تعلیم و صحت لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
تعلیم و صحت لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 12 دسمبر، 2023

انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ 1446 گریجویٹس نے ڈگریاں دیں

 آئی او بی ایم کے 26 ویں کانووکیشن کا انعقاد ؛  1446  گریجویٹس نے ڈگریاں حاصل کیں، بہترین کارکردگی پر 22نے گولڈ میڈلز وصول کئے

انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ (آئی او بی ایم) کراچی نے حال ہی میں اپنے 26 ویں کانووکیشن کا انعقاد کیا۔ رواں سال، کانووکیشن کی تقریب میں بیچلرز، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی سمیت 40 سے زائد شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے 1446 گریجویٹس کو تعلیمی ڈگریاں دی گئی۔ کانووکیشن کی پروقار تقریب میں آئی او بی ایم کے سینئر نمائندوں، گریجویٹ طلباء، انکے والدین، اور فیکلٹی اراکین نے شرکت کی۔ 



آئی او بی ایم کے چانسلر بشیر جان محمد نے افتتاحی خطاب کیا جبکہ سعودی پاک انڈسٹریل اینڈ ایگریکلچرل انویسٹمنٹ کمپنی کے سی ای او رضوان احمد شیخ نے کلیدی خطاب کیا۔ وہ آئی او بی ایم سے گریجویٹ ہونے والے پہلے بیچ کے سابق طالب علم ہیں۔ اس موقع پر آئی او بی ایم کے صدر طالب ایس کریم نے تقریب میں یونیورسٹی کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

اپنے وسیع علم اور تجربے سے گریجویٹس کی رہنمائی کرتے ہوئے بشیر جان محمد نے زور دیا کہ وہ اپنے ملک پر اعتماد کریں اور اپنی کاوشوں کو قوم کی بہتری کے لئے وقف کریں۔


اس سال گریجویشن مکمل کرنے والے طلباء نے مختلف شعبوں میں ڈگریاں حاصل کیں جن میں کامرس، فنانس، ڈیٹا سائنسز اور انٹرپرینیورشپ سمیت متعدد دیگر شامل ہیں۔ تقریب کے دوران 22گولڈ میڈلز متعلقہ پروگرامز میں بہترین نتائج حاصل کرنے والوں کو دیئے گئے۔ گریجویٹس میں سے872نے بیچلرز، 527نے ماسٹرز جبکہ 33نے ایم ایس /ایم فل ڈگری حاصل کی۔ 47طلباء نے میرٹ سرٹیفکیٹ حاصل کئے اور تقریب میں 14 افراد کو پی ایچ ڈی کی ڈگریاں بھی دی گئیں۔


ادارے کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے آئی او بی ایم کے صدر طالب ایس کریم نے بتایا کہ ان کے والد کے لگن اور جذبے کی بدولت یہ ادارہ اب ملک میں صف اول کے تعلیمی اداروں میں شامل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی او بی ایم کی بہت سی کامیابیوں میں شاہجہاں سید کریم انکیوبیشن سینٹر (ایس ایس کے آئی سی) قابل ذکر ہے جو نومبر 2020 میں قائم کیا گیا۔ اس مرکز نے قابل ذکر پیش رفت کی ہے اور گزشتہ دو سالوں کے دوران ٹیکنالوجی سے آراستہ 20 عدد اسٹارٹ اپس کو اس پروان چڑھایا ہے جبکہ ایچ ای سی اور نجی شعبے سے 6 ملین روپے سے زائد بیرونی فنڈنگ میں حاصل کئے ہیں۔ انہوں نے آئی او بی ایم کے مستحکم انڈومنٹ فنڈ پر بھی روشنی ڈالی، جس میں آفس آف ریسرچ، انوویشن اور کمرشلائزیشن (او آر آئی سی) کے ذریعے تحقیق پر زور دیا جاتا ہے جبکہ تعلیمی اور غیر نصابی سرگرمیوں  پر بھی بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔ 


اپنی تقریر کے دوران، اس سال کی ولیڈ یکٹورئین، دینا کمال حمیدی نے اپنے گذشتہ سالوں کی یادوں اور تعلیمات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے وہاں موجود اپنے ساتھیوں کو یاد دلایا کہ کیسے، خود سے یہ پوچھنے سے کہ  "بڑے ہوکر کیا بنیں گے"، آج تک ہم کیسے بڑے ہوگئے۔ دینا نے کہاکہ ایک نیا سفر ان کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مت بھولیں کہ ہم کتنے غیرمعمولی اور قابل ہیں۔ 


اس موقع پر رضوان احمد شیخ نے گریجویٹس کو سراہتے ہوئے کہا، ''میں زندگی میں آپ کے لئے کامیابی کا راز بتا رہا ہوں جن کا خلاصہ انگریزی کے چار حروف ڈی، سی، بی اور اے (D,C,B,A)سے ماخوذ ہیں، یہ خواب(Dream)، تخلیق(Create)، یقین(Believe)، اور حصول (Achieve)کا مخفف ہیں۔ اب آپ نظم و ضبط، مستقل مزاجی اور سخت محنت کے اصولوں پر قائمرہیں کیونکہ یہی وہ خصوصیات ہیں جو آپ کو اپنے سب سے بڑے اہداف اور عزائم کے حصول تک پہنچائیں گی۔


جمعہ، 22 اپریل، 2016

سٹیزن فاﺅنڈیشن نے پاکستان بھر کے 89 سرکاری اسکولوں کا انتظام سنبھال لیا، بہتر تعلیم کے ساتھ انرولمنٹ میں اضافہ ہوگا


کراچی (اُردو وائس پاکستان 22 اپریل 2016)  دی سٹیزن فاﺅنڈیشن (ٹی سی ایف) نے ملک میں تعلیمی معیار ، اسکول کے نظام میں بہتری اور اسکول نہ جانے والے بچوں کے داخلے کی شرح میں اضافہ کرنے کے لئے پاکستان بھر کے 89 سرکاری اسکولوں کا انتظام سنبھال لیا ہے ۔ یہ اقدام پنجاب ، سندھ ا ور خیبر پختونخواہ حکومتوں کے تعلیم کے محکموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے ٹی سی ایف کے ساتھ طے پانے والی متعدد شراکتوں کی بدولت ممکن ہوا ہے ۔ پاکستان ریلویز (01 اسکول) ، خیبر پختونخوا ، وزارت تعلیم ( 05 اسکول) اور سندھ ایجوکیشن فاﺅنڈیشن ( 03 اسکول) سے معاہدے کے بعد ٹی سی ایف کی جانب سے پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن اور پنجاب حکومت کے ساتھ ایک حالیہ معاہدے کے تحت 80اسکولوں کا انتظام سنبھالنا پبلک پرائیویٹ شراکت کے تحت اس کی نمایاں پیش رفت ہے۔ 

ٹی سی ایف کے سی ای او سید اسد ایوب نے کہا :
” پاکستان بھر کے شہروں میں موجود کچی آبادیوں اور دیہاتوں میں 1,000 سے زائد اسکول قائم کرنے کے بعد دی سٹیزن فاﺅنڈیشن اب اس کام میں وسعت لانے کے لئے اقدامات کر رہا ہے تاکہ اسکولوں میں داخل طالب علموں کی موجودہ تعداد 165,000 سے بڑھا کر 15 لاکھ تک پہنچا ئی جائے ۔ اس حکمت عملی کے ایک اہم عنصر کے طور پر ٹی سی ایف تمام صوبائی حکومتوں تک اپنی شراکت میں وسعت لائے گا اور اپنے کم اخراجات کے حامل تعلیمی ماڈل کو رائج کر کے متعدد مشکلات کے شکار اسکولوں کی کار کردگی میں بہتری لائے گا۔ ©"

ٹی سی ایف کا ارادہ ہے کہ ا ن سرکاری اسکولوں کو فعال بنایا جائے ، وہاں جدید انتظام اور طریقہ کار رائج کیا جائے ، نصاب میں بہتری لائی جائے اور اساتذہ کو تربیت فراہم کی جائے ۔ ان جاری طریقوں کی بدولت ادارہ اپنے آزمائے ہوئے انتظامی اور تعلیمی تجربے کو ان اسکولوں میں رائج کرے گا تاکہ داخلے کی شرح میں اضافہ ہو سکے اور معیار تعلیم میں بہتری لائی جاسکے۔ 

ان پبلک ۔ پرائیوٹ شراکت کے متعدد پروگراموں کے تحت چلنے والے اسکولوں میں ہر داخلہ لینے والے طا لب علم کو فیس میں چھوٹ دی جاتی ہے تاہم اس ضمن میں ٹی سی ایف کو ان اسکولوں میں بہتری لانے اور تعلیم کے معیار کو بہتر کرنے کیلئے اضافی رقم کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔ٹی سی ایف کی تعلیمی تحریک کے بارے میں مزید معلومات www.tcf.org.pk پر دستیاب ہیں۔ 

دی سٹیزن فاﺅنڈیشن (ٹی سی ایف )ایک غیرمنافع بخش ادارہ ہے جس کا سنگ بنیاد 1995 میں چند افراد رکھا ، ان کا مقصد پاکستان میں تعلیم کے ذریعے سماجی تبدیلی لانا ہے ۔ 20سال بعد اب ٹی سی ایف تعلیم کے شعبے میں سہولیات سے محروم بچوں کے لئے پاکستان کا صف اول کا ادارہ ہے ۔ ٹی سی ایف ماڈل پاکستان کے دیہی اور شہری پسماندہ علاقوں میں اسکول قائم کرکے معیاری تعلیم کی فراہمی پر مرکوز ہے۔ سال 2015تک ٹی سی ایف نے ملک گیر سطح پر 1060اسکول قائم کئے ہیں جہاں 165,000 طالب علم معیاری تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ادارہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ داخلہ لینے والے طالب علموں کی مجموعی تعداد میں نصف لڑکیاں موجود ہوں۔ 


منگل، 30 جون، 2015

دائو د پبلک اسکول کا سہولتوں سے محروم بچوں میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے سمر کیمپ کا انعقاد

کراچی( پی آر) اپنی مخیرانہ کاوشوں اور معاشرے کے تمام طبقات میں تعلیم کے فروغ کے لئے داو ¿د پبلک اسکول نے اپنے معاون اسٹاف کے بچوں کے لئے سمر کیمپ کا انعقاد کیا۔ 

رمضان کی روح کو مدنظر رکھتے ہوئے منعقد کی گئی اس سرگرمی نے شریک بچوں کے چہرے پر مسکراہٹیں بکھیر دیں۔ سمر کیمپ میں چار سے چودہ سال تک کی عمر کے بچے شریک ہوئے جہاں ان کو مختلف سرگرمیاں سکھائی گئیں جن میں شجرکاری، آرٹ ورک، کہانی سنانے، کمپیوٹر لٹریسی کلاسز سمیت مختلف ان ڈور اور آو ¿ٹ ڈور سرگرمیاں شامل ہیں۔ سمر کیمپ کی سرگرمیوں کا یومیہ دورانیہ تین گھنٹے تھا جس کے دوران 20 منٹ کا لنچ بریک بھی دیا جاتا تھا اور اس وقفے میں فراہم کی جانے والی کھانے پینے کی اشیاءکا انتظام بھی اسکول کی جانب سے کیا گیا تھا۔ 

سمر کیمپ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے داو د فاونڈیشن کی چیف ایگزیکٹو آفیسر اور داو د پبلک اسکول کی ٹرسٹی سبرینا داو د نے کہا
” داﺅد پبلک اسکول نے 1983 میں اپنے قیام سے ہی لڑکیوں کو A اور O لیول کی عمدہ تعلیم فراہم کرتے ہوئے کراچی کے صف اول کے تعلیمی اداروں میں اپنا مقام بنا لیا ہے ۔ یہ عظیم سنگ میل مخلص اساتذہ اور انتظامی اسٹاف کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے۔ اس سمر کیمپ کے انعقاد کا مقصد اپنے معاون اسٹاف سے اظہار تشکر اور ان کے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ تعلیم کے ذریعے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکیں ۔ '

خالدہ بی بی کئی سالوں سے اسکول میں کام کررہی ہیں۔وہ انتظامیہ کے اس اقدام پر بہت مسرور ہیں اور اب وہ دیگر اسٹاف ممبران کی طرح خود کو اسکول کا ایک اہم حصہ سمجھتی ہیں۔ سمر کیمپ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا ” میں انتظامیہ کی مشکور ہوں جس نے میرے 13 سالہ بیٹے کو انتہائی تعمیری ماحول میں نئی چیزیں سیکھنے کا موقع فراہم کیا۔ کلاس سے واپس آنے کے بعد اس نے سیکھائی گئی معلومات گھر میں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ ساتھ پڑوس میں بھی شیئر کیں۔ یہ سیکھنے کا وہ تجربہ ہے جو وہ ہمیشہ یاد رکھے گا ۔ '

سمر کیمپ میں سرگرمیوں کو اس طرح ترتیب دیا گیا کہ تفریح کے ساتھ بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشو نما بھی ہو ۔ آرٹ کی سرگرمیوں کا مقصد یہ تھا کہ ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو سامنے لایا جائے جبکہ کہانی سنانے سے ان کی سننے کی صلاحیت میں بہتری آئے گی۔ کمپیوٹر اور باغبانی کے سیشنز کی بدولت بچوں کے اندر ٹیکنالوجی اور قدرتی ماحول کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کا موقع ملا ۔ علاوہ ازیں گروپ میں موجود سینئر بچوں کو ایم ایس آفس کا استعمال بھی سکھایا جارہا ہے۔ 

یہ سمر کیمپ مختلف دلچسپ اور چیلنجنگ ان ڈور اور آو ¿ٹ ڈور گیمز پر مشتمل تھا جن میں ٹیبل ٹینس، فوس بال، کیرم، ریلے ریس، بیڈ منٹن اور فٹ بال وغیرہ شامل تھے۔ 



مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں