بھارت لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
بھارت لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 14 اکتوبر، 2016

بھارت میں درندگی کی نئی مثال قائم کردی گئی، قبر سے مسلمان خاتون کی لاش نکال کر زنا کی گئی۔

بھارت میں درندگی کی نئی مثال قائم کردی گئی، قبر سے مسلمان خاتون کی لاش نکال کر زنا کی گئی۔


Men gang rape body of a woman after exhuming it... by myvoicetv

جمعہ، 5 اگست، 2016

انسانی سمگلنگ اور جسم فروشی سے بچ کر نکلی ایک عورت کی کہانی انھی کی زبانی۔

کرٹیسی بی بی سی اردو
میرا شوہر مجھے ایک کمرے میں لے گیا، جہاں بہت سی لڑکیاں بیٹھی تھیں، اور بولا کہ تم میرے خلاف گھریلو تشدد کا کیس کروگی، تو بیشک میں تمہیں یہاں لے آیا، اب زندگی بھر یہیں رہنا۔

٭ ’اب میں گندی لڑکی ہوگئی تھی‘

’یہ ایک کوٹھا تھا۔ میرے شوہر مجھ سے بدلہ لینے کے لیے مجھے یہاں دھوکے سے لے آیا تھا۔ میں 16 سال کی تھی جب اس سے شادی کر دی گئی، وہ بہت مار پیٹ کرتا تھا۔

میں پڑھی لکھی نہیں تھي پر ہمت کر کے واپس گھر بھاگ آئی اور اس کے خلاف گھریلو تشدد کا مقدمہ دائر کر دیا۔
یہ اسی کا بدلہ تھا۔ بنگال کے ایک گاؤں سے وہ مجھے نشے کی دوا کھلا کر پُونے کے کوٹھے میں لے آیا تھا۔

وہاں مجھے کچھ اچھا نہیں لگتا تھا۔ روز ہر وقت روتی رہتی، یہی سوچتے ہوئے کہ کب گھر واپس جا سکوں گی۔






ایک سماجی تنظیم نے تربیت دی اور دکان شروع کرائی

اس دوران میرے اندر بہت سارا غصہ اور انصاف پانے کی ضد پیدا ہو گئی۔
پولیس نے جب چھڑایا اور پُونے سے واپس بنگال آئی تو وکیل کے پاس گئی اور کہا کہ شوہر کے خلاف انسانی سمگلنگ کا کیس کرنا ہے۔
انہوں نے بہت سارے پیسے مانگ ڈالے۔ پر میرے پاس کمانے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ کئی بار تو کھانے کے لیے بھی نہیں ہوتا تھا۔


پھر ایک سماجی تنظیم نے تربیت دی اور دکان شروع کرائی۔
میں راشن کا سامان فروخت لگی۔ خوف کو پیچھے کر، ایک بار پھر لوگوں کا سامنا کرنے کی ہمت ہوئی۔
اسی ادارے کی مدد سے شوہر کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا مقدمہ بھی دائر کروایا۔

اپنے خاندان میں پہلی خاتون ہوں جس نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر جب بیان دینے کے لیے ایک بار پھر پُونے جانا پڑا تو پھر مشکلات شروع ہوئیں۔
گاؤں والوں نے طعنے دینے شروع کر دیے۔ وہ کہتے، کہاں جاتی ہو؟ کیا کرتی ہو؟ ایک بار جہاں سے ہو آئی وہاں اب کیوں جاتی ہو؟
خاندان سے کہتے کہ اتنی بڑی لڑکی ہے، ایک بار شادی خراب ہوئی تو کیا، طلاق دلاؤ اور پھر کرا دو، گھر میں رکھنے سے شرم نہیں آتی؟
اور یہ سب سن کر میرا خاندان مجھ سے ہی جھگڑتا ہے۔ بس یہی مجھے سب برا لگتا ہے۔

میں جب اتنی کوشش کر رہی ہوں کہ سب ٹھیک ہو جائے، میری دکان چلے، اس کے بعد خاندان والے بالکل ساتھ نہیں دیتے، کہتے ہیں تم سے ہوتا ہے تو کرو، ہم کچھ نہیں کر پائیں گے۔
تو میں نے اب یہ سمجھ لیا ہے کہ ایک انسان جو اپنے لیے سوچتا ہے وہی سب سے اہم ہے۔
اگر میں ہی سوچوں کہ میں گندی ہوں تو سب خراب ہو جائے گا۔ پر میں نے سمجھا ہے کہ میں ٹھیک ہوں تو اب ٹھیک لگتا ہے۔



جمعرات، 28 جولائی، 2016

غریب میاں بیوی پندرہ روپے کا قرض ادا نہ کرسکنے پر قتل کردیے گئے

نئی دہلی (اردو وائس: ویب ڈیسک)  بھارتی پولیس کے مطابق ریاست اتر پردیش میں ایک میاں بیوی کو 15 روپے کا قرض بروقت ادا نہ کرنے کی وجہ سے ہلاک کر دیا گیا ۔ جمعرات کو یہ میاں بیوی مزدوری کے لیے جارہے تھے کہ راستے میں ایک کریانہ اسٹور کے مالک نے انہیں پندرہ روپے قرض ادا کرنے کے لئے کہا، جس کے بعد لڑائی ہوئی اور دکان کے مالک نے کلہاڑیوں کے وار کرتے ہوئے میاں بیوی کو قتل کر دیا۔ 

ضلع مین پوری کے تفتیشی افسر ارون کمار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دکاندار کی طرف سے سوال کرنے کے بعد میاں بیوی نے کہا کہ وہ بعد میں پندرہ روپے واپس کر دیں گے لیکن دکاندار اشتعال آ کرکلہاڑی سے وار کرنا شروع کر دیا۔ ملزم  دکاندار کی عمر 61 سال کے قریب ہے اور درمیانی عمر کے میاں بیوی نے ایک ہفتہ پہلے یہ کہتے ہوئے سامان خریدا تھا کہ وہ آئندہ چند روز کے اندر اندر ہی اسے پندرہ روپے واپس کر دیں گے۔ واقعے کے بعد دکاندار کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ اس سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ بھارت میں عدم برداشت بڑھ گئی ہے معمولی باتوں پرشروع ہونے والی لڑائیوں کی وجہ سے سالانہ ہزاروں افراد مارے جاتے ہیں۔ پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار چودہ میں نئی دہلی میں 15 فیصد قتل عدم برداشت کی وجہ سے شروع ہونے والی لڑائی سے ہوئے اور یہ قتل کرنے والے وہ عام لوگ تھے، جن کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔ بھارتی نیشنل کریمنل ریکارڈ بیورو کے مطابق سن دو ہزار چودہ میں ملک بھر میں 33 ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا گیا تھا۔

پیر، 25 جولائی، 2016

بھارت میں #گائے کا پیشاب دودھ سے زیادہ فروخت ہونے لگا، 80 روپے لیٹر

نئی دہلی (این این آئی 25 جولائی 2016) بھارت میں گائے کا پیشاب دودھ سے زیاد فروخت ہونے لگا ہے، فی لیٹر پیشاب کے نرخ 80سے سو روپے ہیں، میڈیارپورٹس کے مطابق مودی حکومت نے گزشتہ دو برس میں گائے کیلئے باڑوں کی تعمیر پر پانچ ارب آٹھ کروڑ روپے خرچ کیے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں پیشاب کے استعمال سے تین مہلک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ بھارت میں دودھ کی فروخت گائے کے پیشاب کے مقابلے میں کم ہو گئی ہے۔ 

بھارتی خواتین اسے اکھٹا کرنے کیلئے بہت تگ و دو کرتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ غلاظت کئی طرح کے خطرناک بیکٹیریا اور وائرس کی حامل ہے ۔سڈنی یونیورسٹی کے بھارتی پروفیسر کا کہنا تھا کہ بھارت میں تین مہلک امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں جو گائے کے پیشاب کی وجہ سے لوگوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ گائے کی غلاظت سے گھریلو سطح پر تقریباً تیس ادویات تیا ر کی جا رہی ہیں۔بھارت میں گائے کے پیشاب کا سب سے بڑا خریدار یوگا گرو بابا رام دیو ہے جو اس غلاظت سے مختلف مصنوعات تیار کرتا ہے جس کی وجہ سے کئی عالمی سطح کے کارروباری گروپس کی بھارت میں تیار کردہپروڈکٹس کے بند ہونے کا خدشہ پید اہوگیا ہے۔رام دیو یورین سے تیار اپنی مصنوعات کی فروخت کیلئے یومیہ ڈیڑھ لاکھ روپے اشتہاری مہم پر خرچ کرتا ہے۔ 



بھارت میں ایک تھراپی ہیلتھ کلینک ماہانہ 25ہزار لیٹرپیشاب خریدتا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ ا س نے گزشتہ دو دہائیوں میں 12لاکھ مریضوں کا علاج اسی غلاظت سے کیا ہے جو اپنی پروڈکٹس کو یومیہ چار ہزار آن لائن مریضوں کو فروخت کرتا ہے۔بھارتی جنتا پارٹی کے لوک سبھا کے رکن سبرامینیم سوامی گائے کے تحفظ کے لئے موجودہ حکومتی کوششوں سے اتفاق نہیں کرتے، انہوں نے کہاکہ بھارت اس وقت دنیا میں گوشت برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اسی لئے بھینس کی آڑ میں لوگ گائے کو ذبح کرتے ہیں اور بھینس کا گوشت بنا کر فروخت کرتے ہیں


بدھ، 20 جولائی، 2016

کشمیر کی بولتی تصویریں: ہسپتال جانے والا شخص بھارتی فوج کو دانت کا مرض دکھاتے ہوئے

درجہ ذیل تصویر کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔  ہسپتال جانے والے شخص کو بھارتی فوجی راستے میں روک  پوچھ رہا ہے کہ کہاں جارہے ہوں۔ کشمیریوں کا تو گھروں سے نکلنا بند ہے۔ کشمیری شہری ہونٹ اوپر کھینچ کر فوجی کو بیمار دانت دکھارہا ہے۔ کہ اس کے علاج کے لئے ہسپتال جارہا ہوں۔ شیم شیم بھارت



پیر، 23 مئی، 2016

ستر 70 سالہ جوڑے کے ہاں پہلی اولاد کی پیدائش ہوئی، بچہ بالکل صحت مند

بھارت ، ہریانہ ( ارد و وائس آف پاکستان ویب ڈیسک) اسے آپ جو بھی نام دیں۔ سائنس سے کچھ بھی ممکن ہے۔ 72 سالہ دالیندر کاورنے شادی کے 46 سال بعد ایک صحت مند بچے جو جنم دیا۔ بچے کا نام ارمان سنگھ رکھا گیا۔ جبکہ دالیندر 20 سال پہلے سن یاس کو پہنچی تھی۔ یہ سارا کمال ’ان۔وٹرو فرٹیلائزیشن ( آئی وی ایف۔ ٹیسٹ ٹیوب) تیکنیک کا ہے۔ اس تیکنیک میں نطفہ اور بیضے عورت کی بچہ دانی کے باہر رکھ دیئے جاتے ہیں۔ اس عمل سے پیدا ہونے والے بچے کو ٹیسٹ ٹیوب بی بی کہا جاجاتا ہے۔

دالیندر کے 79 سالہ شوہر، مہندر سنگھ گل اپنی بیوی کو لیکر علاج کے لئے پہلی بار 2013 میں امرتسر پنجاپ سے ہریانہ کے ہسار آئے تھے ، اور تب سے باقاعدہ طور پر کامیاب علاج کے لئے یہاں آتے رہتے ہیں۔ 2 بار آئی وی ایف کی ناکامی کے بعد تیسری بار میں دالیندر کاور حاملہ ہوگئی۔ نیشنل فرٹیلیٹی اور ٹیسٹ ٹیوب بی بی سینٹر کے مالک ڈاکٹر انوراگ رشنوئی کے مطابق خاتوں ان کے بارے میں اخبار میں پڑھ کر پہلی بار 2013 میں ان کے پاس آئی تھی۔ 70 سالہ کی عمر میں بچہ پیدا کرنے کا اس مرکز میں یہ دوسرا کیس ہے۔ اس سے قبل 2006 میں 70 سالہ راجو دیو نے بچے کو جنم دیا تھا۔ 2008 میں ایک 66 سالہ خاتون نے مذکورہ مرکز میں ٹرپلٹ کو جنم دیا تھا جن میں 2 لڑکے اور 1 لڑکی تھی۔



مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں