عالمی خبریں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
عالمی خبریں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 23 جنوری، 2023

دبئی سے آنے والی ایمرئٹس ایئر لائن کی پرواز میں بچے کی پیدائش ، بچے کا نام ای کے رکھا گیا

  دبئی آنے والی مسافر نے ایمریٹس کی پرواز کے دوران بچے کو جنم دیا، ماں اور بچے کو عملے کی جانب سے فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔ اماراتی میڈیا کے مطابق جاپان سے دبئی آنے والی ایک مسافر نے امارات کی پرواز میں بچے کو جنم دیا ہے، ایئر لائن نے کہا کہ عملے نے لینڈنگ کے وقت ماں اور بچے کو فوری طبی امداد اور مناسب دیکھ بھال فراہم کی جب کہ والدین نے ایئرلائن کے فلائٹ کوڈ کے مطابق بچے کا نام 'EK' رکھا ہے۔


دبئی  سے آنے والی ایمرئٹس ایئر لائن کی پرواز میں بچے کی پیدائش ، بچے کا نام ای کے رکھا گیا



ایمریٹس نے ایک بیان میں بتایا کہ ایمریٹس 19 جنوری کو ٹوکیو ناریتا سے دبئی جانے والی پرواز EK319 میں پیدائش کی تصدیق کر سکتی ہے، عملے نے مسافر کی مدد کی اور پرواز شیڈول کے مطابق دبئی میں لینڈ کی، پرواز ٹوکیو ناریتا سے رات 10.31 بجے (جاپانی وقت) پر روانہ ہوئی اور شام 5.44 بجے (متحدہ عرب امارات کے وقت) پر دبئی پہنچی تو مسافر اور بچے کی حالت مستحکم تھی اور دبئی پہنچنے پر مقامی طبی عملے نے ان سے ملاقات کی کیوں کہ ہمارے لیے عملے اور مسافروں کی صحت اور حفاظت سب سے اہم ہے۔


ترجمان ایمریٹس نے بتایا کہ عام طور پر حاملہ خواتین کے لیے 36 ہفتوں کے حمل کے بعد ہوائی سفر کو غیر محفوظ سمجھا جاتا ہے جب تک کہ ان کے ڈاکٹروں کی طرف سے مشورہ نہ دیا جائے، ایمریٹس کے کیبن کریو کا عملہ دل کے دورے سے لے کر بچے کی پیدائش تک طبی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وسیع تربیت سے گزرتا ہے۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب امارات کے کسی مسافر نے دوران پرواز بچے کو جنم دیا ہو، دبئی کے فلیگ کیریئر نے کم از کم تین ایسے واقعات کی اطلاع دی ہے، مئی 2020ء کو لاگوس، نائیجیریا سے دبئی جانے والی وطن واپسی کی پرواز کے دوران ایک خاتون نے جنم دیا اور 2017 میں دبئی سے پیرس جانے والی پرواز میں ایک مسافر نے اپنے بچے کو جنم دیا، اس سے پہلے 2012ء میں منیلا جانے والی پرواز میں ایک بچے کی پیدائش کے بعد کیریئر کو ویتنام میں ہنگامی طور پر روکنا پڑا۔

بدھ، 26 اکتوبر، 2016

سمندر نے اس سال 3200 افراد کو نگل لیا

روم (نیوز ڈیسک)  سال 2016 کے آغاز سے لیکر اب تک سمندر نے 3200 مہاجرین کو نگل لیا ۔    بہتر زندگی کی امید لئے یورپ جانے والے 3200 مہاجرین کی امیدیں لئے سمند ر برد ہوگئے۔ اٹلی مہاجرین کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہے جہاں پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ 46 ہزار ہے۔  حالیہ دنوں میں اٹلی کی کوسٹ گارڈ نے کشتیوں سے یورپ جانے والے 2400  مہاجرین کو بچا لیا ہے ، مہاجرین میں نومولود بچوں سمیت بڑی تعداد میں خواتین شامل تھیں۔ حالیہ دنوں میں مہاجرین کی کئی کشتیوں کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے  جن میں سوار افراد کی تعداد 5700 بتائی جاتی ہے۔ 

جمعہ، 14 اکتوبر، 2016

بھارت میں درندگی کی نئی مثال قائم کردی گئی، قبر سے مسلمان خاتون کی لاش نکال کر زنا کی گئی۔

بھارت میں درندگی کی نئی مثال قائم کردی گئی، قبر سے مسلمان خاتون کی لاش نکال کر زنا کی گئی۔


Men gang rape body of a woman after exhuming it... by myvoicetv

اتوار، 21 اگست، 2016

شادی کی تقریب میں خود کش حملہ، دھماکے سے 51 افراد جاں بحق 90 سے زائد زخمی

انقرہ (ویب ڈیسک) ترکی کے صوبے غازی انتب میں شادی کی ایک تقریب میں خود کش حملہ کرلیا گیا حملے میں 51 افراد جاں بحق اور 90 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ ترک میڈیا کی رپورٹس کے مطابق غازی انتب کے خود کش حملہ اس وقت ہوا جب شادی کی تقریب جاری تھی۔ زور دھماکے ہوئے، حملے میں 51 افراد جاں بحق اور 100 کے قریب زخمی ہوگئے ہیں زخمیون میں بھی بعض کی حالت تشویشنال ہے۔ دھماکے کے بعد ہر طرف تباہی اور لاشیں پھیل گئیں، جس جگہ چند لمحے قبل خوشیوں کے شادیانے بج رہے تھے وہاں موت رقص کرنے لگی۔ دھماکے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں پہنچ گئیں اور زخمیوں کوہسپتالوں میں منتقل کردیا ۔ تمام قریبی ہسپتالوں میں ایمر جنسی بھی نافذ کردی گئی۔ رواں سال کے کچھ مہینوں میں میں ترکی میں اس سے قبل بھی کئی دہشتگرد حملے ہوئے ہیں ان واقعات میں درجنوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ حال ہی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد بعد تری کے اندرونی حالات بھی ٹھیک نہیں ہیں۔

جمعہ، 5 اگست، 2016

انسانی سمگلنگ اور جسم فروشی سے بچ کر نکلی ایک عورت کی کہانی انھی کی زبانی۔

کرٹیسی بی بی سی اردو
میرا شوہر مجھے ایک کمرے میں لے گیا، جہاں بہت سی لڑکیاں بیٹھی تھیں، اور بولا کہ تم میرے خلاف گھریلو تشدد کا کیس کروگی، تو بیشک میں تمہیں یہاں لے آیا، اب زندگی بھر یہیں رہنا۔

٭ ’اب میں گندی لڑکی ہوگئی تھی‘

’یہ ایک کوٹھا تھا۔ میرے شوہر مجھ سے بدلہ لینے کے لیے مجھے یہاں دھوکے سے لے آیا تھا۔ میں 16 سال کی تھی جب اس سے شادی کر دی گئی، وہ بہت مار پیٹ کرتا تھا۔

میں پڑھی لکھی نہیں تھي پر ہمت کر کے واپس گھر بھاگ آئی اور اس کے خلاف گھریلو تشدد کا مقدمہ دائر کر دیا۔
یہ اسی کا بدلہ تھا۔ بنگال کے ایک گاؤں سے وہ مجھے نشے کی دوا کھلا کر پُونے کے کوٹھے میں لے آیا تھا۔

وہاں مجھے کچھ اچھا نہیں لگتا تھا۔ روز ہر وقت روتی رہتی، یہی سوچتے ہوئے کہ کب گھر واپس جا سکوں گی۔






ایک سماجی تنظیم نے تربیت دی اور دکان شروع کرائی

اس دوران میرے اندر بہت سارا غصہ اور انصاف پانے کی ضد پیدا ہو گئی۔
پولیس نے جب چھڑایا اور پُونے سے واپس بنگال آئی تو وکیل کے پاس گئی اور کہا کہ شوہر کے خلاف انسانی سمگلنگ کا کیس کرنا ہے۔
انہوں نے بہت سارے پیسے مانگ ڈالے۔ پر میرے پاس کمانے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ کئی بار تو کھانے کے لیے بھی نہیں ہوتا تھا۔


پھر ایک سماجی تنظیم نے تربیت دی اور دکان شروع کرائی۔
میں راشن کا سامان فروخت لگی۔ خوف کو پیچھے کر، ایک بار پھر لوگوں کا سامنا کرنے کی ہمت ہوئی۔
اسی ادارے کی مدد سے شوہر کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا مقدمہ بھی دائر کروایا۔

اپنے خاندان میں پہلی خاتون ہوں جس نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر جب بیان دینے کے لیے ایک بار پھر پُونے جانا پڑا تو پھر مشکلات شروع ہوئیں۔
گاؤں والوں نے طعنے دینے شروع کر دیے۔ وہ کہتے، کہاں جاتی ہو؟ کیا کرتی ہو؟ ایک بار جہاں سے ہو آئی وہاں اب کیوں جاتی ہو؟
خاندان سے کہتے کہ اتنی بڑی لڑکی ہے، ایک بار شادی خراب ہوئی تو کیا، طلاق دلاؤ اور پھر کرا دو، گھر میں رکھنے سے شرم نہیں آتی؟
اور یہ سب سن کر میرا خاندان مجھ سے ہی جھگڑتا ہے۔ بس یہی مجھے سب برا لگتا ہے۔

میں جب اتنی کوشش کر رہی ہوں کہ سب ٹھیک ہو جائے، میری دکان چلے، اس کے بعد خاندان والے بالکل ساتھ نہیں دیتے، کہتے ہیں تم سے ہوتا ہے تو کرو، ہم کچھ نہیں کر پائیں گے۔
تو میں نے اب یہ سمجھ لیا ہے کہ ایک انسان جو اپنے لیے سوچتا ہے وہی سب سے اہم ہے۔
اگر میں ہی سوچوں کہ میں گندی ہوں تو سب خراب ہو جائے گا۔ پر میں نے سمجھا ہے کہ میں ٹھیک ہوں تو اب ٹھیک لگتا ہے۔



جمعرات، 28 جولائی، 2016

غریب میاں بیوی پندرہ روپے کا قرض ادا نہ کرسکنے پر قتل کردیے گئے

نئی دہلی (اردو وائس: ویب ڈیسک)  بھارتی پولیس کے مطابق ریاست اتر پردیش میں ایک میاں بیوی کو 15 روپے کا قرض بروقت ادا نہ کرنے کی وجہ سے ہلاک کر دیا گیا ۔ جمعرات کو یہ میاں بیوی مزدوری کے لیے جارہے تھے کہ راستے میں ایک کریانہ اسٹور کے مالک نے انہیں پندرہ روپے قرض ادا کرنے کے لئے کہا، جس کے بعد لڑائی ہوئی اور دکان کے مالک نے کلہاڑیوں کے وار کرتے ہوئے میاں بیوی کو قتل کر دیا۔ 

ضلع مین پوری کے تفتیشی افسر ارون کمار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دکاندار کی طرف سے سوال کرنے کے بعد میاں بیوی نے کہا کہ وہ بعد میں پندرہ روپے واپس کر دیں گے لیکن دکاندار اشتعال آ کرکلہاڑی سے وار کرنا شروع کر دیا۔ ملزم  دکاندار کی عمر 61 سال کے قریب ہے اور درمیانی عمر کے میاں بیوی نے ایک ہفتہ پہلے یہ کہتے ہوئے سامان خریدا تھا کہ وہ آئندہ چند روز کے اندر اندر ہی اسے پندرہ روپے واپس کر دیں گے۔ واقعے کے بعد دکاندار کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ اس سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ بھارت میں عدم برداشت بڑھ گئی ہے معمولی باتوں پرشروع ہونے والی لڑائیوں کی وجہ سے سالانہ ہزاروں افراد مارے جاتے ہیں۔ پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار چودہ میں نئی دہلی میں 15 فیصد قتل عدم برداشت کی وجہ سے شروع ہونے والی لڑائی سے ہوئے اور یہ قتل کرنے والے وہ عام لوگ تھے، جن کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔ بھارتی نیشنل کریمنل ریکارڈ بیورو کے مطابق سن دو ہزار چودہ میں ملک بھر میں 33 ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا گیا تھا۔

مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں