بنگلہ دیش لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
بنگلہ دیش لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 2 جولائی، 2016

مسلمان رہنمائوں کی پھانسی کا بدلہ یا کچھ اور: بنگلہ دیش ہوٹل پر حملہ، غیرملکیوں سمیت 24 افراد ماردیئے گئے



ڈھاکہ (مانیٹرنگ ڈیسک 2 جولائی 2016) بنگلہ دیشن میں ایک مصروف ہوٹل پر حملہ کرکے 20 غیر ملکیوں کو بے رحمی سے قتل کردیا گیا۔ بندوق سے نہیں بلکہ تیز دھار آلوں سے 20 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا۔ یرغمالیوں نے کئی افراد کو یرغمال بنائے رکھا۔ 

بنگلہ دیش کے ملٹری آپریشن کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر جنرل نعیم اشفاق نے کہا ہے کہ آرمی جب ملیٹننٹ کے خلاف آپریشن کے لئے پہنچی تو اس وقت تک 20 افراد کو ذبخ کردیا گیا تھا۔ مذکورہ ہوٹل غیر ملکی سیاحوں کے لئے مشہور بتایا جاتاہے جہاں ہر وقت غیر ملکی موجود رہتے ہیں۔ حساس ہونے کیوجہ سے علاقے میں ڈپلومیٹک سیکیوریٹی ہوتی ہے۔ اس کے باوجود ملیٹننٹ ہوٹل میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ 

آرمی پارا کے کمانڈو یونٹ 1 نے آپریشن کی سربراہی کی اور 6 ملیٹنٹ کو مار دیا۔ نعیم اشفاق نے بتایا۔ آپریشن کے دواران 13 افراد کو بحاظت نکال لیا جن میں جاپانی اور سری لنکن شہری شامل تھے۔ 

قتل کئے جانے والے 20 یرغمالی غیرملکی تھے جن میں زیادہ تر اٹالین اور جاپانی تھے۔ حملے میں 2 سینئر پولیس اہلکار بھی قتل ہوئے۔ حملہ کل رات کو کیا گیا تھا۔ حملے میں کل 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

پیر، 30 مئی، 2016

بنگلہ دیش میں خونی جھڑپیں ، 12 افراد ہلاک، ہزاروں افراد زخمی



ڈھاکا (ویب ڈیسک) بنگلہ دیش میں بلدیاتی انتخابات کے پانچویں مرحلے کے دوران شدید جھڑپیں شروع ہوئیں۔ پرتشدد واقعات میں2 بلدیاتی امیدواروں 2 بچوں سمیت 12 افراد جھڑپوں کی بھینٹ چڑھ گئے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوگئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش حکومت بلدیاتی انتخابات کا پانچواں مرحلہ بنگال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارٹی لائن کی بنیادوں پر منعقد کروارہی ہے۔

بنگالی آفشلز کا کہنا ہے کہ ہلاکتیں چٹاگانگ، جاماپور، نواکھلی، کومیلا، پانچا گڑھ اور ناریان گنج میں ہوئی ہیں۔ پرتشدد واقعات میں ہزاروں افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں بیشتر کو گولیاں لگی ہیں۔چھڑپیں دھاندلی اور دیگر غیر قانونی کاموں کی وجہ سے اشتعال پھیل جانے سے ہوئیں۔ 45 اضلاع میں 717 یونینوں کے تحت پولنگ ہورہی ہیں جن میں دھاندلی اور دیگر غیر قانونی عمل عروج پر ہیں۔ جاماپور میں پر تشدد واقعات میں 2 بچوں سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے جب پولیس نے 2 امیدواروں کے حامیوں کے درمیان تصادم کو ختم کرنے کے لیے فائرنگ کردی۔ ضلعی پولیس چیف محمد نظام الدین نے کہا کہ پولیس نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فائرنگ کی تھی۔ ڈی سی محمد شہاب الدین نے میڈیا کو بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ پرتشدد واقعات میں 2 امیدوار جان بحق ہوگئے ہیں، بی این پی کے کمال الدین اور ایم ڈی یاسین شامل ہیں۔ مارچ 2016 سے چلنے والے بلدیاتی انتخابات میں اب تک بنگلہ دیش کےمختلف شہروں اور قصبوں میں 101 افراد ہلاک کئے جا چکے ہیں۔ شیخ حسینہ واجد کی پارٹی کے بلدیاتی انتخابات میں جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ کیونکہ تمام حکومتی مراغات انہیں حاصل ہیں۔


جمعہ، 13 مئی، 2016

جماعت اسلامی کے رہنما مطیع الرحمٰن نظامی کو پھانسی دے دی گئی، اور حسینہ کی مکروہ ہنسی



بنگلہ دیش، ڈھاکہ ( اُردُو وائس آف پاکستان 13 مئی 2016) بنگلہ دیش کی پاکستان دشمن حسینہ واجد کی حکومت پاکستان دشمنی میں حد سے آگے بڑھ چکی ہے۔ 71 کی جنگ میں پاکستان کی حمایت کے الزام میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنمائوں کا جینا حرام کررکھا ہے۔ طاقت کے نشے میں بد مست اسلام اور پاکستان دشمن اور بھارت نواز بنگالی لیڈر حسینہ واجد بھارت کو خوش کرنے کے لئے ہر وہ کام کرنے کو تیار ہے جو ان کی حکومت ختم ہونے کے بعد بلے اس کے لئے گلے کا پھندہ ثابت ہوگا۔ حسنہ کو اندازہ شاید نہیں ہے کہ آج ہماری بار تو کل تیری باری بھی آنی ہے۔

بنگلہ دیش کی عدالت عظمیٰ نے مطیع الرحمٰن نظامی کی پھانسی کی سزا کے خلاف دائر کردہ اپیل مسترد کر دی، جس کے بعد ڈھاکہ سینٹرل جیل میں 11 مئی 2016 بروز بدھ 12بج کر 1 منٹ پر پھانسی دے دی گئی۔ یہ بات بنگلہ دیش کے وزیر قانون، انیس الحق نے خبر رسان ادارے رائٹرز کو بتائی ۔ 

اُن پر بنگلہ دیشن کی جنگِ آزادی کے دوران سنہ 1971 میں نسل کشی اور دیگر جرائم کے الزام پر سزا سنائی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے اُن کی پھانسی کی سزا کے خلاف دائر کردہ اپیل مسترد کر کے سزائے موت برقرار رکھی تھی، جس کے بعد ڈھاکہ سینٹرل جیل میں بدھ کے روز اُنھیں پھانسی دے دی گئی۔

خصوصی ٹربیونل نے نسل کشی، زنا بالجبر اور ملک کی جنگ آزادی کے دوران چوٹی کے دانشوروں کے قتل عام کا ماحول پیدا کرنے کے جیسے گھناونے الزامات ان پر لگائے تھے، ٹریبونل نے انہیں اوچھے ہتھکنڈوں سے ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ نظامی کی عمر 73 برس تھی، وہ بنگلہ دیش کے سابق قانون ساز اور وزیر بھی رہ چکے ہیں۔


مشہور اشاعتیں

گوگل اشتہار

تازہ ترین خبریں