صحت وتندرستی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
صحت وتندرستی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 13 جون، 2020

وزارت قومی صحت و خدمات فیس بک کے بلڈ ڈونیشنز فیچر سے خون کے رضاکارانہ عطیات میں اضافہ لے آیا

وزارت قومی صحت و خدمات فیس بک کے بلڈ ڈونیشنز فیچر سے خون کے رضاکارانہ عطیات میں اضافہ لے آیا



کراچی: 12 جنوری، 2020۔ دنیا بھر میں بذات خود کورونا وائرس سے بلکہ صحت سے متعلقہ دیگر امراض بالخصوص خون کی پائیدار طور پر فراہمی سے متعلقہ قابل انحصار والی بیماریوں کی وجہ سے لاکھوں افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑگئی ہیں۔ وہ لوگ جن کی زندگی کا انحصار باقاعدگی سے انتقال خون پر منحصر ہے، اب وہ پریشان ہیں کیونکہ ملک میں کورونا وائرس کے پھیلنے سے رضاکارانہ خون کے عطیات کی صورتحال ابتر ہونا شروع ہوگئی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر وزارت قومی صحت و خدمات کے سیف بلڈ ٹرانسفیوژن پروگرام (ایس بی ٹی پی) نے لوگوں سے آگے بڑھ کر خون کے عطیات دینے اور ملک میں مزید پائیدار انداز خون کی فراہمی کیلئے اپیل کی ہے 

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا، "یہ عالمی وبا ہمارے لئے ایک یاد دہانی ہے کہ پاکستان میں اب پہلے کے مقابلے میں رضاکارانہ طور پر خون کے عطیات زیادہ اہم ہیں۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ فیس بک کے بلڈ ڈونیشن فیچر سے فائدہ اٹھایا جائے جس میں لوگ بلڈ ڈونر کے طور پر باآسانی اپنا اندراج کراسکتے ہیں اور دیگر لوگوں کو بھی اندراج کی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔ ایک چھوٹے اقدام سے ہم خون بحفاظت اور مستحکم انداز سے فراہم کرکے انکی ضروریات پوری کرسکیں گے اور پاکستان بھر میں بے شمار افراد اور گھرانوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب ہوسکیں گے۔ "

فیس بک نے اپنا بلڈ ڈونیشن فیچر دو سال قبل متعارف کرایا اور اب تک پاکستان بھر سے 50 لاکھ سے زائد افراد نے رضاکارانہ طور پر اپنا اندراج کرالیا ہے۔ صرف اپریل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک لاکھ سے زائد رجسٹرڈ فعال بلڈ ڈونرز رہے۔ ان ڈونرز نے یا تو اپنی یاد دہانی کا آپشن استعمال کیا یا پھر بلڈ بینک سے رابطہ کرکے خون کا عطیہ دینے کا ارادہ کیا۔ 

پاکستان کے ہیڈ آف پبلک پالیسی صارم عزیز نے کہا، "ہم جانتے ہیں کہ جب ڈونرز کو معلومات اور مواقع دیئے جاتے ہیں تو وہ آگے بڑھ کر مدد کرتے ہیں۔ کورونا وائرس کے نتیجے میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں خون کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کے احکامات کی وجہ سے خون کے عطیات محدود ہوئے۔ فیس بک پر بلڈ ڈونیشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بلڈ ڈونرز اور بلڈ بینک کی درخواستوں سمیت خون کے عطیات دینے کے مواقع پر نظر رکھتے ہیں۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ محفوظ خون کی فراہمی زندگی و موت کا مسئلہ ہے اور ہم ملک کے لئے اکھٹے پائیدار انداز سے خون کی فراہمی لاسکتے ہیں۔ "

سیف بلڈ ٹرانسفیوژن پروگرام نے فیس بک کے بلڈ ڈونیشنز فیچر کو پاکستان کے بڑے شہروں کے پانچ بلڈ بینکس میں متعارف کرایا۔ گزشتہ چھ ماہ میں ہر پائلٹ بلڈ بینک نے ڈونر کے سوالنامے پر عمل درآمد کیا اور رجسٹریشن، فون کالز، وزٹس اور عطیات جیسے اہم میٹرکس کا احاطہ کیا۔ اس کے نتائج سے نہ صرف رضاکارانہ عطیات میں اضافے کی صورت اس ٹول کی افادیت ظاہر ہوئی بلکہ ایس بی ٹی پی نے تفصیلات فراہم کیں کہ کس طرح زیادہ سے زیادہ عطیات دہندگان تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ 

حکومت پاکستان کے سیف بلڈ ٹرانسفیوژن پروگرام کے سابق کوآرڈینیٹر ڈاکٹر حسن عباس ظہیر نے کہا، "فیس بک نے پاکستان کو بلڈ ڈونیشن فیچر فراہم کیا ہے جس کے نتیجے میں فیملی ریپلیسمنٹ ڈونیشنز سے انحصار تبدیل کرکے 100 فیصد رضاکارانہ عطیات پر لانے میں مدد مل رہی ہے۔ "

ایس بی ٹی پی فیس بک کے ذریعے آگہی پھیلانے اور لوگوں کو وقت و مقام پر عطیات دینے کی معلومات فراہم کرکے رضاکارانہ خون کے عطیات بڑھانے اور خون کی سپلائی مزید پائیدار انداز سے اضافہ لانے کی صلاحیت تھی۔ فیس بک یہاں بھرپور مواقع کے ذریعے زیادہ لوگوں کو پیغام پہنچانے کے ساتھ ایک بہترین اور موثر ٹول ثابت ہوا۔ 

اب تک پاکستان میں پچاس لاکھ سے زائد افراد خون کے عطیات دینے کے لئے اپنا اندراج کراچکے ہیں۔ پانچ علاقائی بلڈ بینکس کے ساتھ ایک پائلٹ پروگرام کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ پانچ میں سے تین بلڈ بینکس میں براہ راست فیس بک کے ذریعے رضاکارانہ عطیات میں 50 فیصد اضافہ سامنے آیا۔ 

ان میں سے ایک پنجاب میں بلڈ بینک بھاولپور ریجنل بلڈ سینٹر ہے۔ فیس بک نے نمایاں طور پر اس ادارے کی رسائی بڑھائی تاکہ پہلے کے مقابلے میں زیادہ لوگوں تک انکی پہنچ ہوسکے۔ رضاکارانہ بلڈ ڈونرز کو بلانے میں فیس بک کے ذریعے بلڈ ڈونیشنز کی سہولت انتہائی مفید ثابت ہوئی اور یہ طریقہ کافی تیزرفتار اور روایتی تشہیر ی طریقوں کے مقابلے میں زیادہ کم لاگت کا رہا۔ فیس بک بلڈ ڈونیشنز فیچر کو بروئے کار لاتے ہوئے رضاکارانہ خون کے عطیات دو گنا ہوئے اور اب وہ براہ راست فیس بک ڈونرز سے اپنی ماہانہ خون کی سپلائی کا 58 فیصد حاصل کرتے ہیں۔ 

اس پائلٹ پروجیکٹ میں کامیابی کی بنیاد پر اب ملک بھر میں مختلف مراکز فیس بک بلڈ ڈونیشنز فیچر استعمال کررہے ہیں۔ ایس بی ٹی پی۔ فیس بک اشتراک سے رضاکارانہ خون کے عطیات کی کاوشوں کو فروغ ملا، بلڈ سیفٹی سے متعلق آگہی بڑھی اور مجموعی طور پر لوگوں کی شمولیت میں اضافہ ہوا۔ اسکے نتیجے میں ایس بی ٹی پی نے ڈونرز کو فعال کرنے سے لیکر سوشل میڈیا کے موثر راستے کی حکمت عملی کو بہتر بنایا جس کی وجہ سے ملک میں خون کے عطیات کیلئے درکار ضرورت کی تکمیل میں مدد ملے گی۔ ایس بی ٹی پی اب سوشل میڈیا کے ذریعے فیملی ریپلیسمنٹ ڈونیشنز سے انحصار 100 فیصد باقاعدہ رضاکارانہ عطیات پر منتقل کرنے میں اسکے اہم کردار کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ 

بھاولپور ریجنل بلڈ سینٹر کے منیجر آف بلڈ موبلائیزیشن زاہد قاضی نے کہا، "جب ہم نے فیس بک کے ساتھ اشتراک کیا، تو ہم اس کے سماجی فائدے یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ہم اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے بھی یہ کام کرسکتے ہیں۔ ہماری ٹیم کے اراکین نے اب سوشل میڈیا کو ایک طاقتور ٹول کے طور پر دیکھنا شروع کردیا ہے جسے صحت کے نظام میں بہتری اور لوگوں کی معاونت میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔" 

فیس بک پر بلڈ ڈونر کے اندراج کے لئے اس لنک (http://facebook.com/donateblood) پر کلک کریں۔ 

فیس بک بلڈ ڈونیشن فیچر کے بہتر استعمال کے لئے مزید تفصیلات کے لئے اس لنک (https://socialgood.fb.com/health/blood-donations/) کو وزٹ کریں۔

منگل، 31 مئی، 2016

پاکستان گیسٹرو اینٹرولوجی فورم کی جانب سے گرڈ (GERD) پرسمپوزیم کا انعقاد، میڈیکل پروفیشنلز اور نظام انہضام کے ماہرین کی شرکت

کراچی: درجہ حرارت میں حالیہ اضافے کی وجہ سے گیسٹرو انفیکشن کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر پاکستان گیسٹرواینٹر ولوجی فورم نے شہر کے ایک مقامی ہوٹل میں اپنے پہلے میڈیکل سمپوزیم کا انعقاد کیا۔ تقریب میں میڈیکل پروفیشنلز اور نظام انہضام کے معروف ماہرین نے شرکت کی اور معدے سے متعلق بیماریوں کے سدباب ، خاص طور پر معدہ اور غذائی نالی کی خرابی ، الٹی جیسی بیماریوں اور اپنا صحیح طرح سے خیال رکھنے کے لئے اس شعبے میں ہونے والی کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی۔

جی ای آر ڈی (GERD) نظام انہضام کی خرابی کی ایک دائمی مرض ہے ، اس بیماری میں پیٹ میں موجود تیزبیت غذائی نالی سے منہ کی طرف آنے لگتی ہے۔ غذائی نالی میں تیزابیت ، معدے کی جلن اور سینے میں درد اس بیماری سے جڑی کچھ علامات ہیں۔ ترکی کے پروفیسر سرہت بور تقریب کے مقررخصوصی تھے۔ پروفیسر بور کئی سال اس بیماری پر تحقیق کی ہے اور 50 تحقیقی مقالے شائع کئے ہیں انہوں نے تقریب میں گیسٹرواینٹر ولوجی اور خاص طور پر ’ایسڈ پوکٹ‘ جیسی ترقی پر تقریر کی جو پہلی دفعہ 2001 میں دریافت ہوا تھا۔

آر بی پاکستان کے ہیڈ آف ہیلتھ کیئر اسد گوندل نے کہا ” پاکستان گیسٹرواینٹر ولوجی فورم کا قیام GERD کا صحیح خیال رکھنے اور اس کے بارے میں معلومات کو ترقی دینے اور آگہی پھیلانے کی غرض سے عمل میں لایا گیا ہے۔ فورم پاکستان بھر میں GERD منجمنٹ پر ڈاکٹرز کے لئے ٹریننگ ، سیمنار اور ورکشاپ کے انعقاد سے عوامی آگاہی مہم کی قیادت کریگا اور پسماندہ علاقوں میں مفت مشاورتی کیمپس کا اہتمام کریگا۔ یہ فورم پاکستان بھر سے گیسٹرواینٹر ولوجی میں 12 صف اول کے ماہرین پر مشتمل ہے، اور اس کا اسپانسر گیوسکون، ڈسپرین ، ڈسپرول جیسی ادویات بنانے والی کمپنی آر بی ہے۔ “

پروفیسر بور یونیٹائیڈ یورپین گیسٹرواینٹر ولوجی فیڈریشن کے جنرل اسمبلی ممبر ہونے کے ساتھ دنیا بھر میں مختلف سوسائیٹیز کے رکن ہیں اور موصوف ترکش گیسٹرواینٹر ولوجی سوسائیٹی اور امریکن گیسٹرواینٹر ولوجی ایسوسی ایشن کے بھی ممبر ہیں۔ پروفیسر بو ر نے کہا ”اس قسم کی تقریبات کے انعقاد سے گیسٹرواینٹر ولوجی فورم پاکستان میڈیکل کی دنیا کو باہمی رابطے ، تجربات کے تبادلے اور اس ضمن میں ہونے والی حالیہ ترقیوں کوشیئر کرنے کے لئے بہترین پلیٹ فارم مہیا کررہا ہے۔ میرے لئے اپنے تجربات اور تحقیق کو اس پلیٹ فارم کی وساطت سے یہاں موجود پرفیشنلز کے ساتھ شیئر کرنا خوشی کی بات ہے۔ ایک ترقی پذیر ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان میں گیسٹرو انفیکشن کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے، اس لئے ضروری ہے کہ حالیہ مطالعات اور طریقہ کار کو شیئر کیا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔“

یہ سپوزیم ان تقریبات میں سے ایک تھا جو گیسٹرواینٹر ولوجی فورم نے اس سال کے لئے ترتیب دیئے ہیں۔ ان میں ڈاکٹرز کے لئے میڈیکل ورکشاپس اور ساتھ ساتھ GERD (نضام انہضام اور معدے کی بیماریوں) کے عمومی علامات جیسے معدے کی جلن وغیرہ جیسے مسائل کو حل کرنے بارے عوامی آگاہی مہم بھی شامل ہیں۔


منگل، 12 اپریل، 2016

اسہال (ڈائریا) کی روک تھام اور بیماری کی شرح میں واضح کمی لانے کے لئے ریکٹ بنکیزرکی کوششیں


ریکٹ بنکیزر کی گلوبل ہیڈ برائے ایکسٹرنل کمیونکیشنز اینڈ افیئرز پٹریشیا اوہیر، آر بی پاکستان کے سی ای او شاہ زیب محمود، ڈائریکٹر مارکیٹنگ فہد اشرف حفظان صحت کے ماہرین کی ٹیم کے ہمراہ بطور صحت و صفائی کا پیغام ہر گھر تک پہنچانے کے سلسلے میں دوہری گاﺅں میں لوگوں کے ساتھ موجود ہیں۔ 



کراچی (اردووائس پاکستان نیوز) ڈیٹول بنانے والی کمپنی ریکٹ بنکیزر نے طویل المیعاد عزم کے ساتھ پاکستان میں صفائی کی عادت بہتربنانے اور ڈائریا جیسے مہلک مرض میں کمی لانے کا اعلان کردیا ہے۔

یہ اعلان ریکٹ بنکیزر کی ایکسٹرنل کمیونکیشنز اینڈ افیئرز کی گلوبل ہیڈ پیٹریشیا اوہیر (Patricia O'Hayer) کی جانب سے سرگودھا کے گاﺅں دوہری میں پریس بریفنگ کے دوران کیا گیا۔ اس حوالے سے پیٹریشیا اوہیر نے پاکستان کے دورہ کے دوران دوہری میں ڈائریا کے خاتمے اور صفائی کی عادت میں بہتری لانے والے پائلٹ پروجیکٹ کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریکٹ بنکیزر کا پاکستان میں اسی طرح کے منصوبوں کا آغاز اور ان کو برقرار رکھنے کا عزم کرتا ہے جس کے ذریعے ملک میں صفائی و ستھرائی کی عادات میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ ریکٹ بنکیزر اپنے اس منصوبے کے تحت ڈائریا کے واقعات میں یقینی کمی لائے گا خاص کر بچوں میں تاکہ ڈائریا سے منسلک امراض سے بچوں کی اموات کو روکا جائے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر میں پانچ سال سے کم عمر بچوں میں آسانی سے روکی جانے والی بیماری ڈائریا ان کی اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ پاکستان میں ہر سال ڈھائی کروڑ بچے ڈائریا سے متاثر ہوتے ہیں اور ان میں سے 53 ہزار 300 بچے ڈائریا سے منسلک امراض کے باعث دم توڑ دیتے ہیں۔ 

ڈائریاسے روک تھام کے سلسلے میں اس پائلٹ پروجیکٹ بعنون 'صحت مند گھرانے ، خوشحال پاکستان پر این جی او پلان انٹرنیشنل پاکستان کے اشتراک سے کام کیا جارہا ہے ۔ یہ این جی او پہلے ہی پورے پنجاب اور ملک کے مختلف علاقوں میں صفائی و ستھرائی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے ۔ تاہم ا س پروجیکٹ میں ریکٹ بنکیزر کی شرکت اور تعاون سے بہتر اور فوری نتائج سامنے آرہے ہیں ۔ اس پروجیکٹ کے استحکام کے لیے ریکٹ بنکیزر کا کردار اہم ہے جس نے ایک خصوصی کاروباری ماڈل کو متعارف کرایا ہے جو خواتین کو خود مختار بنارہا ہے ۔ اس سلسلے میں خواتین کو صحت و صفائی کی تربیت دے کر ایک خصوصی باسکٹ فراہم کی گئی ہے جس میںصحت اور صفائی کے لئے ضروری پروڈکٹس شامل ہیں۔ اس خصوصی باسکٹ کو مختلف کمپنیوں کی تیارکردہ پروڈکٹس سے بنایا گیا ہے ، ان کا معیار بہترین ہے جبکہ قیمتوں میں خصوصی رعایت دی گئی ہے۔ اس پرو جیکٹ کا بنیادی مقصد لوگوں کے طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلی لانا ہے جس سے پاکستان میں لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوسکے اور خواتین کے کردارکو تقویت ملے جس سے نہ صرف وہ اپنے خاندان کی صحت کا بہترطور پر خیال رکھ سکے ہے بلکہ اپنے محلے میں مثبت تبدیلی لا سکے ۔

 اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریکٹ بینکائزر کے چیف ایگزیکٹو شاہزیب محمود نے اس حقیقت پر زور دیا کہ ریکٹ بنکیزر کا کاروبار ہر گھر میں صفائی ستھرائی کے بہتر طرز عمل کو متعارف کرانے اور بہتر عوامی صحت اور صفائی سے منسلک ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "بہتری کی ابتداءسب سے پہلے اپنے گھر سے کی جائے جس کے نتیجے میں تمام شہریوں میں صفائی پر مبنی طرز عمل اختیار کرنے کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ یہ بڑی حد تک کم شرح خواندگی اور کم آمدن رکھنے والے علاقوں میں ہے جہاں مثال کے طور پر کھلے عام رفع حاجت عام زندگی کا حصہ ہے جو ڈائریا سے منسلک بیماریوں اور بالخصوص نونہالوں کی بلند شرح اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس لئے ریکٹ بنکیزر نے یہ بڑا منصوبہ شروع کیا ہے جس کو وقت کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان تک پھیلایا جائے گا تاکہ تعلیم کے ذریعے رویوں میں تبدیلی لائی جائے، نکاس میں بہتری کے لئے براہ راست عوام کو شریک کیا جائے اور صفائی کی عادت کو عام بنایا جائے۔ اس سلسلے میں ریکٹ بنکیزر کو حکومت کا مکمل اعتماد اور تعاون حاصل ہے جس کی ضرورت مستقبل میں بھی درکار ہوگی تاکہ پروجیکٹ کی تکمیل کو پورے پاکستان میں یقینی بنایا جائے ۔ "

ریکٹ بنکیزر 150 سال سے زائد پرانی کمپنی ہے اور صحت، صفائی اور گھر سے متعلق برانڈڈ مصنوعات تیار اور تشہیر کرتی ہے۔ یہ دنیا کے 200 کے قریب ممالک میں کام کررہی ہے۔ سال 2015 میں نیوزویک جریدے نے کاروباری پائیداری اور ماحولیاتی اثرات کے اعتبار سے دنیا کی ٹاپ ٹین گرین کمپنیوں میں اسے چوتھی بڑی کمپنی قرار دیا تھا۔ 


پاکستان میں ریکٹ بنکیزر نے 1950 کی دہائی میں اپنے آپریشنز کا آغاز کیا ،اپنے معیارو مہارت کے باعث پاکستانیوں کی تین نسلوں پر اس کے بہت سے برانڈز اعتماد کی علامت ہیں۔ ان برانڈز میں ڈیٹول، ہارپک، مارٹین، کلیئراسل، اسٹرپ سلز اور ویٹ شامل ہیں۔ 

پیر، 4 اپریل، 2016

سمارٹ فون سے کان کے انفیکشن کا پتا چلایا جاسکے گا

(اردو وائس ٹیکنالوجی ڈیسک )  کان کے اندر پیدا ہونی والی  بیماریوں کے لئے اگر ڈاکٹر کے پاس جانے کا وقت نہیں تو پریشان مت ہوں، سائنسدانوں نے ایک ایسا آلہ تیار ہے جو کان میں پیدا ہونے والے انفیکشنز کی تشخیص کرسکے گا۔  یومی اور پریٹوریا یونیورسٹی کے ماہرین نے موبائل جیسی ڈیوائس تیار کی ہے جو کان کے اندر پیدا ہونے والی سوزش کا پتا چلا سکے گی۔ کانوں کے اندر سوزش کا ہونا بچوں اور عمر رسیدہ افراد میں میں پیدا ہونے والی عمومی بیماری ہے۔

الیکٹرونک اوٹوسکوپ پر مشتمل ڈیوائس پر موبائل اسکرین لگا ہوا ہے۔ ڈیوائس میں کیمر نصب ہے جو کان کے بیرونی سمعی کینال اور پردوں اور چھلی کی تصویریں لیتا ہے۔ تصویروں کا موزانہ گزشتہ تصویروں سے کرتاہے اور  سمعی صحت کے بارے میں نتائج بتا دیتا ہے۔ 

اس ڈیوائس کے نتائج کی درستگی کا تناسب 80 فیصد ہے۔



ہفتہ، 2 اپریل، 2016

سال 2025 تک ہر 5 میں سے ایک فرد موٹاپے کا شکار ہوگا: سروے رپورٹ



تحریرابوالحسنین اردو وائس پاکستان 03 اپریل 2016

سال 2014 میں 5 بلین بالع افراد میں سے 641 ملین افراد موٹاپے کا شکار پائے گئے۔ اور یہ سلسلہ اگر اسی طرح چلتا رہا تو سال 2025 تک یہ تعداد 1.1 بلین افراد سے تجاوز کر جائے گی۔ حال ہی میں جاری ہونے والے سروے میں کہا گیا ہے کہ 2025 تک ہر 5 میں سے ایک بالغ فرد موٹاپے کا شکار ہوگا۔ اس سروے میں بچوں کو شامل نہیں کیا گیا  ہے۔ سروے نے خبر دار کیا ہے کہ موٹاپے کی بیماری تیزی کے ساتھ وبائی مرض کی شکل اختیار کررہی ہے، جس کے فرد کی صحت اور معاشی حالت پر برے اثرات مرتب ہونگے۔ 

بالغ افراد کے موٹاپے کا شکار ہونے کا رجحان 40 سالوں میں دُگنے سے بھی زیادہ ہوگیا ہے ۔ اور آئندہ 9 سالوں کے اندر یہ رجحان مزید بڑھنے کا حدشہ ہے۔ دی لینسیٹ میڈیکل جرنل کی جانب سے شائع ہونے والی تحقیق میں امپیریل کالج لندن کے مصنف ماجد ایزیتی نے کہا کہ ’’ اس بیماری کے صحت سے متعلق بھیانک اثرات ہوسکتے ہیں جو ہم نہیں جانتے‘‘ موٹاپا اور خاص طور پر بھاری بھرکم موٹاپا اور شکل بگاڑ دینے والا موٹا پا اعظاء اور عضویاتی نشونما کو متاثر کرتے ہیں۔ 

ان میں سے کچھ یعنی جسم میں بڑھتے ہوئے کولیسٹرول یا بلند فشارخون کا ہم دوائوں سے علاج کرسکتے ہیں لیکن بشمول ذیابیطس دیگر بہت سوں کے لئے ہمارے پاس موثر علاج نہیں ہوتا۔ لوگ وزن کے مختلف زمروں میں آتے ہیں ۔ بوڈی ماس انڈیکس ( بی ایم آئی) کی بنسبت وزن زیادہ ہوجاتا ہے۔

ایک صحت مند بی ایم آئی کا رینج 18.5 سے 24.9 ہوتا ہے ۔ 18.5 سے کم وزن والے کو کمزور اور 25 سے زیادہ کو زیادہ وزن کا حامل سمجھا جاتا ہے اور 30 سے زیادہ کو موٹاپے کا شکار تصور کیا جاتا ہے۔ بی ایم آئی جب 30 سے اوپر جاتا ہے تو ذیابیطس ، اسٹروک، دل کے امراض اورکیسنر جیسے موذی مرض کے لاحق ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں۔

 بی ایم آئی 35 کو بہت زیادہ موٹاپا اور 40 یا اس سے زیادہ خطرناک اور بگڑی شکل کا موٹاپا ہوتا ہے ۔ اس حالت میں انسان چلنے پھرنے سے بھی معزو ر ہوجاتا ہے۔


جمعہ، 25 مارچ، 2016

درد کے وہ 9 اقسام جن کا براہ راست تعلق مختلف جذباتی کیفیات سے ہوتا، یا اِن وجوہات کی وجہ سے ہوتے ہیں

تحریر ابوالحسنین
اگر جسم کے کسی حصے میں درد ہوتا ہے تو اس کا احساس پورے جسم کو ہوتا ہے اور جسم کے ایک حصے کے درد کو لیکر آپ کسی طرح سے بھی آرام سے نہیں رہ سکتے اگرچہ کہ آپ کے جسم کا 99 فیصد حصہ درست ہی کیوں نہ ہو۔ذیل میں درد کے 9 ایسے اقسام ہیں اِن وجوہات کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

’’سر میں درد‘‘ سر درد دن بھر کے ذہنی دبائو یا رات میں پوری نیند نہ سونے کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ 

’’گردن میں درد‘‘ تحقیق سےیہ بات سامنے آئی ہے کہ گردن میں درد کی وجہ دوسروں یا اپنے آپ کو معاف کردینے میں دقت یا ہچکچاہٹ ہوسکتی ہے۔ 

’’کندھوں میں درد ‘‘ کندھوں میں درد کی وجہ اس بات کی نشاندہی کرتاہے آپ اپنے اندر بھاری جذباتی بوجھ لئے ہوئے ہیں۔

’’اوپری پیٹھ میں درد‘‘ اس درد کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ آپ کو بھرپور جذباتی حمایت حاصل نہیں ہے ۔

’’پیٹھ کے نچلے حصے میں درد‘‘ اس درد کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ آپ پیسوں اور اخراجات کے بارے میں فکر مند ہیں۔

’’کوہنیوں میں درد‘‘ کوہنیوں میں درد کا مطلب ہے کہ آپ کی زندگی میں تبدیلی کی مزاحمت ہورہی ہے۔

’’ہاتھوں میں درد‘‘ ہاتھوں میں درد کا مطلب ہے کہ دوسروں تک اس طرح سے نہیں پہنچ پاتے ہیں جس طرح کے ہونا چاہئے ۔

’’کولہوں میں درد‘‘ کا مطلب ہے کہ آپ کو گھومنے پھیرنے سے ڈر لگتا ہے۔

’’ گھٹنوں میں درد‘‘ یہ اس بات کی نشانی ہوسکتی ہے کہ آپ کے اندر انا کافی زیادہ ہے اور آپ خود کو کچھ زیادہ ہی پہنچی ہوئی چیز سمجھتے ہو۔


مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں