ملتان لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
ملتان لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 16 جولائی، 2016

سوشل میڈیا سپر سٹار #قندیل_بلوچ کو بھائی نے گلہ دباکر قتل کردیا، غیرت کے نام پر ایک اور قتل


ملتان ( ویب ڈیسک ) نہ کسی ڈرامے نہ فلم میں بلکہ سوشل میڈیا پر سٹار بننے والی غیر مغروف ماڈل قندیل بلوچ کو ملتان میں ان کے گھر میں گلا دباکر قتل کر دیا گیا‘ پولیس اور ورثاءکے مطابق قندیل کو اس کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کرکے فرار ہوگیا ہے ۔ 

پولیس کی فرانزک ٹیم اور دیگر اداروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلئے ہیں اورنعش پوسٹ مارٹم کےلئے نشتر ہسپتال منتقل کردی گئی۔ مظفرآباد رورل ہیلتھ سنٹر کی لیڈی ڈاکٹر نے نعش کا پوسٹ مارٹم کیا جبکہ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق ماڈل قندیل بلوچ عید سے ایک روز قبل اپنے بیمار والد سے ملنے ملتان آئی تھی، اور 20 ہزار روپے کرائے پر نواحی علاقے مظفرآباد میں کرائے پر مکان حاسل کیا اس کے والد محمد عظیم اور والدہ بھی اس کے ہمراہ تھے۔ جمعہ کی رات 8 بجے قندیل کا بھائی وسیم بھی ڈیرہ غازی خان سے ملتان پہنچا تھا، قندیل بلوچ گھر کے ایک کمرے میں سوئی ہوئی تھی جبکہ اس کا والد، والدہ اور وسیم گھر کی چھت پر سو گئے تھے ۔ رات تین بجے وسیم قندیل کے کمرے میں آیا اور گلہ دبا کر اسے قتل کر دیا اورقندیل بلوچ کا موبائل فون اور رقم لیکر موقع سے فرار ہوگیا ۔

صبح دس بجے تک جب قندیل بلوچ کمرے سے باہر نہ نکلی تو اس کے والد پتہ کرنے س کے کمرے میں گیا تو وہ مردہ حالت میں پڑی ہوئی تھی جس پر پولیس تھانہ مظفرآباد کو اس کے والد محمد عظیم نے اطلاع دی۔ وسیم کی گرفتاری کےلئے ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں۔ قندیل بلوچ کاملزم بھائی وسیم ڈیرہ غازی خان میں موبائل شاپ کا مالک ہے۔ 

پولیس نے قندیل کے والد محمد عظیم کی رپورٹ پر اسکے چھوٹے بیٹے وسیم اور بڑے بیٹے اسلم شاہین کیخلاف مقدمہ درج کر لیا۔ ایف آئی آر کے مطابق اسلم شاہین فوج میں نائب صوبیدار ہے جس کے کہنے پر وسیم نے اپنی بہن قندیل کو قتل کیا۔ ملتان پولیس کے ترجمان ظہیر الدین بابر کے مطابق ملزم اسلم شاہین کی گرفتاری کے لئے فوج کے متعلقہ یونٹ کو خط لکھا جائے گا۔ 

آر پی او ملتان سلطان اعظم تیموری نے بی بی سی کو بتایا کہ قندیل بلوچ کی موت گلا دبانے کے باعث دم گھٹنے سے ہوئی۔ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ قندیل بلوچ کی مفتی عبدالقوی کے ساتھ تصاویر سامنے آنے کے بعد ڈیرہ غازی خان میں لوگ وسیم کو طعنے دیتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ملزم وسیم فرار ہو چکا ہے اور اسے تلاش کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ قندیل بلوچ کی جانب سے چند روز قبل وفاقی اور صوبائی وزارتِ داخلہ کے حکام کو درخواست دی گئی تھی کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے۔ تاہم اس درخواست پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔

منگل، 21 جون، 2016

شادی سے انکار پر تیزاب گردی کا شکارہونے والا نوجوان دم توڑ گیا


ملتان (ویب ڈیسک ) گزشتہ دنوں ملتان کے علاقے مخدوم رشید میں رشتے سے انکار پر مومل نامی لڑکی نے صداقت نامی لڑکے پر پھینک دیا تھا۔ تیزاب گردی کا شکار نوجوان پانچ روز تک موت و زندگی کی کشمکش میں رہنے کے بعد نشتر ہسپتال میں دم توڑ گیا ۔ تیزر پھینکے جانے کے بعد نوجوان کو انتہائی تشویشناک حالت میں نشتر ہسپتال کے برن یونٹ منتقل کر دیا گیا تھا جو کہ 5 روز زیر علاج رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گیا تاہم اس پر تیزاب پھینکنے والی ملزمہ مومل پولیس کی حراست میں ہے جس نے دوران حراست بیان دیا ہے کہ صداقت نے جعلی نکاح کیساتھ اسے اپنے پاس رکھا ۔ 

صداقت کی وجہ سے وہ بدنام ہوئی اور اس کا بیٹا بھی فوت ہوا ۔ ملزمہ کے بیان کے مطابق اس نے اپنے تحفظ میں صداقت پر تیزاب پھینکا جبکہ صداقت اس کے گھر میں داخل ہو کر اس پر تشدد کر رہا تھا ۔ پولیس حکام کے مطابق ملزمہ مومل عرف شملی کے چار سال سے صداقت کے ساتھ تعلقات تھے تاہم عورت نے گھر بلا کر صداقت پر تیزاب پھینکا ۔  

پیر، 2 مئی، 2016

فٹ پاتھ پر سوئے غریب مزدور کو آگ لگادی گئی

ملتان (ویب ڈیسک) نا معلوم موٹر سائیکل سواروں نے کام سے تھکا ہارا مزدر کو فٹ پاتھ بھی آرام کرنے نہ دیا۔ فٹ پاتھ پر سوئے مزدور کو مبینہ طور پر آگ لگای۔ پولیس کے مطابق ملتان کے رہائشی کاشف سبزی منڈی میں ڈیلی ویج پر مزدوری کرتا تھا۔ کام کی تھکن سے چور فٹ پاتھ پر سورہا تھا کہ دو نا معلوم موٹر سائیکل سوار آئے اس پر پٹرل چھڑک دی اور آگ لگادی۔ پولیس نے کاشف کو جھلی ہوئی ڈی ایچ کیو منتقل کردی، جہاں ڈاکٹروں نے اس کی حالت نازک بتائی ہے ۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔


منگل، 26 اپریل، 2016

بہاو الدین ذکریا یونیورسٹی کی بسوں نے موٹر سائیکل سوار کو کچل دیا، بس کو آگ لگادی گئی


ملتان (اُرْدُوْ وائس آف پاکستان 26 اپریل 2016 ) دو مختلف واقعات میں بہاو الدین ذکریا یونیورسٹی کی بسوں نے ایک موٹر سائیکل سوار کو کچل دیا، دوسری جگہ رکشہ کو ٹکر ماردی۔ کچلی جانے والی موٹر سائیکل پر سوار 15 سالہ شہزاد موقع پر جان بحق ہوگیا۔ واقعہ بائی پاس روڑ شورکوٹ کالونی کے نزدیک پیش آیا۔ شہزاد کے دو دوست بھی حادثے میں شدید زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو شدید زخمی حالت میں قریبی ہسپتال منقتل کیا گیا۔ حادثے کی خبر ہوتے ہیں اہل خانہ و محلہ موقع پر پہنچ گئے اور یونیورستی انتظامیہ کے خلاف نغرے بازی شروع کردی اور یونیورسٹی کی بس کا آگ لگا دی ۔ حکومت سے انتظامیہ کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کیا۔ 

مذکورہ یونیورسٹی کی ہی بس نے ایک اور جگہ کمہارام والا چوک پر چنگ چی رکشہ کو ٹکر ماری، جس میں سوار 3 افراد زخمی ہوگئے تاہم جانی نقصان نہیں ہوا۔



اتوار، 24 اپریل، 2016

لیہ میں زہریلی مٹھائی کھاکر مرنے والوں کی تعداد 22 ہوگئی۔ 50 کے قریب موت و حیات کی کشمکش میں


لیہ (اُرْدُوْ وا ئس پاکستان 24 اپریل 2016 ) واقعہ لیہ کے علاقے میں پیش آیا، چاک 105 ٹی ڈی اے کے رہائشی عمرحیات بیٹے کی پیدائش کی تقریب کے لئے چوک 111 کی ایک دکان سے مٹھائی لے کر آیا۔ مٹھائی کھاکر 5 افراد موقع پر ہی جان بحق ہوگئے تھے پھر یوں ہوا کہ ہلاکتوں کا ایک سلسلہ چل پڑا۔ مٹھائی کھانے والے افراد ایک ایک کرکے موت کے منہ میں جاتے رہے۔ اب تک 22 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ کئی افراد ملتان کے مختلف ہسپتالوں میں زندگی و موت کی کشمکش میں ہیں۔ 

ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 5 بھائی بھی جان بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔ پوتے کی پیدائش پر عمرحیات مذکورہ دکان سے مٹھائی لاکر گاوں میں تقسیم کی تھی۔ جس کے نتیجے میں ایک خاندان کے 5 بھائی سمیت شہباز،عرفان، رمضان، سکندر اور انکی والدہ اور دوسرے خاندان کے عبدالغفور، محمد عامر اور ان کے 2 بچے خظر اور حفیظ مٹھائی کھاکر موقع پر ہلاک ہوگئے تھے۔

پولیس نے مٹھائی شاپ کے مالک اور کام کرنے والوں سمیت 3 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ مالک خالد کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ ایسی کونسی زہریلی چیز مٹھائی کے مرکب میں جا مکس ہوئی جس نے ایسی تباہی مچائی۔ جبکہ وہ کئی سال سے علاقے میں مٹھائی کا کاروبار کرتے ہیں۔

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں