خوبصورت باتیں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
خوبصورت باتیں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار، 21 اگست، 2016

حاتم طائی نے وہ کونسے چار علم اختیار کئے جن سے وہ تمام عالموں سے چھٹکارا پالیا تھا؟

طائی نے کہا:

"میں نے چار علم اختیار کیے اور دنیا کے تمام عالموں سے چھٹکارا پا لیا۔۔۔!"

کسی نے پوچھا، "وہ چار علم کون کون سے ہیں۔۔۔؟"
حاتم نے جواب دیا۔۔۔۔!
  1. ۔ پہلا یہ کہ میں نے سمجھ لیا کہ جو رزق میری قسمت میں لکھا ہے وہ نہ تو زیادہ ہو سکتا ہے، نہ کم۔ اس لیے زیادہ کی طلب سے بے فکر ہو گیا۔
  2. ۔ دوسرا یہ کہ اللہ کا جو حق مجھ پر ہے وہ میرے سوا کوئی دوسرا ادا نہیں کر سکتا۔ اس لیے میں اُسکی ادائیگی میں مشغول ہو گیا۔
  3. ۔ تیسرا یہ کہ ایک چیز مجھے ڈھونڈ رہی ہے اور وہ ہے میری موت۔ میں اُس سے بھاگ تو سکتا نہیں، لہٰذا اس کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا۔
  4. ۔ چوتھا یہ کہ میرا اللہ مجھ سے باخبر رہتا ہے۔ چنانچہ میں نے اس سے شرم رکھی اور بُرے کاموں سے ہاتھ اٹھا لیا۔


جس کسی نے یہ چارعلم اپنی زندگی کے لیے اصول بنالئے وہ زندگی میں مطمئن رہے گا۔

منگل، 19 جولائی، 2016

ایک بادشاہ کو ایک وزیر کی بات پسند آئی اور بادشاہ نے

ایک بادشاہ کو ایک وزیر کی بات پسند آئی اوربادشاہ نے کہا کہ میں اپنی ڈاڑھی پر ہاتھ پھیرتا ہوں۔ جتنے بال ٹوٹ کر میرے ہاتھ میں آگئے اتنا انعام تمہیں دیدونگا۔

یہ کہہ کر بادشاہ نے اپنی ڈاڑھی پر ہاتھ پھیرا، لیکن ہاتھ میں ایک بھی بال نہ آیا۔

یہ دیکھ کر بادشاہ وزیر سے مخاطب ہوا کہ تیری قسمت میں ہی کچھ نہیں تھا تو میں کیا کروں؟

وزیر جواب میں بولا!

”حضور! ڈاڑھی آپ کی ہوتی اور ہاتھ میرا، تو پھر پتہ لگتا کہ میری قسمت میں کیا ہے“

کیونکہ ہر آدمی کی تقدیر اس کے ہاتھ کی محنت ہے۔


بدھ، 13 جولائی، 2016

آدمی جنتی کیسے بن سکتا ہے؟ عبادت سے یا اعمال سے۔ آقائے دو جہاں ﷺ نے بتا دیا۔ پڑھئے

حضرتِ انس بن مالک رضی اللہ عنہُ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ رسولِ اللہ ﷺ کے ہمراہ بیٹھے ہوئے تھے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا۔

"ابھی تمھارے سامنے ایک جنتی آدمی نمودار ہو گا۔"

چنانچہ انصار کے ایک آدمی نمودار ہوئےجن کی داڑھی سے وضو کا پانی ٹپک رہا تھا۔ انہوں نے آپنے جوتے بائیں ہاتھ میں اُٹھا رکھے تھے۔

جب دوسرا دن آیا تو نبی کریم ﷺ نے وہی بات فرمائی، ’’ابھی تمھارے سامنے ایک جنتی آدمی نمودار ہو گا۔‘‘

چنانچہ اس دن بھی وہی انصاری نمودار ہوئے جو گزشتہ دن نمودار ہوئے تھے اور آج بھی وہ پہلے کی طرح ہی تھے۔

جب تیسرا دن آیا تو نبی اکرمﷺ نے پھر وہی بات فرمائی،یعنی 

’’ابھی تمھارے سامنے ایک جنتی آدمی نمودار ہوگا‘‘ 

چنانچہ تیسرے دن بھی وہی انصاری نمودار ہوئے اور اسی حالت میں جیسے پہلے دن تھے، یعنی ان کی داڑھی سے وضو کا پانی ٹپک رہا تھا اور اپنے جوتے بائیں ہاتھ میں اُٹھا رکھے تھے۔

جب رسولِ اکرم ﷺ اُٹھ کر چل گئے تو حضرتِ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اس انصاری کے پیچھے پیچھے گئے اور ان سے عرض کیا: 

میں نے اپنے والد سے جھگڑا کیا ہے اور قسم کھائی ہے کہ میں تین دنوں تک ان کے پاس نہیں جاؤں گا، اگر آپ چاہیں تو مجھے اپنے پاس تین دن قیام کرنے کی اجازت مرحمت فرمائیں۔ 

انہوں نے کہا: ٹھیک ہے۔

حضرتِ انس بن مالک رضی اللہ عنہُ کا بیان ہے: کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہُ بیان کرتے تھے کہ میں نے یہ تین راتیں اس جنتی انصاری کے ساتھ گزاریں، 

۔۔۔ مگر میں نے دیکھا کہ وہ رات کو عبادت کے لیے تھوڑے سے وقت کے لیے بھی بیدار نہیں ہوتے تھے، ہاں میں نے یہ دیکھا کہ جب نیند ٹوٹتی اور اپنے بستر پر کروٹیں بدلتے تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے اور تکبیر کہتے حتیٰ کہ فجر کی نماز کے لیے بیدار ہوتے۔ میں نے ایک بات یہ دیکھی کہ وہ اپنی زبان سے کوئی بھلی بات ہی نکالتے تھے۔

جب میں نے تین راتیں ان کے ساتھ گزارلیں اور قریب تھا کہ میں اُن کے عمل کو حقیر جانتا۔ 

تو میں نے کہا: اے اللہ کے بندے! میرے اور میرے والد کے درمیان کسی قسم کی ناراضگی یا لڑائی نہیں تھی، البتہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو تین مرتبہ یہ آپ کے بارے میں فرماتےہوئے سنا۔

’’ابھی تمھارے سامنے ایک جنتی شخص نمودار ہو گا۔‘‘

چنانچہ تینوں دفعہ آپ ہی نمودار ہوئے ۔ لہذا میری خواہش ہوئی کہ آپ کے پاس رہ کر دیکھوں کہ آپ آخر وہ کون سا عمل بجا لاتے ہوجیسے میں بھی اپنا سکوں۔

لیکن میں نے دیکھا کہ آپ کوئی زیادہ عمل نہیں کرتے، پھر وہ کیا بات ہے جس کی بنا پررسولِ اکرمﷺ نے آپ کےمتعلق یہ بات فرمائی ہے ۔ 

انصاری نے فرمایا: عمل تو صرف اتنا ہی ہے جو آپ نے دیکھا ۔

حضرتِ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہُ کہتے ہیں کہ جب میں ان کے پاس سے واپسی کے لیے مڑا تو انہوں نے مجھے آواز دے کر بلایا اور فرمایا۔
’’عمل تو وہی ہے جو آپ نے دیکھا البتہ اسکے علاوہ ایک بات یہ ہے کہ میرے دل میں کسی مسلمان کے خلاف کوئی رنجش نہیں اور نہ میں کسی آدمی سےاُس بھلائی پر حسد کرتا ہوں جو اُسے اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے۔ ‘‘


حضرتِ عبدللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہُ نے یہ سن کر عرض کیا۔

’’یہی وہ واصف ہے جو آپ کو اس درجہ تک لائی ہے اور یہی وہ خصلت ہے جس کو اپنانے کی ہم میں طاقت نہیں۔‘‘

(شئر کرکے ثواب کمائیں، اللہ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔ امین)


ہفتہ، 16 اپریل، 2016

سنہری باتیں، جو دل کو لگتی ہیں، جہاں ہر چیز شیئر کرتے ہیں وہاں اچھی باتیں شیئر کردیا کریں

سنہری باتیں، جو دل کو لگیں

جو شخص تمہارے سامنے دوسروں کی بُرائیاں بیان کرتا ہے، وہ یقیناً  دوسروں کے سامنے تہماری برائی بھی کرتا ہوگا۔

---------

زُبان کا وَزن بہت ہلکا ہوتا ہے مگربہت کم لوگ اُسے سنبھال پاتے ہیں۔

----------

بے بسوں کی مدد کرنا، مجبوروں کی  ضرورت پوری کرنا، بھوکوں کو کھانا کھلانا۔
ایسے اعمال ہیں جو انسان کو غذابِ دوزح سے محفوظ رکھتے ہیں۔


پیر، 18 جنوری، 2016

جب رَبْ راضی ہونے لگتا ہے


جب رَبْ راضی ہونے لگتا ہے

تو بندے کو اپنے عیبوں کا پتا چلتا شروع ہوجاتا ہے، 
اور یہ اس کی رحمت کی پہلی نشانی ہے۔



جمعہ، 18 دسمبر، 2015

مدر ٹریسا کی خوبصورت بات۔۔۔۔۔

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں