک) چترال کے دور دراز علاقے لاسپور کے ہرچین سے تعلق رکھنے والی طاہرہ دختر شبیر احمد نے دنیا کو بتا دیا کہ اس دنیا میں رہناہے تو عزت سے رہنا ہے ورنہ موت بہتر ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ بچی کو گورنمنٹ ہائی سکول کے ایک کلاس فور اسٹاف نے جنسی حبس کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی جس پر طالبہ طاہرہ نے مذکورہ درندے کے خلاف پولیس میں زیر دفعہ 506، 354 کے تحت پرچہ کٹوایا تھا اور مقدمہ مقامی عدالت میں چل رہا تھا۔ جیسا کہ روایت ہے کہ ہماری عدالتیں کس انداز میں فیصلے کرتی ہیں، عدالت نے مذکورہ طالبہ کو گواہ پیش کرنے کا کہا ۔۔۔۔ 

(ان عدالتوں کو کوئی یہ تو سمجھائے کہ کوئی شخص کسی بچی کو جنسی حبس کا نشانہ بناتا ہے تو وہ کسی کو گواہ بناکر یہ کام کرے گا، یا کیا وہ کسی کے سامنے یہ کام کرے گا۔۔ جب ایک بچی اپنی پوری زندگی اور عزت دائو پر لگاکر کسی کے خلاف مقدمہ کرتی ہے تو اس میں سچائی ضرور ہوتی ہے۔۔۔۔ ) 

ہمارے ذرائع کے مطابق سکول کا پرنسپل اور استاذ بدنامی کے خوف سے بچی کے کیس کو کمزور کیا اور کلاس فور ملازم کی طرفداری کی جس کی وجہ سے بچی کیس ہار گئی تھی۔ بچی کو جب عدالت نے گواہ پیش کرنے کا کہا، تو بے چاری گواہ کہاں سے لاکر پیش کرتی، عدالتی رویے سے دلبرداشتہ ہوکر انصاف نہ ملنے پر اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرکے دنیا سے چلی جانے کو ترجیح دی، کیونکہ ایک لڑکی کے لئے یا تو ایسے معاملات پر مٹی ڈال دینا پڑتا ہے یا اگر معاملہ لوگوں کے سامنے آئے اور انصاف بھی نہ ملے تو کوئی بھی عزت دار لڑکی دنیا میں رہنا نہیں چاہے گی۔

لڑکی کی خود کشی کے بعد پولیس پہنچی، لاش کو بونی کے ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا۔

اتوار، 24 جولائی، 2016

خیبرپختونخواہ میں تبدیلی لانے میں ناکامی کا اعتراف، 90 دن کیا 5 سال میں بھی تبدیلی نہیں آسکتی : #پرویزخٹک کا اعتراف


پشاور (اردو وائس پاکستان نیوز ڈیسک 25 جولائی 2016) پرویز خٹک نے اعتراف کرلیا ہے کہ وہ صوبے میں تبدیلی کے جو دعوے اور عوام سے وعدے کئے تھے وہ پورے نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ جو کام عمران خان 90 دنوں میں کرنےکا وعدہ کیا تھا وہ 5 سالوں میں بھی نہیں ہوسکتے۔

اتوار کو پشاور میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تحریک انصاف کے چیرمین چاہتے ہیں کہ سالوں کے کام دنوں میں ہوجائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن کاموں کو 90 دن میں کرنے کا عمران خان نے وعدہ کیا تھا ان کے لئے تو 5 سال بھی ناکافی ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت صوبے تمام اہداف حاصل نہ کرسکی کیونکہ کئی رکاوٹین ہیں۔ 

انہوں نے کہا ’’کہ کچھ لوگ اپنی غلطیاں تسلیم نہیں کرتے لیکن وہ ایسا کرنا پسند نہیں کرتے۔‘‘ 

تحریک انصاف متحد ہے اور ہم متحد ہوکر کام کریں گے۔ پارٹی کے اندر کوئی تقسیم نہیں، ہر پارٹی کے اندر گروپ بندیاں ہوتی ہیں اور یہ اندرونی معاملاہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران ایک ایسے لیڈر ہیں جو ٹھوس نتائج پر یقین رکھتے ہیں، اور دیئے گئے کام کو مقررہ وقت کے اندر تکمیل چاہتے ہیں۔


مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں