کوکاکولا لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
کوکاکولا لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 10 اکتوبر، 2016

بہترین سی ایس آر مہم کے لئے کوکا-کولا پاکستان نے سیبرگولڈ ایوارڈ 2016جیت لیا

کوکا- ایکسپورٹ کارپوریشن پاکستان ایشیاء پیسیفیک ریجن میں بین الاقوامی سیبرگولڈ ایوارڈ 2016 کے فاتح قرار دیئے گئے۔ انہیں یہ ایوارڈ سی ایس آر (کاروباری سماجی ذمہ داری) کے زمرے میں ان کے پروجیکٹ ’وومن انٹرپرینئرشپ پروگرام – کشف فاونڈیشن اینڈ کوکا- کولا پارٹرنرشپ‘ کے لئے دیا گیا۔ یہ اعلان ہانگ کانگ میں حال ہی میں ہونے والے ایوارڈ کی تقریب میں کیا گیا۔

سیبر ایوارڈز کے لئے ہر سال 5 ہزار انٹریز موصول ہوتی ہیں، بہترین پبلک ریلیشنز کے مظاہرے کے لئے اولین مقام ہے، پروگرام کا اہتمام سالانہ ایوارڈ عشائیے کے ساتھ بہترین کارکردگیوں کو منانے کے لئے کیا جاتا ہے۔ ہر سال صنعت سے تعلق رکھنے والے 1000 سے زائد رہنما شرکت کرتے ہیں۔ سیبر ایوارڈز کی سی ایس آر کیٹیگری میں ایشیا پیسیفک ریجن سے کوکا-کولا پاکستان کا مقابلہ متعدد عالمی اور علاقائی کمپنیوں جیسے فیویکو، وولکسویگن گروپ چائنا، جینیسس برسن-مارسٹیلر اور اسٹریٹیجک پبلک ریلیشنز گروپ سے تھا۔ 

اس سے کچھ ماہ قبل بھی کوکا-کولا پاکستان نے ساوتھ ایشیا ریجن کے لئے بہترین پبلک ریلیشن منصوبہ بندی کی کیٹیگری میں کشف فاﺅنڈیشن کے ساتھ مل کر خواتین کو بااختیار بنانے کے کام کے لئے گولڈ سیبرا یوارڈجیتاتھا۔

اعلیٰ درجے کے اس ایوارڈ کی جیت پر کوکا-کولا ایکسپورٹ کارپوریشن، پاکستان و افغانستان ریجن کے جنرل منیجر رضوان یو خان نے کہا : ”خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے ہمارے پیش قدم منصوبے کے لئے 2بین الاقوامی ایورڈز جیتنا ہمارے لئے بے شک بڑے اعزاز کی بات ہے۔ یہ ایوارڈز ایک آزاد تیسرے فریق کی جانب سے ہمارے کام کی شناخت اور قدردانی ہے، جو اس میدان میں حقیقی تبدیلی لارہا ہے اور اپنے سی ایس آر سرگرمیوں کو جاری رکھنے اور وسعت دینے کے لئے ہمیں پہلے سے زیادہ حوصلہ افزائی ملی ہے۔“

کوکا-کولا کی کشف فاﺅنڈیشن کے ساتھ شراکت کاروبار کے ذریعے پاکستان کی خواتین کو با اختیار بنانے کی ایک بہترین مثال ہے۔ اب تک اس شراکت کے تحت مائیکرو فنانس سپورٹ اور صنفی تربیت سے پاکستان بھر میں 5000 سے زائد خواتین با اختیار بنایا جا چکا ہے۔ 

سیبر ایوارڈز (SABRE Awards) ہر سال ہومز گروپ (Holmes Group) کی جانب سے دیئے جاتے ہیں جس کا ہیڈ کوارٹر امریکہ میں ہے۔ یہ گروپ تفصیلات، معلومات اور تعلقات عامہ کے ماہرین کے اعترافات کی فراہمی کی روشنی میں تعلقات عامہ کی اہمیت ثابت کرنے اور اسے بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ یہ اپنے مشن کی فراہمی کے ذریعے تعلقات عامہ کے مسائل اور نئے رجحانات کی منظم انداز سے رپورٹنگ اور تجزیہ کرتا ہے۔ گروپ کے پورٹ فولیو میں ہومز رپورٹ کی ویب سائٹ (holmesreport.com) بھی شامل ہے، یہ تعلقات عامہ کے کاروبار سے متعلق معلومات کا جامع ذریعہ ہے۔ عالمی سطح پر ایک مفت ای میل نیوز لیٹر ہے جس میں تعلقات عامہ کے میدان میں ہفتہ وار بنیادوں پر کوریج اور دلچسپ تفصیلات فراہم کی جاتی ہیں۔ گلوبل پی آر کانفرنس ہے جو ہر سال میامی میں منعقد ہوتی ہے۔ ایجنسیز آف دی ایئر کے سلسلے میں تحقیق کی جاتی ہے، اس حوالے سے دنیا بھر میں تعلقات عامہ کے اداروں کی کارکردگی اور دنیا کے سب سے بڑے تعلقات عامہ کے ایوارڈز کے مقابلے کے لئے انتہائی تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے۔ اعلیٰ معیار کی ورلڈ پی آر رپورٹ اور سیبر ایوارڈز(Superior Achievement in Branding and Reputation) اس کا طرہ امتیاز ہے جبکہ شمالی امریکہ، ای ایم ای اے، ایشیا پیسفک ریجن اور جنوبی ایشیا کے الگ ایوارڈز ہیں۔ 

جمعہ، 24 جون، 2016

کوک اسٹوڈیو سیزن 9 تیاری کے مرحلے میں داخل ، امجد صابری بھی شریک



کراچی:  کوک اسٹوڈیو کا سیزن 9 امجد صابری کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اس سیزن میں امجد صابری مرحوم بھی پرفارم کرتے نظر آئیں گے جس میں انہوں نے راحت فتح علی خان کے ہمراہ 'آج رنگ ہے 'قوالی پڑھی ہے اور غالبا امجد صابری کی یہ آخری اسٹوڈیو ریکارڈنگ ہے۔ 

اس سیزن میں اسٹرنگز کے بلال مقصود اور فیصل کپاڈیہ بطور ایگزیکٹو پروڈیوسرز مختلف طرز کے میوزک ڈائریکٹرز کو اس پلیٹ فارم پر اکھٹا کریں گے جو مختلف اصناف کی میوزک تیار کریں گے ۔ اس میں میوزک انڈسٹری کے بعض ممتاز اور مشہور ناموں میں نوری، شانی ارشد، جعفر زیدی، شیراز اپل، فاخر محمود اور شجاع حیدر شامل ہیں۔ 

اگرچہ امجد صابری کوک اسٹوڈیو کے پچھلے سیزنوں کا حصہ نہیں رہے مگر گزشتہ سال کوک اسٹوڈیو کے سیزن 8 میں عاطف اسلم نے غلام فرید صابری اور مقبول احمد صابری کی پڑھی جانے والی تاجدار حرم کا کلام بطور عقیدت پیش کیا ۔ اس کلام کی پیشکش میں امجد صابری نے بھی کوک اسٹوڈیو کی مدد کی تھی ۔ تاجدار حرم کو دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہوئی اور صرف ڈیجیٹل میڈیا پر ہی اسے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد ملاحظہ کرچکے ہیں۔ رواں سال مئی میں ریکارڈنگ کے دوران اپنے قوالی کے بارے میں مرحوم امجد صابری نے بتایا، "تقریبا 40 سال قبل میرے والد اور نصرت فتح علی خان نے یہ کلام کراچی میں ایک درگاہ پر پڑھا تھا اور اب راحت اور میں اس کو (کوک اسٹوڈیو 9 میں) دوبارہ پڑھ رہے ہیں۔"

 اس ڈائریکشن اور پروڈکشن کی ٹیم کو سیزن 9 میں شاندار گلوکاروں کی معاونت حاصل ہوگی ۔ ان میں سے بہت سے گلوکاروں نے گذشتہ سالوں میں بھی کوک اسٹوذیو میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ متعدد ابھرتے ہوئے اور با صلاحیت گلوکار بھی پہلی مرتبہ کوک اسٹوڈیو میں اپنے فن کے جوہر دکھائیں گے۔ کوک اسٹوڈیو میں قومی شہرت کی حامل گلوکار عابدہ پروین ، راحت فتح علی خان ، صنم ماروی ، سائیں ظہور ، علی عظمت ، نوری ، زیب بنگش اور میشا شفیع ہیں جنہوں نے ماضی میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ اس سیزن میں بھی پرفارم کریں گے ۔کوک اسٹوڈیو میں پہلی مرتبہ گلوکاری کرنے والوں میں شلپا راﺅ ، محوش حیات ، مومنہ مستحسن،نتاشا خان، علی خان، رضوان بٹ، باسط ، ریچل وکا جی، نرمل روئے اور قوالی کے استاد امجد صابری شامل ہوں گے۔

رضوان یو خان ، جنرل منیجر ، کوکا۔ کولا پاکستان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ، 
” کوک اسٹوڈیو 9 موسیقی کے شعبے میں کوکا۔ کولا کی حکمت عملی کا حقیقی مظہر ہے ۔ سیزن 9 کوکا۔ کولا کی ثقافتی برتری کو مزیداستحکام فراہم کرے گا ۔ کوک اسٹوڈیو میں موسیقی کے مختلف انداز کو اپناتے ہوئے ہم آج کے نوجوانوں سے بڑہتے ہوئے فاصلوں کو مٹانے کیلئے کوشاں ہیں۔ یہ انتہائی دکھ کا مقام ہے کہ امجد صابری بذات خود اگست میں نشر ہونے والے سیزن 9 کے موقع پر ہمارے ساتھ نہیں ہوں گے۔ ان کی کمی ایک بڑا قومی نقصان ہے۔"

اسٹرنگس نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ،
” ہم نے ہمیشہ شراکت کو ترجیح دی ہے کیونکہ اس طرح موسیقی کی صنعت کو ترقی ملتی ہے ۔ سیزن 8 کو ملنے والی بھر پور پذیرائی کے بعد ہم نے پاکستان کے صف اول کے 6 میوزک ڈائریکٹرز کو کوک اسٹوڈیو کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ۔ سیزن 7 کے بعد سے ہی ہمارا عزم یہ تھا کہ اپنی موسیقی کی صنعت سے منسلک زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کریں اور اس پلیٹ فارم کو اجتماعی کامیابی کا ذریعہ بنا دیں ۔ جب ہم نے یہ خیال کوکا۔کولا کو پیش کیا تو انہیں یہ بہت
پسند آیا اور انہوں ہمیں بھرپور تعاون فراہم کیا۔ یہ ایک چیلنجنگ کام تھا جس میں ہر قدم پر ہماری رہنمائی درکار تھی لیکن اس سمت میں پہل کرنے پر آج ہم بہت مطمئن ہیں ۔ 

سالہا سال میں کوک اسٹوڈیو کو عوام خصوصاََ نوجوانوں سے ملنے والی گہری جذباتی وابستگی کا مظہر ڈیجیٹل میڈیا پر ملنے والی پذیرائی ہے جس میں 63 لاکھ پرستار فیس بک پر موجود ہیں، 17 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے یو ٹیوب پر کوک اسٹوڈیو دیکھا ہے جبکہ 75 لاکھ سے زائد لوگوں نے آڈیو اسٹریم کی ہے۔ اس کو 150 ملکوں میں رہنے والے مداحوں نے دیکھا ہے جبکہ 20 ممالک میں اس کو برآمد کیا گیا ہے۔ پاکستان میں یہ موسیقی کی صنعت سے منسلک لوگوں کو بشمول گلوگاروں ، پلے بیک سنگرز ، موسیقاروں ، پروڈیوسرز ، نغمہ نگاروں اور تیکنیکی افراد کو شہرت فراہم کرنے کا ایک منفرد پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے۔ 

بدھ، 15 جون، 2016

کوکا۔کولا بیوریجزپاکستان کی جانب سے مستحقین میں راشن کے 2ہزار پیکیجز تقسیم


کوکا۔کولا بیوریجز پاکستان لمیٹڈ کے پبلک افیئرز منیجر عمران اصغر ڈوگر چوتھی سالانہ رمضان راشن مہم کے دوران مستحقین میں راشن تقسیم کررہے ہیں، اس مہم میں 50 لاکھ روپے مالیت کے راشن کے 2 ہزار ڈبے تقسیم کئے گئے۔


کراچی: کوکا۔کولا بیوریجز پاکستان (سی سی بی پی ایل) نے کامیابی کے ساتھ چوتھی سالانہ رمضان راشن تقسیم مہم مکمل کرلی۔ اس مہم میں ماہ رمضان کی روح کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک بھر کے انتہائی پسماندہ طبقات سے تعلقات رکھنے والوں کی امداد کی گئی۔ رواں سال کمپنی نے اپنے ملازمین کے تعاون کے ساتھ 50 لاکھ روپے جمع کئے اور 10 ہزار افراد میں 2 ہزار فوڈ پیکجز تقسیم کئے گئے۔ گزشتہ چار سالوں میں کمپنی نے اپنے ملازمین کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے پسماندہ طبقات کو بنیادی خوراک کی فراہمی کے لئے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کا تعاون فراہم کیا۔ 

سی سی بی پی ایل کے پبلک افیئرز اینڈ کمیونکیشنز ظفر عباس جعفری نے بتایا،
 "ہر اچھے کام کی ابتدا اپنے ارد گرد کے لوگوں سے ہوتی ہے۔ اس لئے ہر سال کی طرح رواں رمضان میں بھی ہم اپنے ملازمین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ اس مہم میں سرگرمی کے ساتھ حصہ لیں۔ یہ ہمارے لئے اہم ہے کہ ہم ذاتی طور پر وہاں موجود ہوں، ان مستحق افراد کو صرف راشن تقسیم کرنے کے لئے نہیں ملیں بلکہ ان لوگوں کے ساتھ تعلق قائم کریں جہاں ہم فعال ہیں۔ اس مہم میں سی سی بی پی ایل کو ہمیشہ بہت سے قابل ذکر سبق حاصل ہوئے ہیں۔ جیسے کسی کی امداد سے ہم بطور ٹیم مستحکم ہوتے ہیں، بڑے کام کے لئے اپنے انفرادی اختلافات پر قابو پالیتے ہیں۔ ایک ادارے کے طور پر ہم معاشرے کی خدمت کے مواقع ہمیشہ تلاش کرتے رہتے ہیں کہ ان کی اس طرح مدد کریں جہاں انہیں سب سے زیادہ ضرورت ہو۔ "



پیر، 6 جون، 2016

ماحولیات کے تحفظ کی ذمہ داری صرف حکومت پر چھوڑنے کے بجائے، کاروباری اداروں کو آگے آنا چاہئے: رضوان یو خان ۔ کوکا کولا

لاہور:  دنیا بھر میں ہر منٹ کے اندر 150 ایکڑ سے زائد رقبہ قدرتی جنگلات سے محروم ہورہا ہے۔ پاکستان میں 4 فیصد سے بھی کم رقبے کا جنگلات پر مشتمل ہونا تشویش ناک بات ہے۔ ماحولیات کے تحفظ کا کام حکومت پر چھوڑنے کے بجائے عوام اور کاروباری ادارے آگے بڑھیں۔دنیا کا ماحول غیرمعمولی طور پر تنزلی کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے باعث دنیا اور ہماری آنے والی نسلوں پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں اور ہر سال 5 جون کے بجائے ہر دن کو عالمی یوم ماحولیات کے طور پر منایا جانا چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار کوکا۔کولا پاکستان کے جنرل منیجر رضوان یو خان نے ایوبیہ نیشنل پارک میں ڈبلیو ڈبلیو۔ایف پاکستان کے ساتھ مسلسل سات سال کی شراکت داری کے ساتھ ماحولیات کے تحفظ اور واٹر شیڈ کے ذیلی انتظام کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس کے دوران کیا۔ 

اس منصوبے کے لئے کوکا۔کولا پہلے ہی پانچ لاکھ سے زائد ڈالرز کا سرمایہ فراہم کرچکا ہے جس کے نتیجے میں 28 ہزار سے زائد مقامی افراد کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس منصوبے کے ذریعے 566 ملین لیٹر زمینی پانی کی فراہمی، ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد درختوں کی شجرکاری کے ذریعے ازسرنو جنگلات کی بحالی، 15 ہزار سے زائد پھل دار درختوں کی شجرکاری، جنگلات کی 130 ہیکٹر اراضی کا تحفظ، نیشنل پارک کے علاقے میں 23 میں سے 20 قدرتی چشموں کی حفاظت و ترقی، پانی کے راستوں کی ازسرنو ماڈلنگ اور پانی کی حفاظت کے لئے چیک (عارضی) ڈیموں کی تعمیر کا معائنہ، کاشتکاری کے نظام میں بارش کے پانی کے انتظام کی تنصیب، لکڑی جلانے کی شرح میں کمی لانے کے لئے شمسی توانائی سے چلنے والے کم توانائی کے حامل چولہوں کی فراہمی، مقامی اسکولوں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ مہمات کا انعقاد اور ووکیشنل سینٹرز میں مقامی خواتین کی ٹریننگ شامل ہے۔ 



رضوان یو خان نے کہا،
"ہر ایک منٹ میں دنیا کا 150 ایکڑ سے زائد رقبہ قدرتی جنگلات سے محروم ہورہا ہے اور سال بھر میں یہ 78 ملین ایکڑ رقبہ بنتا ہے۔ پاکستان میں 4 فیصد سے بھی کم رقبہ پر جنگلات ہیں جو ایک تشویشناک بات ہے اور یہ ماحولیاتی تبدیلی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہمیں یہ کام حکومت پر نہیں چھوڑنا چاہیئے کہ وہ ماحولیات کا تحفظ کرے۔ اس کے بجائے ہر شخص اور کاروباری ادارے کو تعاون کے لئے آگے بڑھنا چاہیئے۔ ہماری ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ساتھ سات سال کی طویل شراکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کس طرح کاروباری شعبے اور مہارت رکھنی والی این جی اوز حیران کن طور پر کام کرسکتی ہیں اور میں دیگر کاروباری اداروں سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ وہ پائیدار ماحولیاتی تحفظ کے پروگرام میں مزید سرمایہ کاری کریں۔ "


کوکا-کولا کمپنی نے #کوکاکولا زیرو کیلوریز متعارف کرادیا

جمعہ، 3 جون، 2016

پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے کوکا۔کولا نے ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کردیا

روٹری کے تعاون سے کراچی اور نوشہرہ میں شمسی توانائی سے چلنے والے 7 فلٹریشن پلانٹس لگائے جائیں گے


لاہور:  کوکا۔کولا پاکستان نے کراچی اور نوشہرہ میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے شمسی توانائی سے چلنے والے سات واٹر فلٹریشن پلانٹس کے لئے ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ کوکا۔کولا کی جانب سے یہ تعاون اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے ساتھ نیو ورلڈ پروگرام کے تحت کیا جارہا ہے جس کا اعلان جنوبی کوریا کے شہر سیول میں منعقد ہونے والے روٹری انٹرنیشنل کنونش 2016 میں کیا گیا۔ کوکا۔کولا کمپنی کی روٹری انٹرنیشنل، پاکستان نیشنل پولیو پلس کمیٹی کے ساتھ 2012 سے شراکت داری ہے جس کا مشن یہ ہے کہ پاکستان میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ذریعے مضر صحت پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا خاتمہ کیا جائے۔ 

ان فلٹریشن پلانٹس سے مجموعی طور پر ایک لاکھ 40 ہزار افراد مستفید ہوں گے۔ ہر پلانٹ ایک دن میں دو بار 3 ہزار گیلن پانی فراہم کرتا ہے۔ اس سے قبل کراچی کے علاقے ملیر میں سال 2014 میں نصب شدہ ریورس آسموسز پلانٹ کے ذریعے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو 70 فیصد تک روکنے میں مدد ملی۔ 

پینے کے صاف پانی کی آسان تر رسائی کی فراہمی سے شرح اموات میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے اور معیار زندگی میں بہتری آتی ہے۔ اس کے ذریعے خواتین کے وقت کی بھی بچت ہوتی ہے جو اس سے قبل دور دراز کے علاقوں سے پانی لانے کی وجہ سے ضائع ہوجاتا تھا۔ صحت اور طبی تعلیم کے حوالے سے آگہی مہم کے ساتھ بیماریوں میں کمی کے نتیجے میں اہل خانہ کے علاج کے اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔ 

کوکا۔کولا اور روٹری کے درمیان یہ شراکت داری کمپنی کی کاروباری سماجی ذمہ داری کی حکمت عملی کے ساتھ منسلک ہے تاکہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ذریعے لوگوں کی دیکھ بھال میں اضافہ لایا جائے۔

سیول میں روٹری انٹرنیشنل کنونش کے دوران اس شراکت داری پر کوکا۔کولا ایکسپورٹ کارپوریشن برائے پاکستان و افغانستان کے ڈائریکٹر پبلک افیئرز اینڈ کمیونکیشنز فہد قادر نے بتایا،
"یہ ہمارے لئے انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ پاکستان بدستور دنیا میں پولیو کے خطرے سے دو چار اولین دو ملکوں میں شامل ہے۔ اس لئے سماجی طور پر ذمہ دار شہری کے طور پر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ روٹری پاکستان کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے مضر صحت پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاو ¿ کو روکنے کے لئے اپنا تعاون فراہم کریں۔ پاکستان کی فلاح و بہبود کے گہرے عزم کے ساتھ یہ ہماری روایات ہیں کہ کم سے کم سطح کی پائیدار ترقی کے ذریعے مشترکہ اہمیت پیدا کی جائے جس کا ہماری قوم کی صحت پر دارومدار ہے۔ "

اس شراکت داری کے بارے میں روٹری پاکستان نیشنل پولیو پلس کے نیشنل چیئر عزیز میمن نے کہا،

"پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے روٹری کی کاوشوں میں تعاون کرنے پر میں کوکا۔کولا پاکستان کی حوصلہ افزائی کا مشکور ہوں۔ پاکستان کے تین مقامات کراچی، پشاور اور قلعہ عبداللہ میں بدستور پانی سے پھیلنے والی مختلف بیماریاں موجود ہیں۔ ہمیں لازمی اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی بھی بچہ صاف پانی سے محروم نہ رہے اور اس کا بھرپور طور پر احاطہ کیا جائے۔ اب تک پاکستان میں پولیو کے 10 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ سال 14 کیسز رپورٹ ہوئے۔ یہ سال 2016 میں متعین علاقوں تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کی جدوجہد کا موقع ہے جسے ہم ضائع نہیں کرسکتے۔ "

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں